ہمارے کولیگ نے ایک بار بہت خوبصورت کہانی سنائی تھی۔ میں اپنی بات کے آغاز میں وہ کہانی بیان کر رہا ہوں۔
ایک بادشاہ نے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ اس مملکت کا جو بھی سب سے خوبصورت بچہ ہے اسکو لے کر آو، ہم اس کی تعلیم و تربیت کے لئے خصوصی وظیفہ مقرر کریں گے اور اس کی دیکھ بھال کے لئے بھی خاص انتظام کریں گے۔ کچھ دن بعد جب وزیر واپس آیا تو اسکے ساتھ اسکا اپنا بیٹا تھا۔ اس نے بادشاہ کے حضور پیش ہو کر امان طلب کرنے کے بعد عرض کی کہ یہ اس سلطنت کا سب سے خوبصورت بچہ ہے۔ وزیر کا بچہ معمولی خدوخال کا مالک تھا بچہ میں اس طرح کی کوئی کشش نہیں تھی جس سے بادشا ہ متاثر ہوتا، لہذا بادشاہ نے وزیر سے اس بارے میں دریافت کیا کہ اس سے بھی بہت خوبصورت بچے ہماری ریاست میں موجود ہیں تم اس کو ہی کیوں لے کر آئے ہو؟۔ وزیر نے عرض کی حضور، مجھے اس دنیا میں سب سے زیادہ اپنا بچہ ہی خوبصورت لگا، مجھے کوئی بھی اس سے زیادہ پیارا نہیں ملا، میرے بچے سے زیادہ پیارا اس پوری دنیا میں کوئی اور بچہ نہیں ہوگا۔
ہم میں سے ہر کوئی اپنی چیزوں کے معاملہ میں، اپنے خیالات کے معاملے میں، اپنے نظریات کے معاملے میں، اپنی اولادکے معاملے میں حتی کہ اپنی ذات سے متعلقہ ہر چیز کے معاملے میں بہت حساس ہوتا ہے۔ آپ کسی کی بنائی ہوئی پینٹنگ پر کسی طرح کی تنقید کریں یا اسکو برا بھلا کہیں، کسی کے بنائے ہوئے پراجیکٹ پر کسی طرح کا اعتراض کریں، کسی شاعر کے کلام میں سے کیڑے نکالیں، کسی کی تحریروں کو در کریں یا کسی کو بھی برا سمجھیں خواہ اس کے چہرے کی وجہ سے، اسکی عادتوں کی وجہ سے یا کسی بھی نقص کی وجہ سے، یہ سب باتیں سننے والے کے لئے بہت زیادہ تکلیف دہ ہوتیں ہیں، ان سب باتوں کااس انسان پر بہت برا اثرہوتا ہے۔ خصوصا ً اس وقت اس کا اثر زیادہ برا ہوتا ہے جب کسی طرح کا تخلیقی کا م کیا گیا ہو۔ اگر آپ کسی کے بھی دل میں اپنے لئے نفرت کے بیج بونا چاہتے ہیں یا کسی کے بھی دل سے اپنی محبت کو ختم یا کم کرنا چاہتے ہیں تو اس پر، اس کے کام پر بلا جواز یا کسی بھی جواز کے ساتھ تنقید شروع کردیں یا اسکی تخلیق میں سے نقائص نکالنا شروع کردیں، سننے والے کو معلوم بھی ہوگا کہ اس تنقید میں کسی حد تک صداقت ہے یا اس میں یہ نقص موجود ہے لیکن پھر بھی وہ اسکو آسانی سے جذب نہیں کر سکے گا، اسکے دل میں تنقید کرنے والے کے خلاف نفرتوں کے بیج اگنا شروع ہو جائیں گے۔ اسی طرح اس کائنا ت کی ہر چیز اللہ رب العزت کی پیداکردہ ہے، اس ساری کائنا ت میں ہم انسان اللہ تعالی کی خاص اور پیاری مخلوق ہیں جسکو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے۔ اس لئے آگر آپ کسی بھی انسان پر تنقید کریں گے، کسی انسان میں نقص نکالنا شروع کریں گےیا کسی بھی انسان سے نفرت کریں گے تو اس بات میں اللہ تعالی کی ناراضی کا اندیشہ بارحال موجود ہوگا۔ ہم میں سے بہت سارے لوگوں کو اس بات کی بیماری ہوتی ہے کہ ہم ہمیشہ کسی بھی انسان کا، کسی بھی واقعہ کا یا کسی بھی چیز کا روشن پہلو چھوڑ کر اس کے تاریک پہلو کو دیکھ کر اسکو اجاگر کرنے کی سعی میں لگے رہتے ہیں اور اسی سعی میں ہم اپنے اردگر د کو تاریک کرنے کے علاوہ اللہ تعالی کو بھی ناراض کررہے ہوتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ اللہ تعالی کی محبت حاصل کر لیں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ اللہ کے خاص لوگوں میں شامل ہو جائیں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ اللہ تعالی کے قریب ہوجائیں تو اس کائنات کی ہر چیز سے، خصوصاً رنگ، نسل، لباس، مذہب ہر چیز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہر انسان یہ سوچ کر محبت کریں کہ یہ سب کچھ میرے اللہ نے پیدا کیا ہے اور اللہ تعالی کے ہر کام میں بہت گہری حکمت موجود ہوتی ہے جس حکمت تک ہمارے شعور کی، ہماری عقلوں کی رسائی ممکن نہیں۔ ہر انسان سے محبت کریں، ہر انسان کے لئے اپنی محبتوں کے دروازوں کو کھول دیں آپ کو اللہ کی قربت نصیب ہو جائے گی۔ انسانوں سے محبت کا بہت آسان اور سیدھا سا نسخہ ہے، انسانوں کی برائیوں کو نظرانداز کرکے ان کی اچھائیوں کو ہمیشہ اپنی نظروں کے سامنے رکھیں، ان سے محبت کرنے کی کوشش کویں گے تو آپ کے دلوں میں لوگوں کے لئے محبت پیدا ہونا شروع ہو جائے گی او ر اسی طرح اگرآپ لوگوں کی اچھائیوں کے چھوڑ کر ان کی برائیوں کو ہر وقت مد نظر رکھیں گے تو آپ کے دل میں لوگوں کے لئے پہلے سے موجود محبت بھی نفرت میں بدل جائے گی۔ اس لئے انسانوں میں اچھائی تو تلاش کریں اسکو ہمیشہ اپنی نظروں کے سامنے رکھیں اور یہ سوچ کر ان سے محبت کا سلوک رکھیں کہ یہ اللہ رب العزت کی پیدا کردہ مخلوق ہے۔ اس عمل سےاللہ کی محبت کے ساتھ ساتھ اپکے اردگرد موجود محبتوں کے دریا بھی آپکی طرف بہنا شروع ہو جائیں گے۔