مظاہر کائنات میں عقل و شعور جیسی نعمت کا کیا کہنا۔۔ لیکن انسان منفی رویوں کو ھی کیوں اپناتا ھے۔ تاریخ اور آنے والے ھر لمحہ یہ سوچنے پر مجبور کرتا ھے ھر زندہ انسان گزشتہ انسانوں کی تہزیب سے واقف بھی ھوتا ھے اور اپنے گزرتے لمحوں پر ماتم کناں بھی ھے۔ کیوں؟ اس لیے کہ وہ جانتا ھے کہ وقت نہ کبھی تھکا ھے نہ کبھی رکے گا۔ لیکن یہ کیا ھی بدقسمتی ھے کہ انسان ہر گزرتے لمحے کے ساتھ سنگد لی، انا اور بے حسی کے وسیع بازاروں میں ماح ول دوستی، نیکی، صلہ رحمی، ایمانداری اور روح اور ضمیر کو انتہائی کم قیمت پر دو وقت کی روٹی کی خاطر ہر منٹ کے ساٹھ سیکنڈز میں بولی لگا کر بیچتا ھے۔۔ ، سب کی ذات میں اللہ پاک تو کہیں گم ھو کر رہ گئے ھیں۔۔
کراچی میں تو شائد اللہ پاک نے الٹی گنتی شروع کر دی ھے۔۔ بنی اسرائیل پر بھی کوہ طور سروں پر آ کھڑا ھوا تھا تو جب قوم نے اقرار واحدانیت کیا اور جونہی ہٹا تو قوم مکر گئی۔۔ عزاب الہی یہ ھوا کہ تاریخ کی سب سے خونیں معافی کا حکم آیا۔۔ کہ اولاد ایک ھی نسل سے ایک دوسرے کو قتل کریں۔۔ ھم تو مسلمان ھیں۔۔ اگر کوئی عزاب آتا ھے تو معافی آسان نھیں۔۔ طوق سب گلے میں ان وعدوں کا ھے جو حضرت محمد ﷺ اس امت سے لے کر گئے ھیں۔۔
سوال، سوال، سوال اے امت باقیہ! تم سے یہ ہے کہ کب سدھرو گے؟ کب اعمال درست کرو گے؟ کب زمین پرسے بنی نوع انسان کا ڈھایا ھو ا ظلم بند کرو گے؟ دعوے تو بہت کرتے ھو کہ ھم ھیں کعبے کی حفاظت کرنے والے۔۔ جوش تو بہت رکھتے ھو حضرت محمد ﷺ سے والہانہ محبت کا! ۔۔ کہیں گستاخ رسول کو برداشت نہیں کرنا چاھتے۔۔
لیکن۔۔ کبھی سوچا ھے کہ صفائی نصف ایمان کا درس، بھائی چارے کا درس، مسجدوں کو آباد رکھنے کا درس، مسلمان ہونے کی یہ شرط کہ ہاتھ اور زبان سے کسی کو تکلیف نہ ھو، دل نہ دکھانے کا درس، ہمسایوں یتیموں کے خیال کا درس، علمی و عالمی محبت اور ایمانداری کا درس، حکمران ھو تو انصاف کا درس، عوام ھو تو صبر استقامت اور مشکل حالات میں بھی دھرتی و وطن سے وفاداری کا درس۔۔ سچ بتاو۔۔ دل سے بتاو کیا قران و سنت سے کھیں باہر ھے۔۔
؟ نھیں نا! ۔۔ تو پھر سوال یہ ٹھہرا کہ کہیں تمام پاکستان واجب القتل تو نھیں؟ کیونکہ اگر دیکھا جائے تو حکومت تا عوام کوئی بھی تو میرے حبیب پاک ﷺ کی پیروی نھیں کر رھا۔۔
کتنا خوبصورت وطن دیا میرے مالک کل کائنات نے۔۔ کتنی حسیں مبارک رات میں دیا گویا کہ اپنا دل دیا ھو رب نے تمھیں۔۔ تو کیا کرتے پھرتے ھو؟ کہاں بوکھلائے جاتے ھو؟ کیوں غداری کرتے ھو؟ کیوں ناشکری کرتے ھو؟ کیوں عقل وشعور کا قتل کر بیٹھے ھو؟ کیوں اس رب ذولجلال کا شکر ادا نھیں کرتے۔۔ مال و دولت کی حوس کی انتہا نے تمھہیں پاگل کر دیا ھے۔۔
لوگو! ۔۔ صفائی کرو۔۔ صفائی کرو اپنے زھنوں کی۔۔ لوگو! صفائی کرو اپنے دلوں کی۔۔ لوگو! صفائی کرو اپنے ضمیروں کی۔۔ لوگو! صفائی کرو اپنی روحوں کی۔۔ دیکھو! ۔۔ سوچو۔۔ غور کرو۔۔!
