1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. صائمہ عروج/
  4. السعودیہ مرکز نگاہ مسلمین

السعودیہ مرکز نگاہ مسلمین

عہد الست اللہ سے کیا ہوا ارواح کا وہ وعدہ ہے جو اس فانی دنیا میں آ کر اروح کو یاد ہی نہیں رہتا۔ روح رعنائیوں اور رنگینیوں میں محو ہو کر دنیا میں کئی خدا بنا لیتی ہے۔

اور پھر میرے مہیمن و مومن و زولجلال اکرام کو اس انسان کے روپ میں بے راہ روی کے اندھیروں کو دامن میں سمیٹنے والے کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیامبر رہ راست کی نوید دے کر بھیجنے پڑ جاتے ہیں۔۔

ان عظیم نامہ بروں کے زریعے ایک لاکھ چوبیس ہزار سے زائد بار وحی آتی ہے۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار سے زائد بار وعدہ الست یاد دلایا جاتا ہے، توحید النور والہدی انسان کی آنکھوں سے دل تک پروئی جاتی ہے، عرش تا فرش مرکز نگاہ مومن و عالم مسلمین کے لیے قلب و نظر کا ایک مرکز تشکیل دیا جاتا ہے، ایک نام کے متوالوں اور ایک توحید کا پرچار کرنے والوں کی تنظیم کی تربیت عرش تا فرش کی جا تی ہے، قلوب کو عشق نام کی طاقت معظمہ اور حسن یکتا سے آراستہ کرنے کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔۔ لیکن افسوس

۔۔ افسوس ہے! تف ہے اس نخرہ بردار بشر پر کہ بشریت کی ولایت سے نکل کر ابلیس کے پیچھے اور اس کی دلائی گئی جھوٹی امیدوں کے پیچھے بھاگتا ہے۔۔

طاغوتی قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خدا سے انس، آگاہی اور تقوی اتحاد بین المسلمین اور ایک ہی خدائی قانون کی پیروی ایسے اہم ترین عوامل ہیں کہ جو ہمیں نہ صرف طاغوت کے ہتھکنڈوں سےبچا سکتے ہیں بلکہ امت مسلمہ کو کسی بھی داغدار ماضی حال اور مستقبل سے بھی بچا سکتے ہیں۔ اللہ معزز و الصبور نے بہت سی آيات میں شیطان کے نفوذ کی راہوں کے بارے میں انسان کو خبردار کیا ہے۔

سورہ "فاطر" کی آيات پانچ اور چھ میں ارشاد ہوتا ہے:

اے لوگو اللہ کا وعدہ سچا ہے لہذا زندگانی دنیا تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے اور دھوکہ دینے والا تمہیں دھوکہ نہ دے دے۔ بےشک شیطان تمہارا دشمن ہےتو اسے دشمن سمجھو وہ اپنے گروہ کو صرف اس بات کی طرف دعوت دیتا ہے کہ سب جہنمیوں میں شامل ہو جائیں۔

ان آیات سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کی ظاہری چمک دمک شیطان کے فریب کا ذریعہ ہے اور وہ کوشش کرتا ہے کہ لوگوں کی نظروں میں دنیا کو زینت دے کر انہیں صراط مستقیم سے ہٹا دے۔۔

میرا سوال آج عرب و عجم کے بھٹکتے ہوے شرعی مسلم سے ہے کہ کیا اب بھی راہ راست کے لیے اللہ تعالی عز و جل ان گمراہ ہوتے نام نہاد مسلمانوں کے لیے ایک لاکھ چوبیس چوبیس ہزار پیامبر اور جبریل امین کو عرش سے اتارے؟

