1. ہوم/
  2. نظم/
  3. عادل سیماب/
  4. انتظار

انتظار

زندگی کتنے رنگوں میں ہے بٹی ہوئی

تمہارے انتظار میں بیٹھا میں سوچ رہا ہوں

پسِ منظر میں موسیقی کی دھن اور ملجگا سا اجالا ہے

یہ میزوں پر بیٹھے چنیدہ سے چند چہرے

کتنی کہانیوں، کتنے خوابوں، کتنی آرزوؤں کی نرم ریشمی زنجیروں میں بندھے ہوئے

ایک ازلی انتظار کے پلِ صراط پر چل رہے ہیں

اپنے تنفس کی آگ میں جل رہے ہیں

میرے سامنے والی کرسی خالی ہے ابھی

میں آنے جانے والے چہروں میں تمہارا چہرہ تلاش کر رہا ہوں

یہ انتظار بھی عجب ہے

کبھی میں سوچتا ہوں یہ زماں و مکاں کا کھیل ھی عجیب ہے

میں وقت کے جس دوراہے پر بیٹھا ہوں

یہ تمہارے قدموں کی چاپ سے نا آشنا ہے ابھی تک

یہ زمانہ کہیں اپنے مدار سے باہر تو نہیں نکل گیا؟

کہیں اسکا ربط مکاں سے ٹوٹ تو نہیں گیا

یہ کل کائنات اک حادثے کا تو ثمر ہے

حادثے کے بعد حادثہ ہونا امکاں سے باہر تو نہیں ہے

ٹھیک اس پل میں میں سوچ رہا ہوں

کونسا حادثہ عظیم ہوگا؟

وہ حادثہ کہ جس نے انگنت جہانوں کو جنم دیا

اور شش جہات میں مکاں کو زماں سے باندھ کر پھیلا دیا

یا وہ حادثہ کہ کیمیائی مادوں کے باہمی رقص کے دوران وہ الوہی پل جاگا

کہ زندگی نے اپنی اولیں سانس لی

یا وہ حادثہ کہ ایک ارتقائی جست کے دوران خیال نے جنم لیا

اور ذہنِ انسان کے صحراؤں میں یادوں کی ہوا چلی۔

آرزوؤں کی کونپلیں کھلیں، خوابوں کے دریچے کھلے

اور نارسائی کے موسم ٹھہر گئے۔۔!

یا یہ حادثہ کہ آج میں تمہارا منتظر رہوں اور تم نہ آؤ

میں سوچ رہا ہوں کہ کونسا حادثہ عظیم ہوگا؟

میں سوچ رہا ہوں کہ کونسا حادثہ عظیم ہوگا؟

عادل سیماب

Adil Seemab

عادل سیماب ہزارہ یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات میں گزشتہ چودہ سال سے تدریسی فرئض سرانجام دے رہے ہیں۔ انکی نثری اور آذاد نظموں کا ایک مجموعہ داستان پبلشرز سے بعنوان صدائے دروں شائع ہو چکا ہے اورورل پول کے عنوان سے ایک انگریزی ناول امیزون پر چھپ چکا ہے۔