ادب سے شغف رکھنا کسی بھی قوم کی فکری بالیدگی کا مظہر ہوتا ہے۔ ویسے ہی وہ صاحبان جنہوں نے ادب کی مختلف اصناف میں گراں قدر خدمات انجام دیں ان کے بارے میں جاننا اور انہیں ان کے تمام اوصاف کے ساتھ پہچاننا زندہ قوموں کاشیوہ ہوتا ہے۔۔
حال ہی میں ہمارے دوست اور نہایت خوبصورت لب و لہجہ کے نوجوان ادیب، مرثیہ تحت اللفظ خواں اور اردو ادب کے ابھرتے ہوئے نقاد جناب فرحان رضا صاحب کی مرتب کردہ معروف ادیب اور صحافی جناب ڈاکٹر قمر عبّاس صاحب کی اردو ادب کے مشاہیر اور انکے ادبی محاسن ہر لکھے مضامین کی کتاب " ادب کے چاند تارے" نظر سے گزری" ۔
کتاب کی خوصیت یہ ہے کہ اسے پڑھتے ہوئے آپ اردو ادب کی تاریخ اور اردو ادب کی تاریخ بنانے والوں سے سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔ کہاں آپکو تہذیبِ سخن کے معجز نما شاعر میر انیس کے بارے میں پڑھنے کو ملتا ہے تو ساتھ ہے تو دوسری طرف شاعرِ آخر الزمان جوش ملیح آبادی کے بارے میں تحقیقی گفتگو ہے، ایک طرف خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کے الفاظ سے اٹھتی خوشبو گلستاں کو مہکاتی محسوس ہوتی ہے تو دوسری طرف اردو افسانے کے ذریعے معاشرے کی بے رحم حقیقتیں آشکارکرنے والے منٹو کی افسانوی زندگی پر بحث ہے، ایک طرف اردو ڈرامے کے شیکسپیر آغا حشر کا تذکرہ ہے تو دوسری طرف جاسوسی ادب کے حرفِ آخر ابنِ صفی اپنی تمام تر حشر آفرینیوں کے ساتھ موجود ہیں، ایک طرف بولتے مصرعوں کے شاعر جون ایلیا کی باتیں ہیں تو دوسری طرف اداس نسلوں کے ترجمان عبداللہ حسین پر ایک نظر، ایک طرف استادوں کے استاد، جنابِ استاد قمر جلالوی کے قدیم اندازِ تغزل پر بحث ہے تو ساتھ ہی اردو کو بانکپن سے روشناس کرواتے مصطفٰی زیدی کا تذکرہ۔ الغرض ایک کہکشاں ہے جو بکھڑی پڑی ہے۔ صاحبانِ ذوق اور اردو ادب کے طالبِ علم حضرات کے لیے ایک خزانہ ہے۔۔
کچھ مصنف ڈاکٹر قمر عبّاس کے بارے میں، آپ ایک عرصہ سے جنگ اخبار کے ادبی صفحات سے منسلک ہیں، حال ہی میں کا پی ایچ ڈی کا مقالہ " روزنامہ جنگ کی ادبی خدمات" اور " ادبی خانوادے" کتابی شکل میں شائع ہوئے ہیں جو یقیناً ادبی ذوق کے حاملان کے لیے تحفہ سے کم نہیں۔۔۔
ڈاکٹر صاحب ادب سے وابستہ ان چند ڈاکٹر حضرات میں سے ہیں جو حقیقی پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں ورنہ آج کل تو ایک رسم ہی چل پڑی ہے کہ آپ ذرا معروف ہوئے، چاہے آپکا تعلق تحریر سے ہو یا تقریر سے، ادب سے ہو یا مذہب سے، نام سے ہہلے ڈاکٹر لکھنا ضروری ہو گیا ہے، کس نے بھلا ڈگری چیک کرنی ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ لوگ اب حقیقی ڈاکٹرز پر بھی شک کا اظہار کرتے ہیں۔ بقول فرحان رضا صاحب دنیا شاہد ہے ایسے کئی نامور، جب سوئے تو کچھ اور تھے، اٹھے تو ڈاکٹر بن کر اٹھے۔۔
بقولِ علامہ طالب جوہری
ہر ایک فن میں نشیب و فراز، فن تو نہیں
تیرا بدن تیری آواز کا بدن تو نہیں۔۔!
نہ جانے وہ کیوں نہین سمجھتے کہ غالب، میر، منٹو، فیض ڈاکٹر نہیں تھے مگر آج ان پر پی ایچ ڈی ہوتی ہے۔۔
بہر حال ہم اس کتاب کو تحریکِ احیائے اردو ادب کا ایک اہم سنگِ میل قرار دیتے ہیں جہان مصنف نے اردو کے ان درخشاں ستاروں کا آسان پیرائے میں تعارف کروا کے مجموعی عوامی شعور میں اضافہ کیا بلکہ ساتھ میں ان کے فنی محاسن پر تنقیدی نگاہ بھی ڈالی تاکہ اردو ادب کے چاہنے والے اور نئی نسل تک ان حضرات کے خاکے اپنی تمام خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ جلوہ افروز ہوں اور یہی تنقیدی بصیرت ڈاکٹر صاحب کے مضامین کو قاری کی نگاہ میں معتبر بناتی ہے۔۔۔
آخر میں ناشر "ATCO ایٹکو لٹریری سوسائٹی" جسے "ATCO ایٹکو لیبارٹیز" نے جو بنیادی طور پر ادویات ساز ادارہ ہے نے احیائے اردو کے قابلِ قدر مقصد کے تحت قائم کیا اور اس سلسلے میں ان کی خدمات قابلِ ستائش ہے۔ ہمارے دوست فرحان رضا صاحب اس سوسائٹی کے صدر نشین ہیں اور آپ گاہے بگاہے اردو کے مختلف موضوعات پر کتابیں شائع کر کے اردو ادب کی ترویج میں قابلِ تحسین کردار ادا کر رہے ہیں۔۔۔ خدا مصنف ڈاکٹر قمر صاحب کی، فرحان صاحب کی اور ان کے ادارے کی توفیقات میں اضافہ فرمائے تاکہ وہ اسی طرح تشنگانِ علم کی پیاس بجھاتے رہیں۔
کتاب خریدنے کے لیے درج ذیل نمبر پر رابطہ کیا جا سکتا ہے: 03400285222