ڈیل کارنگی کا شمار دنیا کے چند بڑے لکھاریوں میں کیا جاتا ہے۔ زند گی، انسانی رویوں، کامیابی، ناکامی اور موٹیویشن جیسے بڑے موضوعات پر ڈیل کارنگی نے طبع آزمائی کر رکھی ہے۔ مجھے ہمیشہ سے ان کی تحریریں بہت متاثر کرتی آئی ہیں اور میں اکثر اپنی زندگی کی بہت ساری گتھیاں ان کی تحریروں کی مدد سے سلجھانے کی کوشش کرتارہتاہوں۔
ڈیل کارنگی کی کتاب"How to win friends and influence people" انسانی رویوں کے حوالے سے دنیا کی بہترین کتابوں میں سے ایک کتاب ہے۔ یہ کتاب 1936 میں پہلی بار شائع ہوئی، آج بیاسی سال گزرنے کے باوجود لوگ اس کتاب کو شوق سے خریدتے اور پڑھتے ہیں۔ اس کتاب کے ایک حصہ میں انہوں نے اپنی زندگی کا ایک واقعہ بیان کیا ہے۔ میں اپنی بات کا آغاز کرنے سے پہلے وہ واقعہ بیان کرنا چاہتاہوں۔
وہ کہتے ہیں میں ایک جگہ قطار میں کھڑ اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا۔ اردگرد کا ماحول کچھ بوجھل ساتھا۔ قطار بہت لمبی تھی اور کاونٹر پر بیٹھا ہوا آدمی بہت بیزار نظرآرہا تھا۔ اس کی بیزاری کی وجہ شائد یہ تھی کہ قطار میں کھڑا ہر آدمی چاہتا تھا کہ جلدی اس کی باری آجائے۔ بہت دیر بعد جب میری باری آئی تو میں نے اس آدمی سے کہا۔ "سر! آپکے بال بہت پیارے ہیں"۔
میری اس بات پر اس کے چہرے کے تاثرات فوراً بدل گئے ساتھ ہی اسکے رویے میں بھی واضع تبدیلی آگئی جس کی وجہ سے اسکی بیزاری بھی ختم ہو گئی۔ وہ دلچپسی کے انداز میں کہنے لگا۔ "اب کہاں اچھے ہیں۔ ایک وقت تھا جب میرے بالوں کی ہر کوئی تعریف کیا کرتا تھا۔ کالج کے دنوں میں میرے بال اتنے لمبے تھے کہ کندھوں کو چھوا کرتے تھے، میری بیوی میرے بالوں سے بہت متاثر تھی"۔
وہ آدمی اسی خوشی کے انداز میں بہت دیر تک اپنے بالوں کے بارے میں بات کرتا رہا۔ اس نے مجھے ضرورت سے زیادہ وقت دیا۔ اسکا انداز اور رویہ بھی میرے ساتھ بہت اچھاہو گیا۔ میں نے محسوس کیا کہ میرے ایک جملے نے اس کی ساری بیزاری دور کر دی تھی۔ اس کا سارا روکھا پن دور ہو گیا تھا اور مجھے یقین ہے کہ اسکا وہ دن بہت خوشی میں گزرا ہوگا۔
میں نے جب یہ قصہ پڑھا تو مجھے بہت شدت سے تعریفی کلمات کی اہمیت کا اندازہ ہوا اور میں دیر تک سوچتا رہا کہ میرے پاس بھی زندگی میں بہت سارے مواقع ایسے آئے، جب میں بھی کسی کا دن اچھے دن میں بدل سکتا تھا، میں بھی کسی کی بیزاری کودور کر سکتا تھا، میں بھی کسی کی اداسی کو خوشی میں بدل سکتا تھا، میں بھی کسی کے چہرے پر کچھ دیر کے لئے حقیقی مسکراہٹ لا سکتا تھا۔ لیکن میں نے اور ہم میں سے بہت سارے لوگوں نے کبھی اس چھوٹی سی بات کے بارے میں نہ تو سوچا ہوتا ہے اور نہ ہی اس کو اہمیت دی ہوتی ہے۔
تعریفی کلمات کو ہم دو حصوں میں تقسیم کر کے باری باری ان کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔ ایک صورت یہ ہوتی ہے جب ہمیں "کوئی" واقعی مختلف اور اچھا دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ اس صورت حال میں وہ "کوئی" ہم سے اس بات کی امید اور توقع ضرور رکھتا ہے کہ ہم اس کی تعریف کریں۔ اگر ہم تھورا غور کریں تو ایک دن میں ہمارے پاس بہت سارے ایسے مواقع آتے ہیں جب اچھا اور خوبصورت دیکھنے کے باوجود ہم اس "کوئی" کی تعریف نہیں کرتے۔ اس کوئی میں ہمارے والدین شامل ہوتے ہیں، اس کوئی میں ہمارے بہن بھائی شامل ہوتے ہیں، اس کوئی میں ہماری شریک حیات شامل ہوتی ہے، اس کوئی میں ہمارے کولیگ شامل ہوتے ہیں، اس کوئی میں ہمارے دوست شامل ہوتے ہیں، اس کوئی میں وہ ہر کوئی شامل ہوتا ہے جس سے ہم ملتے رہتے ہیں۔ جبکہ اس کے بر عکس دوسری صورت میں ہمیں سب کچھ معمول کے مطابق لگ رہا ہے، اور "کوئی" ہم سے کسی قسم کی تعریف کی امید بھی نہیں کر رہا ہوتا۔
ایسی صورت حال میں تعریفی کلمات جادو کی طرح اپنا اثر دکھاتے ہیں۔ ایک بہت اہم بات جو بیان کرنا بہت ضروری ہے وہ یہ کہ دوسروں کے لئےتعریفی کلمات کا کسی طور سے ہمارے ساتھ تعلق نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے بظاہرہمیں کچھ مل رہا ہوتا ہے۔ چونکہ مادہ پرستی کا دور ہے اور ہم اس دورمیں ہر چیز کو نفع اور نقصان کے ترازو میں تولنے کی کوشش کرتے ہیں اسی طرح جب کسی کے حق میں تعریفی کلمات کو بھی ہم نفع نقصان کے ترازومیں تولتے ہیں تو ہمیں کسی بھی طرح سے اس شیشہ میں اپنا فائدہ نہیں دکھائی دے رہا ہوتا اس لئے ہم بہت آسانی سے اس کی اہمیت کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
آج سے ہی ایک چھوٹا سا ارادہ کریں کہ جب بھی کوئی آپ کے سامنے نئے کپڑے پہن کر آئے، کوئی اچھی خوشبو لگا کر آئے، کوئی کسی امتحان میں کامیاب ہو کرآئے، یا کوئی بھی ایسی صورت ہو جس میں سامنے والا آدمی آپ سے تعریفی کلمات کی امید رکھے تو اس کی امید کو پورا کریں بلکہ اس کی توقعات سے زیادہ اس کی امیدوں پر پورا اتریں۔ اسی طرح اگر آپ کو سامنے والے شخص میں کسی طرح کی اداسی یا بیزاری کے اثار نظر آئیں تو اس کی کسی بھی حوالے سے تعریف کردیں۔
اگر آپ کو تعریف کی کوئی خاص وجہ نہ بھی ملے تو کوئی وجہ خود بنا لیں، اس طرح اس کی بیزاری یا اس کی اداسی کچھ دیر کے لئے دور ہو جائے گی اور وہ دل سے خوشی کو محسوس کرے گا۔ یاد رکھیں دوسروں کو خوشی دینے والا خود بھی خوش اور مطمئن زندگی گزارتا ہے۔