عادل سیماب04 اگست 2024نظم0181
وقت وہیں ٹھہرا ہوا ہے
جہاں تم چھوڑ کر گئی تھی
تمہاری آواز کی چاشنی
میرے کانوں میں
گھل رہی ہے ابھی
تمہارے لبوں سے پھوٹتے
دانائی کے چشمے
تمہارے سوالوں میں
مزید »عادل سیماب30 جولائی 2024نظم0196
اندھیروں سے لڑنے نکلی ہو
کانٹوں پر چلنے نکلی ہو
مگر یاد رکھو
جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں
شام سمے جب سورج ڈھلنے لگے
اپنے زخمی اٹھائےلشکری
اپنے پڑاؤ میں لوٹ آت
مزید »عادل سیماب01 جولائی 2024نظم0139
آدمی نہیں مارا
سوال مارا ہے
سوال کافر تھا
سوال مرتد تھا
سوال انکار تھا
سوال سازش، سوال غدار تھا
مارنے پر سوال تھا
سو مارنا ضروری تھا
مارنا مجبوری تھا
ن
مزید »عادل سیماب26 جون 2024نظم0170
کسی روٹھے ہوئے خواب کو مناتے پھر سے
اور پھر سے کوئی پیمان وفا کا باندھتے
دل کے آستاں میں کوئی آرزو کا دیا جلاتے
وصل کی تمنا کا کوئی ادھورا خواب
اور سینے میں
مزید »عادل سیماب21 جون 2024نظم0242
اگر کبھی یوں ہوا
میری کسی بھولی بھٹکی یاد نے
تیرے خیال کے دریچوں پر دستک دی
یا تو نے اپنی تنہائی کے کسی پل میں
میری یاد کی سرگوشی سُنی
یا میرے تصور کا کوئی
مزید »عادل سیماب18 جون 2024نظم0211
میں محسوس کر رہا ہوں تمہیں
بہت قریب، بہت قریں
میں چاہتا تھا اس احساس کو نظم کروں
مگر میرے سامنے لفظوں کی مٹی خشک پڑی ہے
تخیل کے چاک پر میرے پاؤں کی حرکت رکی
مزید »عادل سیماب14 جون 2024نظم0232
پھر سینے پہ رکھا تیری یاد نے ہاتھ
پھر شب کے پہلو میں چراغاں ہوا
اور انگنت سائے دیواروں پہ رقص کرنے لگے
سکوتِ شب میں تیری پازیب کی چھن چھن
میرے پاؤں میں بندھ
مزید »عادل سیماب04 جون 2024کالمز2167
ہاں یار کیا ہو رہا ہے؟
اچھا تم کوئی کاروبار کیوں نہ کر لیتے؟ پیسہ تو سارا کاروبار میں ہے۔
باہر نہیں گئے۔ اوہو؟ باہر چلے جاتے۔۔ اب بھی کوشش کرلو۔ اس ملک میں کی
مزید »عادل سیماب28 مئی 2024نظم3416
زندگی کتنے رنگوں میں ہے بٹی ہوئی
تمہارے انتظار میں بیٹھا میں سوچ رہا ہوں
پسِ منظر میں موسیقی کی دھن اور ملجگا سا اجالا ہے
یہ میزوں پر بیٹھے چنیدہ سے چند چہرے
مزید »عادل سیماب23 مئی 2024نظم5409
ہمارے خواب یہ ہمارے خواب سراب بعد از سراب
مگر حسیں ہیں تیری آنکھوں سے جھانکتے لفظوں کی مانند
لفظ موتی ہیں دنیا کے سب سے حسیں موتی
جو تو نے کتابوں کے صحرا سے
مزید »