بڑی عجیب بات ہے کہ ہمارے ملک کا باوا آدم ہی نرالا ہے ہمہ وقت گڈگورننس کی باتیں کرتے ہیں جبکہ گورننس ہی کا کوئی وجود نہیں ہے بے شمار جے آئی ٹی بنیں (JIT) لوگوں پر الزامات عائد کیے گئے کچھ کو سزا بھی ہوئی مگر کیا فائدہ۔ یہ دنیا کاوہ ملک ہے جہاں سزایافتہ بھی سزا کے معطل کیئےجانے کے لیے درخواست دے دیتا ہے۔ مجھے حیرت ہےاس بات پر ہے کہ اس صورت حال میں تو شائد یہ حکم دیتے (تو کیا نا منا سب ہوتا؟) کہ ہماری سزا معطل کرو۔ بھلا کبھی ایسا ہوا ہے کہ کسی کو سزا ہو گئی ہو اور وہ وہ اپنی سزا کی معطلی کی درخواست دے۔ اور وہ اپنی سزا کے معطل کیئے جانے کا پورا یقین بھی رکھتا ہو۔ لوگوں کو کہا گیا یا کہ یہ چور ہیں اور ڈاکوہیں انہوں نے ملک کی رقم دوسرے ممالک میں بھجوا دی ہے۔ مگر وہ ہیں کہ احتجاجی ریلیاں نکالنے پرآمادہ ہیں۔ نیب کو اپنا غلام سمجھتے ہیں۔ ان کی مرضی کہ وہ اس کے سامنے پیش ہوں یا نہ ہوں پہلے بھی وہ کہہ چکے ہیں کہ بھلا کسی کی کیا مجال کہ مجھے بلائے۔ بھائی یہ عادت اپنے عروج پر اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہیں چوروں ڈاکوؤں پر بڑی مہربانی اور نوازش ہے ارباب اختیار و اقتدارکے پاس اس کایہ جواز ہے ہے کہ اگر سب کو گرفتار کر لیں گے اور شاید سزا بھی سنادی تو حکومت گر جائے گی۔ کوئی ان سے پوچھےکہ حکومت کو سنبھالنےکیلئے مجرموں کی اتنی پذیرائی کا دنیا میں کوئی تصور نہیں تھا پاکستان کا یہ انداز گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آنا چاہیے۔
یہ انصاف ہے؟ جواب یہ ہے کہ پتہ نہیں کہاں کہاں سے ان کے اوپر دباؤ بڑھ رہا ہے ہے مجھے حیرت ہے کہ یہ اس دباؤ میں دب کر مر کیوں نہیں جاتے خس کم جہان پاک غِم آشیاں سے دور اور بار بار یہی پکارا جاتا ہے کہ جمہوریت پٹری سے اتر جائے گی۔ یہ سب چور کے بھائی گرہ کٹ ہیں۔ انہوں نے جمہوریت کو چوروں کی پناہگا بنا رکھا ہے ان کا خیال ہے کہ اگر جمہور سب چور اور ڈاکو ہو جائیں تو اس جمہوریت کا حسن یہ ہے ایماندار اندر اور چور باہر۔ پھر کوئی بھی چور پکڑا نہیں جائے گا۔ مجھے تو ان کی صورتحال دیکھ کرعاد و ثمود اور قوم لوط کے افراد یاد آتے ہیں۔ کیوں کہ جو اس مافیا کے دلائل ہیں یہی دلائل ان کے تھے اور جب وہ کسی عدالت کے سامنے جواب دہ ہونے پر راضی نہ تھے تو پھر اللہ کی عدالت نے اپنا حکم سنا دیا اور وہ دنیا میں نشانِ عبرت بن گئے۔ مجھے حیرت ہے کہ مسلمان اس قدر کرپشن اور جرائم سے محبت کرنے والے ہوں گے۔ مسلمان تو ایسا کر نہیں سکتےاور منافق جو نہ کر گزرے وہ کم ہے اسی لیے اللہ رب العزّت نے منافق کو کافر سے زیادہ خطرناک قرار دیا ہے یہ مافیا اپنےشعور میں بھی ہیں یا نہیں ہیں کیوں کہ انہوں نے قوم کا ا اتنا مال لوٹا ہے مگر شرم و حیا نام کو نہیں ہے۔ اور ہمیشہ عدالت سے نیب سے یہی پوچھتے ہیں کہ ان کا قصور کیا ہے (بےضمیری کی اس سے بڑی مثال کیا ہے)۔ مال کے پجاریوں کا گلہ یہ ہے کہ تین مرتبہ کے وزیر اعظم کے ساتھ یہ رویّہ نا منا سب ہے۔ انکا مطلب یہ ہے کے جو جتنا بڑا چور ہو وہ اتنی عزّت کا حقدار ہے۔
اب کوشش ہے کہ نیب کے موجودہ سربراہ کو ہٹاکرجنرل پاشا کو نیب کا سربراہ بنا دیا جائے۔ اس میں سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ موجودہ نیب سربراہ جسٹس جاوید اقبال کے تمام ریفرینسز کی صورتحال متنازع ہو جائےگی۔ اور جسٹس جاوید اقبال کی ساری محنت پر پانی پھر جائے گا۔ اسطرح مافیا کی دلی خواہش پوری ہو جائے گی۔ دراصل یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح وقت گزرنے کی سہولت مل جائے گی۔ Justice delayed is justice denied انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔ غریب عوام کب تک امید باندہ کر اچھے دنوں کے انتظار میں ہر روز جیئیں اورہر روز مریں۔ اس ملک میں ہمیشہ مافیا کو عزت دیگئی اور غریب پر ہمیشہ ظلم ہوا۔ عجب عجب باتوں سے عوام کو برباد کیا اسی پیپیپی نے روٹی کپڑا اور مکان کا وعدہ کیا۔ اور جب سے آج تک کئی مرتبہ اقتدار میں آنے کے باوجودسندھ کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
اور انہوں نے سندھ کو جہاں پہنچا دیا ہے اسکی بربادی کی کوئی مثال نہیں ہے۔ اس کی زمینوں کی کس طرح خرد برد کی۔ کوئی سندھ کے ساتھ انصاف کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔
اور بھٹو کے جانشینوں کو زرہ برابر شرم نہیں ہے۔
پاکستان میں جو خرابی بھی ہے وہ اس لئے کہ یہاں کبھی کسی طا قتور مجرم کو سزا نہیں ہوئی۔ آج پاکستان کس معاشی دہشت گردی کا شکار ہے مگر کوئی کمبخت پاکستان کی مدد کو تیّار نہیں ہے۔
انسان انصاف کی امید کس سے کرے عمران خان کیا کریں کوئی فرد انکے اپنے میعار کا نہیں ہے۔ وہ انسانوں کی شناخت کیلئے پارس پتھر کہاں سے لائیں۔ مجھے تو یہ خوف ہے کہ کہیں اللہ اپنا انصاف نہ کردے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ عرب اسپرنگ سے کتنے اسلامی ممالک تباہ ہو گئے۔ دشمن آ ج ہماری بربادی کا منتظر ہے۔ یہ تو اللہ کی رحمت سے ہم بچے ہوئے ہیں۔ ہم پاکستان میں فطرت کے قوانین کی نفی کر کے زندہ نہیں رہ سکتے۔ یہ ہماری بھول ہے کے سب چلتا ہے۔