واصف علی واصف علم اور دانش کا انتہائی خوبصورت دریا ہیں، کوئی بھی طالب کوئی بھی پیاسا اس دریا سے اپنے علم کی پیاس بجھا سکتا ہے۔ ان کے اقوال زندگی کے ہر معاملے میں ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔ میں واصف علی واصف کو اپنا روحانی استاد سمجھتا ہوں، یہ میری بد قسمتی ہے کہ میں عالم رویا (خواب) میں انکا باقائدہ شاگرد نہیں رہا لیکن ان کی تحریریں میری اور مجھ جیسے پیاسوں کی پیاس کو کافی حد تک کم ضرور کر دیتیں ہیں۔ جامع اور مختصر، مگر سمندر سی گہری بات انتہائی خوبصورت انداز میں بیا ن کرنا ان کا خاصا ہے۔
مادہ پرستی کے اس دور میں ہم جس طرح اللہ کی اور بہت ساری نعموتوں سے دور ہوئے ہیں اسی طرح ہم سکون جیسی نعمت سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔ زندگی کا بے لگام گھوڑا اور منہ زور خواہشات ہمیں بے چینی اور بے سکونی کے گرداب سے نکلنے ہی نہیں دیتیں۔ سکون کے حوالے سے میں واصف علی واصف کے کچھ اقوا ل کا تذکرہ کر رہا ہوں، جن پر عمل ہمیں سکون جیسی نعمت کے بہت قریب لے جائے گا۔
• وہ خواہشیں جن کا تعلق دنیا سے ہو گا وہ کبھی سکون نہیں دیں گی، وہ خواہشیں جن کا تعلق عاقبت سے ہوا، وہ پوری ہوں یا نہ ہوں باعث سکون وہی ہیں۔
• جس نے ظاہر اور باطن کا فرق مٹا دیا وہ سیدھے راستے پر چل پڑا اور وہی سکون کا راستہ ہے۔
• اللہ جب کسی پر مہربان ہوتا ہے تو وہ اس پر سکون نازل کر دیتا ہے۔
• سکون قلب ایک ایسی واحد خواہش کو دریافت کرنا ہےجس پر باقی تمام خواہشات قربان ہو جائیں۔
• جس شخص کو ماحول سے تنگی ہو، وہ کسی دوسری جگہ سکون نہیں پائے گا۔
• سکون آپ کے علاوہ جگہ کا نام نہیں ہے، اسی جگہ خوش ہونے کا نام ہے۔
• ٹوٹے ہوئے خاندانوں کو جوڑنا شروع کر دو، سکون انا شروع ہو جائے گا۔
• مہربانی میں مزید مہربانی کے اضافہ کی جو خواہش ہے یہ اصل میں بے سکونی ہے۔
• خواہش اور حاصل جب برابر ہو جاتے ہیں تو سکون مل جاتا ہے۔
• اللہ کے فضل کی خواہش دراصل میں سکون کی تلاش ہےاور اسکی تلاش اصل میں اللہ کے فضل کی تلاش ہے۔
• جو خواہش اللہ کی رضا پر ہووہ پوری ہو جائے تب سکون ہے نہ پوری ہو تب بھی سکون ہے۔
• سکون قلب جو ہے یہ اللہ کی رحمت ہے۔
• موت کا ڈر نہ رکھو، غریب ہونے کا ڈر نہ رکھو، سکون مل جائے گا۔
• اللہ سے اللہ کی رضا کے سوا کچھ نہ مانگو، اسکے محبوب ﷺ کی محبت مانگو پھر سکون ہی سکون ہے۔
• ہر روز کسی کو معاف کر دو، ہر روز کسی سے معافی مانگتے چلےجاو سکون ہی سکون ہے۔
• زندگی کو اللہ کا فضل ماننے والے سکون اختیار کر جاتے ہیں۔
• سکون اللہ کے قرب میں، اسکی یاد میں، اسکے فضل میں، اسکے بندوں پر رحم اور خدمت کرنے سے، اور اپنی خواہشات کے پھیلاو کو روکنے سے ملے گا۔
• سکون کی تمنا ہے تو ضد، غصہ اور خواہش کی پرستش چھوڑدو۔
• اگر حاصل نہیں بڑھا تو خواہش کو کم کر دیں اسی طرح سکون مل جائےگا۔
• سکون اصل میں رضا کا نام ہے۔
• سکون حاصل کرنا چھوڑ دو، سکون دینے کی فکر کروتو سکون مل جائے گا، اللہ کے فیصلوں میں تنقید نہ کرنا سکون مل جائے گا، بے سکونی تمنا کا نام ہے جب تمنا تابع فرمان الہی ہو جائے تو سکون شروع ہو جاتا ہے، اپنے عمل کو کسی اور کا ارادہ بنا لو زندگی میں سکون آجائے گا، اپنی زندگی میں آپ کو جو چیز سب سے اچھی نظراتی ہے اسے تقسیم کرنا شروع کر دو سکون آجائے گا۔