قرآن پاک کی ہر آیت اور وطن کا ہر ہر نگر ہر ہر خطہ تم سے بھیک مانگ رھا ھے۔۔ یہ دھرتی ماں ھے اسے زیادہ ستاو گے تو ماں کبھی منہ سے کچھ نھیں کہتی لیکن اگر دکھ جائے تو خدا چپ نھیں رھتا۔۔
آج میں ایک نوخیز ھوں میری چاروں طرف سانس بھی لینا مشکل ھے۔۔ میں آج پاکستان کے معاشرتی حب کی نمائندگی کر تے ھوے گوش گزار ھوں۔۔ کہ یہ ولیوں کا شاخسانہ ھے اور محبتوں کی آماجگاہ ھے اسے پیار دو۔۔ یہ گلشن کا حسیں پھول ھے اسے آبیار کرو۔۔ یہ عشق کی وادی ھے اسے سرسبز کرو۔۔
اھلیان کراچی! ایوان حکومت کو دیکھ رھے ھیں۔۔ زنجیر انصاف ھلا رھے ھیں۔۔ لیکن۔۔ لیکن۔۔ لیکن۔۔ شنوائی کہیں نہیں !
پتہ ھے کیوں؟ اس لیے کہ پانامہ میں بنا ٹیکس رھنے والے یہاں ٹیکسوں میں عوام کا خون پیتے ھیں۔۔
لندن کی گلیوں میں گھومتے ہیں تو پاکستان میں کچرا کرنے آ جاتے ھیں۔ ، سویٹزر لینڈ میں ھنی مون مناتے ھیں تو کراچی ایئرپورٹ پر اترتے ھی اس پر بڑی سی لعنت بھیجتے ھیں۔۔ آسٹریلیا گھوم کر آتے ھیں تو یہاں کے مال مویشی کا چارہ اگانا بھی اپنی توھین سمجھتے ھیں۔۔
اے ظالم حکمرانو!
میں کراچی ھوں۔۔ میری گود میں پلنے والو میں وہ کراچی ھوں جس کی معیشت سونا اگلتی ھے اور تم میرے سینے سے کچرے، زھر اور تعفن کے ڈھیر نہیں ضاف کرتے۔۔ میں وہ کراچی ھوں جس میں قائد اعظم نے جنم لیا مجھ سے محبت کی، عزت بخشی۔۔ آج میں لہو لہو ھوں۔۔ بدبودار ھوں قابل رحم ھوں۔۔ کم ازکم یہ کچرا ھی اٹھا لو۔۔ کہ میں صاف ہوا ہی سونگھ سکوں۔۔ میرے سمندر کے ساحل ھی صاف کر دو کہ میں اپنی کوکھ سے صحت مندیاں پیدا کروں۔۔ میرے بیمار زرد چھرے اور ٹی بی زدہ گود میں ھیپیٹائیٹس پل رھے ھیں !
مجھے دیکھو میں کراچی صحت کے لیے تڑپ رھا ھوں !
مجھے دیکھو کہ میرے تن پر کپڑے نھیں ھیں !
