کوئی عجیب سی حسینہ ہے پاکستان بھی۔ خوبصورت ہے۔ ملینا کی مونیکا بیلوچی کی مانند اپنی ادھیڑ عمری کی جانب رواں دواں مگر حسین، بس زمانے کی ماری۔ بچپن سے اس کا دیکھا انگ دیکھ کر ان دیکھے انگ کی تڑپ ہوا کرتی۔ آج بھی ہے۔ تب یہ حسینہ جوان تھی۔ حسین تر تھی۔ اب حسن کچھ کم ہوا ہے۔ مگر ہر زاویے سے دیکھنے کی خواہش آج بھی ختم نہ ہو پائی۔
اس حسینہ کے کپڑے جگہ جگہ سے پھٹے ہوئے ہیں۔ اس کے بدن پر جما میل باقاعدہ نظر آتا ہے۔ بالوں پر توجہ دی جاتی اچھے شیمپو اور سیرم سے آشنائی ہوتی تو شہزادی معلوم ہوتی۔ تن پر لباس خوبصورت ہوتا تو اور سیکسی معلوم ہوتی۔
مسئلہ مگر یہ ہے کہ ان چیتھڑوں کے ساتھ بھی یہ قیامت ڈھانے لگتی ہے۔ پاس آنے کا سوچ کر ویسے تو وحشت ہوتی ہے مگر قربت حاصل ہو تو باقی کے دن رات لپٹ کر گزارنے کا نشہ چڑھ جایا کرتا ہے۔
یہ حسینہ بولتی کم ہے۔ اس کی آنکھیں گفتار کرتی ہیں۔ غور سے دیکھو تو معلوم ہوتا ہے اس کی آنکھیں گفتار بھی کتنے پیار سے کرتی ہیں۔ اس کی آنکھیں محبت کی بھوکی معلوم ہوتی ہیں۔ ان میں دکھ ہے، کرب ہے، الم ہے۔ ان میں ظلم کی داستانیں دکھائی دیتی ہیں۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے ہر پاکستانی نے جہاں جہاں موقع ملا اسے اپنی لذت کشید کرنے واسطے بھنبھوڑ کر رکھ دیا ہو۔ یہ مگر اس سب کے باوجود بھی اپنی آنکھوں سے محبت کی ترساہٹ ختم نہ کر پائی۔
اس حسینہ کے پہلو میں بیٹھو تو اندازہ ہوتا ہے کہ اس کا پیٹ نہیں بھر پاتا۔ یہ لاغر ہوچکی ہے۔ تاہم غور سے دیکھنے پر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کبھی صحت مند بھی رہی ہے۔ جانے کتنے ہی پاکستانیوں نے اس حسینہ کا حصہ چھین کر اپنا پیٹ بھرا ہے۔ اور یہ ہے کہ ابھی تک سب کو چاہت بھری نظروں سے دیکھا کرتی ہے۔
اس حسینہ کی جلد کبھی ملائم ہوا کرتی تھی۔ اب یہ بھلے جتنے ہی پیار سے آغوش میں کیوں نہ لے، اس کے ہاتھ اور جسم کا کھردرا پن محسوس ہو ہی جاتا ہے۔ اس کی جلد پر زخم ہیں۔ جگہ جگہ زخم ہیں۔ یہ اپنا آپ دوسروں کے سپرد تو کر دیا کرتی ہے، لوگ مگر جانے کیوں سادیت کے مارے ہیں، اپنے تلذذ کے چکر میں اسے تباہ کرکے رکھ دیتے ہیں۔
اس فاقہ کش حسینہ کے قرب میں پہنچ کر جی کرتا ہے اس کی خوب خدمت کی جائے۔ اس کا والہانہ پن کہتا ہے ہمیشہ اس کی آغوش میں رہا جائے۔ اس کی محبت میں ڈوبی آنکھیں دیکھ کر دل ہوتا ہے ان میں ڈوب جایا جائے۔ اس کا لمس محسوس کرکے دل کہتا ہے تاحیات اس کا ہاتھ تھام لیا جائے۔ اس کے فاقے دیکھ کر دل کرتا ہے عمر بھر اس کی دعوت کی جائے۔ اسے افسردہ دیکھ کر جی چاہتا ہے اب سے ابد تک اس کی دلجوئی کی جائے۔
جون نے کہا تھا "یہ لڑکی فاقہ کش ہوتی تو بدصورت نظر آتی"۔
پاکستان وہی فاقہ کش حسینہ ہے اور میں اس فاقہ کش حسینہ سے محبت کے باوجود کل صبح اسے بتائے بغیر چھوڑ کر چلا جانے والا بے وفا آدمی۔۔