یہ امت مسلمہ واحد قوم ہے جسے انبیاء کے خصائل و قوانین وحدت سمجھا کر دین الہیہ کا استاد بنا دیا گیا ہے۔ یہ وہ واحد قوم ہے جس میں کعبے کے پاسبان پیدا ہوتے ہیں۔ اللہ کی امداد بنا انبیاء بھی آتی ہے اور اس کا کرم ایک عام دن رات کے سجدہ سے لے کر مخصوص و مبارک معین دنوں اور راتوں میں عطاے رحمت بن جاتا ہے۔۔ اس نے اپنی ہر نشانی ہر علم مصدقہ، ہر تبلیغ کی ہمت اور اپنی ہر غیبی مدد اس امت کے لیے تاقیامت مخصوص کر دی ہے۔ آج بھی امت مسلمہ دیکھا جاے تو محض ایک پہاڑ سے اونچی نہیں لیکن یہ کتنی خوش نصیب قوم ہے جس کے عام العوام سے مالک کل کلام کرتا ہے انعام دیتا ہے مرہم رکھتا بے پناہ طاقت دیتا ہے کہ ہم بحیثیت واحد امہ اس طاغوتی دلدلی زمانے سے اتفاق و اتحاد سے نہ صرف آفات و نااتفاقی و رنجش امت محمدی ﷺ سے بچ جائیں بلکہ ہر نسل کو مہارت محمدی ﷺ ہیں سے اللہ کے قانون کی حدود میں داخل کریں۔ اس رب عظمت نے قیامت سے پہلے کا سبق جب سے امت مسلمہ کو پڑھانا شروع کیا جب میرے محبوب عالی ﷺ کو اس نے اپنے پاس بلا لیا۔۔ اس برحق عالم نے یہ سبق سکھایا کہ لوگو یہ قیامت کا پہلا منظر ہے اس اداس زمین سے میں نے اپنا محبوب عالمین واپس بلا لیا ہے۔ اس کے بلا ے جانے سے یہ ثبت ہوا کہ اللہ سے کیا گیا عہد الست سچا ہے اور تم سب کو میرے پاس لوٹ کر آنا ہے۔۔ تو اپنے دل آنکھیں سوچ ابدان میرے سوا ابلیسیت کے حوالے کبھی مت کرنا کہ

جنت برحق ہے تو جہنم بھی جل جل کر جہنمیوں کے انتظار میں کسی اژدہے کی طرح پھنکار رہی ہے۔۔

۔۔ تو کیا اللہ جی نے اپنی نشانیاں جو بنا انبیاء بھی اس کی گواہی بر حق بر حق دے رہی ہیں۔۔ اے امتیو! تمہارے سامنے اپنی آب و تاب سے نہیں رکھی ہیں؟

ایک لاکھ چوبیس ہزار سے زائد پیامبر اپنا کام کر چکے وہ اللہ اور اس کی توحید کی واضح اور روشن مثالیں ثبوتوں اور معجزوں اور مدد ربنا سے واضح کرکے جا چکے۔۔ میرے رب نے کوئی کمزوری رکھی نہیں اپنی نظامت و کرامت میں

کہ تم گمراہ ہوتے پھرو۔۔

اس نے زمین کو سبق دیا کہ محمد ﷺ سے پہلے بھی وہی طاقت کا عظیم تر سرچشمہ تھا اور قیامت بپا کرنے تک بھی وہ فرشتوں جیسی عبادتگزار مخلوق کو حکم فنا و موت دے کر اپنی جلالت اور اپنی حکمرانی کا ثبوت دینے کے لیے اپنی تمام تر مخلوق کو دوبارہ اٹھاے گا اور پہلا سوال کرے گا ""بتاو آج کس کی حکومت ہے" اور پھر فرمائیں گے" لمن الملک الیوم ""آج کا دن تو مری ہی حکمرانی ہے"۔۔ تو کیا میرے محبوب عالم ﷺ کے چلے جانے کے بعد امت مسلمہ کا گمراہ ہونا بنتا ہے؟

کیا قرآن پاک کو چھوڑ کر کسی پائڈ پائپر، اوبامہ بش یہودیوں یا ٹرمپ کی بانسری کا غلام ہونا بنتا ہے۔۔

اسلام واحد مذہب ہے جس کے لیے عالم دنیا و شعبدہ باز بننے کی شرط نہیں ہے ورنہ آپ ﷺ امی ہوتے ہوے قرآن پاک کے جید اور مہر شدہ عالم نہ ہوتے۔۔

