پھر سینے پہ رکھا تیری یاد نے ہاتھ
پھر شب کے پہلو میں چراغاں ہوا
اور انگنت سائے دیواروں پہ رقص کرنے لگے
سکوتِ شب میں تیری پازیب کی چھن چھن
میرے پاؤں میں بندھے گھنگرؤں سے ہم آہنگ ہوگئی
ایک تال پہ رقص کرتے
ہم ایک احساس سے بندھے ہوئے ہیں
ہم ایک پیاس سے بندھے ہوئے ہیں
میری ہم رقص، میری ہم رقص، میری ہم رقص