بھارتی انتخابات تمام ہوئے اور وہی ہوا جس کا خطرہ تھا۔ مودی اپنی بھرپور قوت کے ساتھ واپس آ گیا ہے۔ ہندوستانی عوام نے اس کے بیانیہ کو قبول کیا ہے۔ ہم لاکھ کہتے رہے کہ سرجیکل سٹرائیک بالی وڈ کی فلم کی طرح کا ایک افسانہ ہے۔ زمینی حقائق لاکھ ان کے جھوٹ کی چغلی کھاتے رہے لیکن ہندوستانی عوام نے اس کی بات کا یقین کیا۔
پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت نے سرجیکل سٹرائیک کی ایک حقیقی کوشش کی جو بُری طرح ناکام رہی جس کے نتیجہ میں ۲۷ فروری ہوا اور بھارت کے دو طیارے پاکستانی شاہینوں نے ڈاگ فائیٹ میں تباہ کر دیے۔ شدید عالمی ہزمیت کے باوجود بھارت میں مودی کا ہی بیانیہ ِبکا۔ اور بھارتی میڈیا میں وہ فاتح بن کر ابھرا۔
اس صورتِ حال میں سے کچھ نتائج ہمارے لیے واضح ہو چکے ہیں۔
۱- بھارت میں پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں مودی کے بیانیہ کو عوامی قبولیت ملی ہے۔
۲- آج کے دور میں میڈیا سب سے طاقتور طبقہ ہے جو سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنا سکتا ہے۔ اس کیس میں بھارتی میڈیا نے ایک جھوٹ کو اتنے تواتر اور یقین کے ساتھ پیش کیا کہ اسے بطور سچ قبول کر لیا گیا۔
۳- اس وقت بھارتی اشرافیہ (فوج، نوکر شاہی، میڈیا، عدلیہ، مذہبی طبقہ، صنعتکار) سب مودی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
۴-کانگرس پارٹی کو اب موروثی سیاست سے آگے دیکھنا ہو گا۔ فی الحال وہ اپنی تاریخ کے بدترین فیز سے گزریں گے جب ان کا اپوزیشن لیڈر میں بھی نام کنفرم نہیں ہے۔
۵- ہندوستانی مسلمانوں نے کھل کے مودی کی مخالفت کی ان کے لیے آنے والے پانچ سال آسان نہیں ہوں گے۔ بھارت میں پولورائزئشن بڑھے گی۔ بھارتی مسلمان بے حد خوفزدہ ہیں۔
۶- مودی عوام سے پانچ سال مانگ کر آیا ہے اس نعرے پر کہ پاکستان کو تباہ حال کر دے گا۔ پاکستانی ارباب اختیار کو ملکی ناؤ جو پہلے ہی شدید بھنور میں پھنسی ہوئی ہے کو بھارتی طوفان سے بچانے کے لیے بے پناہ ہوش مندی سے کام کرنا ہو گا۔
۷- بھارت میں پاکستان کے مقابل نیشنل ازم اپنے عروج پر ہے جو پاکستان میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہندوستان کا مقابلہ پاکستانی بن کر کیا جا سکتا ہے۔ پنجابی، سندھی، پختون، شیعہ، سنی وغیرہ وغیرہ بن کر نہیں۔
۸- ان پانچ سالوں میں دنیا فلسطین اور کشمیر کے مسئلہ پر پیچھے ہٹ جائے گی۔ اسرائیل اور بھارت کے مخالف موقف لینے کی ہمت شاید کوئی ملک نہ کرے۔ ہمیں عالمی تنہائی سے بچنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر ابھی سے کام کرنا ہو گا۔
آنے والے پانچ سال ہماری ملکی تاریخ کے اہم ترین سال ہیں۔ ہمین ہوش مندی سے اس عفریت کا مقابلہ کرنا ہے جو عالمی سفارتی ضابطے بالائے طاق رکھتے ہوئے اب کھلے لفظوں ہمارے خلاف اپنے عزائم ظاہر کر رہا ہے۔ اور ہم آپس میں چور، ڈاکو، نیب، شیعہ، سنی، پنجابی، پختون وغیرہ وغیرہ کھیل رہے ہیں۔