شکستہ جسم دریدہ جبین کی جانبشاہد کمال07 جنوری 2017غزل0828شکستہ جسم دریدہ جبین کی جانبکبھی تو دیکھ مرے ہم نشین کی جانب میں اپنا زخم دکھاوں تجھے کہ میں دیکھوں لہو میں ڈوبی ہوئی آستین کی جانب ان آسمان مزاجوں سے ہے بلا مزید »
آنکھیں بھی زلف بھی لب و رخسار مست ہیںشاہد کمال03 جنوری 2017غزل0982آنکھیں بھی زلف بھی لب و رخسار مست ہیں سب ساکنانِ کوچۂ دلدار مست ہیں گل کیا قفس کے سب در و دیوار مست ہیں وہ موجِ رنگ ہے کہ گرفتار مست ہیں سہمے ہوئے ہیں لوگ امزید »
پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینہ خوابشاہد کمال02 جنوری 2017غزل0844پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینہ خوابسجا ہوا ہے مرے زخم سے مدینہ خواب خزاں کی فصل میں جو رزقِ وحشتِ شب تھالٹا رہا ہوں سرِ شب وہی خزینہ خواب مسافرانِ شبِ غم تمہمزید »
کوزہ درد میں خوشیوں کے سمندر رکھ دےشاہد کمال26 دسمبر 2016غزل0907کوزہ درد میں خوشیوں کے سمندر رکھ دےاپنے ہونٹوں کو مرے زخم کے اوپر رکھ دے اتنی وحشت ہے کہ سینے میں الجھتا ہے یہ دلاے شب غم تو مرے سینے پہ، پتھر رکھ دے سوچتا کیمزید »