میں نہیں سمجھتا کوئی سے دو انسان ایک دوسرے کو جانتے یا نہ جانتے ہوئے بھی ایک دوسرے کو غلط مشورہ دیں، الا یہ کہ غلط مشورہ دینے سے ایک دوسرے سے کوئی فائدہ مطلوب نہ ہو۔ یعنی آپ سے راہ چلتے کوئی بندہ کمیٹی چوک کا پتہ پوچھے اور آپ اسے فیض آباد کا راستہ بتائیں گے، ایسا نہیں ہوتا۔
پھر موٹیویشنل سپیکر بدنام کیوں؟
اس کی وجوہات تو کئی ساری ہیں تاہم ایک آدھ ابھی میرے مغز میں اٹھی ہے۔
آپ سے کوئی مشورہ مانگتا ہے۔ آپ اسے کہیں گے۔۔
ایک منٹ۔ ٹھہریے۔
پہلا سوال یہ ہے کہ آپ سے مشورہ بھلا مانگے گا کون؟ راہ چلتا شخص؟ میرا خیال ہے راہ چلتا بندہ آپ سے مدد تو مانگ سکتا ہے، مشورہ شاذ ہی مانگنے کی نوبت آئے۔ لہذا آپ سے مشورہ جو مانگے گا وہ آپ کا جاننے والا ہوگا۔ یا وہ جس بابت مشورہ مانگ رہا ہے اس کی مکمل تفصیل آپ کو بتائے گا یا آپ کے اور اگلے کے درمیان یہ بات طے ہوگی کہ آپ معاملہ ھذا کی تمام تر تفصیل و معروضات سے مکمل طور پر واقف ہیں۔
مشورہ آپ کسی سے مانگیں یا آپ سے مانگا جائے، جس بابت مشورہ مطلوب ہوگا اس بارے میں طرفین کے بیچ تفصیل کا واضح ہونا طے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ معاملاتِ زندگی میں مشورہ دینے یا لینے کے لیے مفصل معلومات فریقین کے پاس ہونا اہم ہے۔ بصورت دیگر اگر پہلے سے موجود دستیاب معلومات پر ہی تکیہ کیا جاتا اور مشورے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔
اب موٹیویشنل سپیکرز کا مسئلہ کچھ یہ ہے کہ یہ آپ کو عمومی ٹرک کی بتیوں کے پیچھے لگاتے ہیں۔ آپ کی زندگی کن غل غپاڑوں سے گزر رہی ہے انہیں گھنٹہ اندازہ نہیں ہوگا۔ یہ بس ہوا میں ایک بات چھوڑ دیں گے۔ انہیں ماننے والے جیسے انصافی خان صاحب کے پیچھے چلتے ہیں بس اسی طرح ان کے عمومی اقوال زریں کو ماننا شروع کر دیں گے۔ جبکہ معاملے کی تفصیل کے بغیر مشورہ دینا نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ مثلاً آپ کو کوئی کہے کہ کارپوریٹ دنیا میں کام کرتے ہوئے فالو اپ کرنا اچھا ہوتا ہے۔ یہ اچھا مشورہ ہے مگر ہر معاملے میں اس کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔ کچھ حالات و واقعات میں ریمائینڈر ای میل یا فالو اپ لانگ ٹرم میں آپ کا کام خراب کر سکتا ہے۔ مثلاً موٹیویشنل سپیکر آپ کو "اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی" کا مشورہ دیں گے لیکن عقلی بنیادوں پر یہ ایک فضول مشورہ ہے۔
موٹیویشنل سپیکرز کے لیکچرز ضرور سنا کیجیے۔ آج کل اچھے مزاح کا عنقاء ہے۔ تاہم مشورہ لینا ہو تو جس بارے میں مشورہ کرنا ہے اس سے متعلق کوئی انسان کا بچہ ڈھونڈیں جس پر آپ کو کنفرم ہو کہ یہ متعلقہ معاملات میں ڈیل کرتا رہا ہے۔ مثلاً وکالت سے متعلق امور میں باچیز انعام بھائی سے مشورہ لیتا ہے۔ آسٹریلیا کے سٹوڈنٹ ویزے سے متعلق معلومات میں ان سٹوڈنٹس سے لیتا ہوں جو حال ہی میں خود سٹوڈنٹ ویزے پر آئے ہیں۔ کسی کتاب سے متعلق معلومات درکار ہوں تو بلال بھٹی کو پکڑتا ہوں۔ اسی طرح کوئی گندہ لطیفہ کنفرم کرنا ہو تو افضل سیٹھار صاحب سے رجوع کرتا ہوں۔
موٹیویشنل سپیکر کی اپنی طرف سوائے مزاح کے اور کوئی جگہ نہیں۔ اور ایسے موٹیویشنل سپیکر تو سراپا مزاح ہی سمجھا جانا چاہئے جو مثال کے طور پر موبائل سے کال کرنا سکھائیں یا چیٹ جی پی ٹی کا استعمال پنجی ہزار میں چیپ دیں۔ مشورہ کرنا ہو تو ایسے بندے سے کیجئے جو متعلقہ معاملات کا تجربہ رکھتا ہو اور ساتھ ہی ساتھ انسان بھی ہو، فقط موٹیویشنل سپیکر نہ ہو۔