خوشی کشید کرنے والوں کے
ہاتھوں پہ چھالے تھے۔۔
دلوں کی سرزمیں پر
مسکراہٹ کی شجرکاری میں
جو نام آئے
وہ ان ہی مجاہدوں کی دیوانگی کے
حسیں حوالے تھے۔۔
۔۔ "خوشی"
خوشی بن مول ہوتی ہے۔۔
بجٹ اس کا نہیں بنتا۔۔
ٹیکس بھی تو نہیں لگتا۔۔!
توپھر!
تو پھر دامن تو پھیلاؤ!
چلو! دل سے دعا مانگو۔۔
کہ فصل گل اب کے
دلوں کے آنگن میں اترے:
مسکراہٹ کی بیلوں کے سنگ۔۔
تتلیوں کے سب کھیلوں کے سنگ۔۔
جگنوؤں کے سب میلوں کے سنگ۔۔
بارش کی رم جھم بوندوں کے ساز میں
سیپ کے رقص کے سنگ۔۔
سیپ کی گود میں موتی جیسے۔۔
پھول پہ شبنم ہوتی جیسے۔۔
کہ اے بہاروں سے دل والو!
خوشی کشید کرنے والوں کے
ہاتھوں پہ چھالے تھے!
دلوں کی سر زمیں پر۔۔
مسکراہٹ کی شجر کاری میں
جو نام آے۔۔
وہ ان ہی مجاہدوں کی
دیوانگی کے حسیں حوالے تھے!