خدا نے مخلوق کو گناہ کرنے یا نہ کرنے کا اختیار دیا۔ یہ خدا کی جانب سے بندے پر احسان تھا جسے انسان شغل ہی سمجھ بیٹھا۔ یہ سب ایک مولوی صاحب دنیا کو بتاتے ہیں جن کے مطابق خدا نے ان کے ذمہ دنیا کو خبردار کرنے کی ذمہ داری لگائی ہے۔ مولوی صاحب کا ماضی نہایت شاندار ہے۔ انہوں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا کبھی کسی کام میں دو نمبری نہیں کی۔ ساتھ ہی یہ مولوی صاحب دنیا کو اس بات سے بھی خبردار کرتے ہیں کہ خدا کو اب اس بات پر شدید تپ ہے کہ انسان تو گناہ کو لے کر فری ہی ہوگیا ہے لہذا اب گناہ گار انسان کو اس کی زندگی میں اس کی موت کے وقت اور جہنم کے عذاب کے بارے میں خبر دے دی جائے گی (حالانکہ گناہ کا اختیار انہی مولوی صاحب کے نزدیک خدا نے انسان کو دیا تھا اب خدا ہی اس بات پر غصے میں ہے کہ اس حق کا استعمال کیوں ہو رہا ہے)۔
اب سزا کا نیا سسٹم کچھ یوں ہے کہ ایک عدد موت کا فرشتہ پہلے تو آکر بندے کو مبارک باد دے گا کہ مبارک ہو تم پر جہنم واجب ہو چکی ہے اور تمہاری موت فلاں روز فلاں وقت ہوگی۔ وقت مقررہ پر تین موت کے فرشتے اچانک کہیں سے نمودار ہوں گے اور بندے کو نہایت ہی اذیت ناک موت سے ہمکنار فرمانے کے بعد اس کی لاش تیز آنچ پر بار بی کیو کر کے غائب ہوجائیں گے۔ اب بندہ بیچارہ کچھ بھی کر لے کہیں بھی بھاگ جائے یہ کام ہو کر رہے گا۔ اور اگر بندہ وقت مقررہ سے پہلے خود کشی کر لے تو اسے واپس زندہ کر کے وہی موت کے فرشتے دوبارہ اذیت ناک موت مارتے ہیں۔
اب ہوتا یہ ہے کہ موت کا فرشتہ بھی شغل ہی مچا لیتا ہے۔ آئے دن کسی کے سامنے ظاہر ہونا شروع ہوجاتا ہے کہ پائن آپ جہنمی ہیں۔ اور پھر مقررہ وقت پر آکر اسے مارتے الگ ہیں جلاتے الگ۔ وہ بڑے مولوی صاحب کو خیال آتا ہے کیوں نہ ان واقعات کودعوتِ تبلیغ کے لیے استعمال کیا جائے؟ اب چورن میں بہترین بکنے والا چورن بہرحال مذہب ہی کا ہوتا ہے لہذا مولوی صاحب مذہب کا چورن بیچنا شروع کرتے ہیں اور مذکورہ بالا "معجزات" کی موجودگی میں چورن کمال کا بکنا شروع ہوجاتا ہے۔
یہ فائدہ اس حد تک اٹھایا جاتا ہے کہ مرنے والے "گناہ گاروں " کی موت لائیو ٹیلی کاسٹ ہونے لگتی ہے جس کے ذریعے خوف خدا اور مولوی و مولوی کے تصورات کی دھاک بٹھائی جانے لگتی ہے۔ یوں اس نئے مذہبی cult کا ایک جہادی اور ایک تبلیغی ونگ وجود میں آتا ہے۔ ملا ونگ آفیشلی تو جہادی ونگ سے لاتعلقی کا اظہار کرتا ہے تاہم وچ کار گٹھ جوڑ فٹ والا رہتا ہے جسے استعمال کر کے مولوی ونگ عوام کی نفسیات پر قابض ہوجاتا ہے۔
پر یہاں کچھ بھنڈ ہونے لگتے ہیں۔ پہلا بھنڈ اپنے صادق و امین مولوی صاحب کو بیس برس قبل ہی بشارت مل چکی ہوتی ہے کہ وہ جہنمی ہیں جس کے باوجود وہ "دنیا کی بھلائی" اور "دین کی ترویج" واسطے مذہبی چورن بیچتے ہیں۔ دوسرا مولوی صاحب خود اپنے جہنمی ہونے کو عوام سے چھپا کر اپنا نائب مولوی دنیا ہی میں چھوڑ جاتے ہیں اور نامعلوم مقام پر بغیر کسی کو پتہ چلے دارِ جہنم کوچ کر جاتے ہیں۔ تیسرا بھنڈ خدا کی طرف سے ہوتا ہے اور وہ یہ کہ موت کا فرشتہ ایک نومولود کو آکر بشارت دے جاتا ہے کہ پتر تو بھی گناہ گار ہے سو جنم میں جائے گا۔
مطلب ایک دن کا بچہ گناہ گار اور جہنمی۔ مولوی ونگ سوچے اب کیا کریں؟
یہ دیکھنے کے لیے سیزن دیکھیں ورنہ سپائلر الرٹس پہلے ہی کافی دے دیے ہیں باقی پر گالیاں پڑیں گی۔ فلم کورین زبان میں ہے تاہم نیٹ فلکس پر اس کی کافی بہتر انگریزی ڈبنگ بھی دستیاب ہے۔
اچھا پورے سیزن میں چند باتیں قابل غور ہیں۔ گناہ انسان کے اختیار میں دیا تو پھر سزا کی کیا تک؟ درد اور تکلیف اگر گناہ ہی کا نتیجہ ہے یا چلیں امتحان ہی کے باعث ہیں تو معذوروں، نوزائیدہ بچوں یا بے گناہ لوگوں کو تکلیف یا درد کا کیا مطلب؟ ملا برگیڈ کا تبلیغی ونگ معاشرے پر کیا اثرات ڈالتا ہے؟
جہادی برگیڈ یا کوئی بھی ڈنڈہ بردار ملٹری ونگ جب خود کو self righteous سمجھ بیٹھے تو کیا ہو سکتا ہے؟ اور سب سے آخری فلم کا ایک ڈائیلاگ جو میرا پسندیدہ ٹھہرا۔۔۔
"میں خدا کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا تاہم میں ایک بات ضرور جانتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ دنیا کا تعلق ہم انسانوں سے ہے لہذا ہمیں اپنے معاملات آپس ہی میں حل کرنے چاہئے ہیں "۔