مت سمجھو ہم نے بھلا دیا
یہ مٹی تم کو پیاری تھی
سمجھو مٹی میں سلا دیا
ہمیں زرداری صاحب نا پسند ہو سکتے ہیں۔۔ ہمیں پی پی پی کی پالیسیوں سے اختلاف ہو سکتا ہے۔۔۔ مگر ایک جیالے کے دل میں بھٹو، میر مرتضی اور شہید رانی کے لیے محبت پارٹی کی محتاج کب ہوئی۔۔؟
یہ محبت تو ہمارے جسم میں خون بن کر دوڑتی ہے، یہ میراث ہے ہمارے بڑوں کی جو نسلاً بعد از نسلاً ہم تک پہنچی۔۔ ان سے محبت ختم نہیں ہونے والی۔۔ اور ان کے بعد کوئی اور ان کی جگہ لے بھی نہیں سکتا۔۔ یہ پیار صرف سٹارڈم سے یا پیسے کے زور پر نہیں ملتا اس کیلیے عوام کو اپنائیت دینی پڑتی ہے۔۔ انہیں گلے سے لگانا پڑتا ہے۔۔۔
مارنے والوں نے مار کے سمجھا کہ انہوں نے اس خاندان کو کچل کے زیرِ زمین دفن کر دیا لیکن خدا نے ان کے مزار کو مرجعِ خلائق بنا دیا۔۔ یہ خاندان آج بھی دلوں پر حکومت کرتا ہے۔۔ شہید رانی اس دھرتی میں مزاحمت کی، بہادری کی، محبت کی، قربانی کی اور عزم و حوصلہ کی ایک استعارہ بن چکی ہے
اور دشمن شاید بھول گئے کہ استعارے کبھی مرا نہیں کرتے ۔۔ وہ لوک داستانوں کا حصہ بن کے ہمیشگی کی زندگی پا لیتے ہیں۔۔۔
مت سمجھو ہم نے بھلا دیا
یہ مٹی تم کو پیاری تھی
سمجھو مٹی میں سلا دیا