وہی ہے خواب کا رشتہ بہار کا رشتہ
تمھارا میرا فقط انتظار کا رشتہ
وہ ایک رشتۂ انجان دل کے پاس رہا
گئی رُتوں سے رہا اعتبار کا رشتہ
کرن کرن جو اُسے ڈھونڈتی رہی ہر سو
نکھر گیا دلِ محزوں سے پیار کا رشتہ
ہوا نے آکے سنایا جو درد کا احوال
شکستہ ہونے لگا اختیار کا رشتہ
مہک گلاب کی پھیلی ہے چار سو اپنے
بہت حسیں ہے خزاں سے بہار کا رشتہ
تمام عمر کی پونجی ہے اُس کے ہاتھوں میں
ہے راہزن سے مرا اعتبار کا رشتہ