1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی محمود/
  4. اصولوں کی نکیل

اصولوں کی نکیل

نکیل کسی بھی جانور کو قابو میں رکھنے کے لئے بہت زیادہ ضروری ہوتی ہے، جب بھی آپ کے ہاتھ میں جانورکی نکیل ہو گی آپ کو اس بات کااطمینان رہے گا کہ جانور آپ کے قابو میں ہے اور آپ اسکو جہاں لے جانا چاہیں، جس رفتار سے لے جانا چاہیں اسکو لے جا سکیں گے۔ لیکن اگر آپ کے پاس نکیل نہ ہو تو آپ جانورکے رحم و کرم پر ہوتے ہیں، وہ جہاں چاہے آپکو لے جائے، جس رفتارسے چاہے چلےاور جس جگہ چاہے آپکو پھینک دے۔ زندگی نام کے گھوڑے کی مثال بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ اس گھوڑے کو بھی نکیل ڈالنا بہت زیادہ ضروری ہوتا ہے۔ اس گھوڑے کی رفتار تو کبھی بھی انسانی دائرہ اختیار میں نہیں رہی لیکن کچھ اختیارات بارحال ہمارے پاس موجود ہیں جن کو مقدر کے کھاتے میں ڈال کر ہم کبھی بھی اپنا دامن نہیں چھڑا سکتے۔ زندگی کے گھوڑے کی رفتارسے قطع نظر ہم اس کے رخ کے بار ے میں بات کر سکتے ہیں جو کہ ہمارے دائرہ اختیار میں کسی حد تک موجود ہے۔ ہم اس گھوڑے کو اصولوں کی نکیل ڈال کر اپنی مرضی کے راستے کی طرف موڑ سکتے ہیں، یا اگر ہمارے راستے میں کوئی گہرے اندھے کنویں آجاتے ہیں تو ہم اس نکیل کی مدد سے زندگی کے گھوڑے کو تھوڑا دائیں یا تھوڑا بائیں کر کے ان اندھے کنووں میں گرنے سے خود کو بچا سکتے ہیں۔ اس کے بر عکس اگر ہم زندگی کے گھوڑے کو اصولوں کی نکیل نہیں ڈالیں گے تو یہ اپنی مرضی سے کسی بھی سمت میں نکل پڑے گا، کسی ایسےسفر پر جہاں بے چینی قدم قدم پر آپ کا استقبال کرتی ہو، جہاں سکون اور اطمینان نام کی کوئی شی موجود نہ ہو، کسی ایسے سفر پر جہاں کوئی سایہ نہ ہو، انسان دھوپ میں جلتا اپنی سانسیں ختم کر دے، کسی ایسے سفر پر جہاں قصائی بن کر خوداپنی خوشیوں کو اپنے ہاتھوں سے ذبح کرنا پڑے یا کسی ایسے سفر پر جہاں خوابوں کے سراب ہوتے ہیں، خوابوں کے ایسے سراب جن کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی اور ہماری زندگی ان سرابوں کے پیچھے سر پٹ دوڑنے میں گزر جاتی ہے، انہی کو پانے کی جستجو ہمیں ان تھک محنت کرنے پر مجبورکرتی رہتی ہے، لیکن بہت دیر بعد ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ خواب محض سراب تھے، یہ کوئی منزل نہیں تھے۔ اصول زندگی کے ہر مرحلے کے لئے ہو سکتے ہیں، اصول زندگی کے ہر پہلو کے لئے ہو سکتے ہیں۔ زندگی کے حقیقی رنگوں کو اجاگر کرنے کے لئے ہمارے پاس اصولوں کی نکیل کا ہونا بہت ضروری ہوتاہے تاکہ زندگی کے کسی بھی مرحلے میں اگر ہمارے سامنے بہت سارے راستے ہوں، بہت ساری منزلیں ہوں تو ہمیں کسی ایک راستے کے انتخاب میں، کسی ایک منزل کی طرف سفر شروع کرنے میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو، اور نہ سفر شروع کرنے کے بعد زندگی کے کسی بھی لمحے اپنے فیصلے کی وجہ سے ہم پچھتاوے جیسے احساس سے آشنا ہونا پڑے۔ اصولوں کی عمارت کھڑی کرنے میں بہت وقت لگ جاتا ہے، اسکا سیدھا اور آسان حل یہ ہے کہ زندگی کے ہر موقع کے لئے اصول مرتب کریں اور اسکو عمل کی چھاننی سے گزار کر زندگی کی عمارت کی دیوار میں لگا تے رہیں۔ لیکن اصول مرتب کرتے وقت اپنے نظریوں کو اور اپنی زندگی کومدنظر رکھنا ہے نہ کہ اس دنیا کے مرتب کئے ہوئے فرسودہ نظریات کو اصولوں کی اینٹ میں ملا دینا ہے، اگر دنیا کے مرتب کئے نظریوں کو اپنی زندگی میں شامل کیا جائے تو ایک ایک لمحہ اذیت ناک بن جاتا ہے، ایسی صورت حال میں انسان اپنے وجود میں کسی اور کی سانسیں لے رہا ہوتا ہے، انسان اپنے وجود میں اور خودپرستوں کی زندگی گزار رہا ہوتاہے۔ یہ زندگی ہماری ہے اور اس میں ہم نے اپنی سانسیں لینی ہیں اور اپنے وجود میں اپنی زندگی کو گزارنا ہے۔ آج سے ہی اپنی زندگی کے اصول مرتب کریں اور ایک ایک کر کے ان کو اپنی زندگی کا حصہ بناتے رہیں۔ مجھے امید ہے زندگی دھیمے سروں پر چلنا شروع ہو جائےگی۔