مجھ پر توجہ دو کہ مائیں میرے سینے پر سینہ کوبی کر رھی ھیں۔۔
مجھے اپنے رب العزت کی قسم! مجھ پر دھیان دو مجھے سیراب کرو میں تمام عالم میں تمھیں ترقی در ترقی دوں گا۔۔
میں کراچی پہلے بھی تو یہی کرتا رھا ھوں۔۔
اے عنان حکومت کے دعوےدارو! ۔۔ میرے بال وپر سنوارو۔۔ میں تمھاری اڑان اونچی کر دوں گا۔۔ مجھ پر پیسہ لگاو میں تمھارے مال چوگنے کر دوں گا۔۔ میں التجا کرتا ھوں۔۔ میں التجا کرتا ھوں۔۔
جواب طبقہ عیش و دربار عالی
پیارے کراچی
ایسا نھیں کہ ھم تمھیں بھول گئے ھیں۔۔ دیکھو الیکشن سر پر ھیں ھم آئیں گے۔۔ تقریریں کریں گے اور جھاں جھاں تقریر کرنی ھو گی وھاں سے کچرا بھی اٹھائیں گے۔۔ دیکھو پریشان مت ھو۔۔ جھاں جھاں غربت ھم غریبوں کو ھی مٹا رھے ھیں دراصل یہ جاھل طبقہ تمھیں صاف رکھ ھی نھیں پاتا۔۔ ھم امیر لوگ اتنی محنت سے بنگلے بناتے ھیں یہ بدتمیز اپنے گھر ھی نھیں بناتے۔۔ ھم کروڑوں روپے لگا کر سڑکیں بناتے ھیں اور یہ سڑکوں پر پورا خاندان لے کر بدبودار جسم لے کر سو جاتے ھیں۔۔ اب بتاو ھمارے بنگلے اور گاڑیاں ان کی وجہ سے رش میں پھنس نہ جائیں تو ھمیں پروٹو کول لینا پڑتا۔۔ پیارے کراچی کیا تمھیں اس وقت فخر نھیں ھوتا جب ھم بڑی بڑی خوبصورت گاڑیوں میں بنائی گئی نئی سڑکوں سے گزرتے ھیں۔۔
رھی بات خاک و خون کی توھم نے رینجرز بھیج دی ھے نا۔۔
بے چاری سیاسی پارٹیوں کا خیال رکھا کرو۔۔ اب عوام اور حکمرانوں میں فرق تو رکھنا پڑتا ھے نا۔۔ اب ساری عوام کو منرل واٹر ھم کیسے دیں؟ ھمیں خود پانی باھر کے ممالک سے منگوانا پڑتا ھے۔۔ بڑااااااامھنگا آتا ھے وہ پانی۔۔ سگار۔۔ آہ سگار کا نشہ اور وہ بھی کیوبن سگار۔۔ پتہ ھے کتنا مہنگا آتا ھے۔۔ علاج چہ چہ چہ۔۔ وہ تو ھم جتنا کماتے ھیں باھرکا اسپتال خرچہ مانگ لیتے ھیں۔۔ پیارے کراچی! پاکستان میں اور خصوصا تمھار تعلیمی اداروں می کتنی نقل ھوتی ھے۔۔ اب ایسے پڑھے ڈاکٹروں سے ھم کیسے علاج کروائیں اور ایسے تعلیمی اداروں کے ٹیچروں سے ھم کیسے اپنے بچوں کو پڑھوائیں، ھاں ایٹم بم ھم نے بنا لیا ھے۔۔ فوج ھماری اچھی ھے۔۔ باتیں طویل ھو گئی ھیں ھم نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں تو تو میں میں کا اھم فریضہ بھی انجام دینا ھے۔۔ اف کراچی! ھماری بیگمات پارلر سے آتی ھوں گی۔۔ مختلف اینکرز کو میڈیا پر بھی ٹائم دینا ھے۔۔ کتنے غریب ھو تم کراچی۔۔ جاو کم از کم کپڑے ھی بدلے ھوتے! ۔۔ کم از کم اولاد ھی کو نہلایا ھوتا۔۔ توبہ۔۔ کتنا وقت ضائع ھوا تمھیں نصیحت کرتے کرتے۔۔
ھاں کبھی بارش ھو تو اپنا خیال رکھنا۔۔ بلدیہ کو وقت پر ھم تنخواہ دیتے ھیں اور شکر کرو۔۔ تم بھارت کے قبضے میں نھیں ورنہ دیکھا ھے نا کشمیر کے لوگوں کا حال۔۔ اففففف!
ابھی ورلڈ فورم پر اس کے حقوق پر ھماری لینگویج ماسٹرز کچھ نہ کچھ لکھ رھے ھوں گے۔۔ امید ھے تقریر اچھی ھو گی
۔۔ فلسطین وہ تو عربوں کا مسئلہ ھے۔۔ شکر ھے ھمارا ملک آزاد ھے۔۔
اچھا کراچی۔۔ رونا مت۔۔ گیلا کچرا بردشت سے بڑھ کر بد بو دیتا ھے نا
اللہ نگہبان۔۔ پاکستان کا نعرہ لگاو۔۔ شاباش۔۔ جیئے بھٹو۔۔ گو نواز گو۔۔ آئی آئی پی ٹی آئی۔۔ نوازشریف قدم بڑھاو ھم تمھارے ساتھ ھیں
کراچی سب بھلا کر سوچ رھا تھا۔۔ لنگر کب کھلے گا!