آج ہے، اس دن کے حوالے سے بہت کہانیاں بچپن سے سنتے آرہے ہیں... اب تو خیر بدعت بدعت کی صداؤں کا دور ہے پہلے ایسا نہ تھا، ثقافتی روایات، تمدن اور مذہب الگ الگ تھے.. ضروری نہیں کہ کسی بھی جگہ کا مقامی لباس ہی اسلامی لباس کہلائے یا جو ثقافت کسی خاص جگہ کی ہے وہی اسلامی ثقافت کہلائے.
بہرحال ہمارے بچپن میں اس تہوار کے لیے خاص اہتمام ہوتا تھا.. کہتے ہیں پاکستان بننے کے بعد کے شروع کے سالوں میں اس دن قومی سطح پر چھٹی بھی ہوتی تھی.. یہ تہوار مغلوں اور مسلمان حکمرانوں کے ساتھ ہندوستان مین آیا .. غالب کا کلام و خطوط ہوں، دیگر شعراء، ادباء کی تصانیف ہوں یا مغلوں کی تاریخ آپ کو اس دن خاص اہتمام ملتا تھا.. مذہبی حضرات چاہے مسلم ہوں، زردشت مذہب کے ہوں یا بہائی اس دن کے حوالے سے مذہبی روایات پیش کرتے ہوئے اس دن کی مذہبی اہمیت بھی بتاتے ہیں.
بنیادی طور پر یہ فارسی کیلنڈر کے پہلے ماہ فروادین کا پہلا دن ہے، اس دن سورج ایکویٹر کے اوپر سے گزرتا اس پوزیشن پر آتا ہے جب دن اور رات برابر ہو جاتے ہیں . آغازِ بہار ہے سو فارس سے لے کر ہندوستان اور مسلم روسی ریاستوں سے ہوتے مشرقی یورپ تک کے اکثر ممالک میں اس دن خصوصی جشن و تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے، شہر دلہنوں کی طرح سجائے جاتے ہیں اور ہر طرف خوشی و انبساط کے نغمے گونج رہے ہوتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے ۲۰۱۰ میں اس تہوار کو بین القوامی انسانی ثقافتی ورثہ قرار دیتے ہوئے ۲۱ مارچ کو عالمی یومِ نوروز قرار دیا. ایسے ہی امریکی ایوانِ نمائندگان نے ۲۰۱۰ میں نوروز ریزولوشن پاس کی شاید یہ واحد تہوار ہے جسے مختلف ممالک کے سربراہ ایک ساتھ ایک جگہ مل کر مناتے ہیں۔
۲۰۱۰، ۲۰۱۱، ۲۰۱۲، کو طہران، تاجکستان، میں عالمی جشنِ نوروز ہوئے جہاں مختلف ممالک کے سربراہان نے مل کر نوروز منایا اس سال ترکمانستان میں یہ مشترکہ تہذیبی و ثقافتی تقریب منائی جائے گی.
افغانستان، البانیا، آزربائیجان، جورجیا، عیران، عراق، کازکستان، کوسوؤ، کرغزستان، منگولیا، تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان، کردستان اور کینیڈا میں سرکاری چھٹیاں ہیں ایامِ نوروز کی.
دبئی کے ہوٹل مہینوں پہلے اس دن کیلیے مکمل بک ہو جاتے ہیں جب ہر طرف کے رنگ بکھرے نظر آتے ہیں اور سیاح اس دن خوشی مناتے ہیں۔
ایک سوال ہے اپنی ثقافت کو کسی کی محبت اور کسی کی عداوت مین مٹانے والے بتائیں آمدِ بہار کی ان خوش کن تقریبات سے پاکستان کو کیوں الگ کر دیا گیا ہے؟
جب ہمارے بڑے اس تقریب کو مناتے تھے تو پچھلے ۲۰، ۳۰ سالوں میں کون سا نیا دین آ گیا ہے جس کی رو سے ان کا عمل غیر اسلامی ہو گیا؟
میں جانتا ہوں ان سوالوں کے جواب آج اس ملک کے دھندلائی گئے منظر نامے میں گم ہو چکے ہیں. ہم فضا میں معلق ہوئی وہ قوم ہیں جن کے سر نہ آسمان پر ہیں نہ پاؤں زمین پر۔
بہرحال میری طرف سے تمام دوستوں احباب کو، اس سرزمین کے رہنے والوں کو جو اس دن کو مناتے ہیں انہیں کی خوشیاں مبارک۔