ایک لاکھ چوبیس ہزار پیامبر اسلام ہی لے کر فرش پر مبلغ توحید النور ہوے۔۔ اب ہم بحیثیت امت مسلمہ مستقبل کی جھلکیاں بھی جانتے ہیں قیامت کی حولناکیاں بھی جانتے ہیں اللہ کی بے حد و بے حساب طاقت محبت اور غضب سے بھی واقف ہیں جزا و سزا بصورت اعمال بھی جانتے ہیں اور اپنے مرکز اسلام واحد سے بھی اچھی طرح واقف ہیں تو پھر کعبۃ اللہ اکرام و نور کے موجود ہوتے ہوے آل سعود امت مسلمہ سے کیا چاہتے ہیں۔۔ قبرص، فلسطین، کشمیر، شام، عراق، لبنان، مصر، یمن اور میانمار کے مسلمان بھی اسی دین کے پیروکار ہیں جس کی نشانی عظمت اور معبد عظیم کے نگہبان آل سعود بنائے گئے ہیں۔۔ تو ٹرمپ جیسے منکر کو مفتی اعظم فتووں سے جنت کا حقدار اور عرب اتحاد کے لیے مبارک رحمت قرار دے رہے ہیں؟ اور زندہ دفناے جانے والے فلسطینی و کشمیری مسلمانوں کے لیے ان کی زبان گنگ ہو جاتی ہے؟

کیا وہ خود کعبہ کے مالک بن گئے ہیں نعوز باللہ! کیا وہ اللہ کو صرف عرب اور ٹرمپ کا حاکم سمجھ رہے ہیں نعوز باللہ؟!

مجھے تو یوں لگتا ہے مفتی اعظم نابینا تو ہیں لیکن دل میں نور اللہ کا علم رکھتے ہوے بھی تمام امت مسلمہ کی دل آزاری کر ہی گئے ہیں۔۔ شائد آل سعود کو خانہ خدا میں رہتے ہوے بھی خوف خدا نہیں رہا۔۔ آل سعود کی ٹرمپ دوستی نے اللہ اور ابلیس کا مقابلہ سر عام شروع کر دیا ہے۔۔ تو اے اہل حرم! جیت کس کی ہوگی؟

تم فلسطین اور کشمیر کی چیخوں کا حساب دو گے۔۔ مفتی اعظم کو قیامت کے دن ہر مظلوم ماں کی خون آلود گود کا جواب دینا ہوگا۔۔ آل سعود سے ٹرمپ کی محبوبیت کی عظمت جو اسرائیل کے بچھڑے کی طرح ان کے دلوں میں گھر کر چکی ہے۔۔ اس کی بابت ہمارا سچا پکا اور دلدار اللہ ضرور پوچھے گا۔۔ مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں لگا کئی ٹن سونا چاندی بھی انہیں نہیں بچا سکے گا یہ عزاب الہی سے ضرور دو چار ہوں گے۔

انصار مدینہ اور مہاجرین مکہ مفتی اعظم کی خوفناک ٹرمپ محبت کے بعد سوچتے ہوں گے کہ یہ ہے امت مسلمہ کا رہنما؟ یہ ہیں آل سعود کہ دن رات اللہ کے گھر کی حفاظت کا دعوی کرنے والے اسلام کے تربیت یافتہ مسلمان؟

ترکی سے خلافت چھن گئی لیکن اس کا وقار قائم ہے۔۔ آل سعود مرکز عبادت امت مسلمہء اعظم اور برکات و معجزات غیبیہ سمبھالے بیٹھے ہیں اور خدائی کے دعوے دار ہو چلے ہیں۔۔ مفتی اعظم و خادمین۔۔ کعبہ میں بت ہیکل بھر چکے ہیں۔۔ اے مہدی برحق اللہ کی رضا اور حکم لیے جلد آئیے۔۔ جلد آئیے

خدارا جلد آئیے۔۔ کہ امت کو راہبر ہی ڈبو چلے

عربوں میں جہالت تھی۔۔ اسلام کے بعد بھی ہوگی کسے معلوم تھا

کاش میرے اقبال و قائد اعظمؒ ہی سعودیہ میں پیدا ہوتے تو پاکستان جہاں بھی بنتا قربانیوں اور اللہ سے محبتوں کی لازوال داستانیں ہوتیں۔۔ مسلمان کے ضمیر کو اللہ کبھی سونے نہیں دیتا۔۔ عرب کے حکمران دولت کے نشے میں کانوں آنکھوں میں شراب ٹرمپ انڈیل کر کیسے اور کیوں مطمئن ہیں۔۔

اس ایک ایک گناہ کا حساب یہ عرب دیں گے انشااللہ