1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید حسین عباس/
  4. جہالت سے نجات کیسے ہو

جہالت سے نجات کیسے ہو

پاکستان میں ہر طرف جہالت کا بول بالا ہے اور عوام الناس کو تعلیم سے روکا گیا ہے یہاں تعلیم یافتہ افراد کو ذلیل کیا گیا ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں۔ آپ دیکھیں چھوٹی سے چھوٹی سرکاری ملازمت کے حصول کے لیے تعلیم کا کم از کم معیار میٹرک ہے لیکن ہمارے ہاں جا ہلوں کی بڑی پذیرائی کی گئی ہے۔ انمیں کتنے ایسے ہیں جو انگریزی یا اردو میں کوئی تحریر پڑھ یا لکھ سکتے ہوں مگر انکو لیڈری کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ آپکے علم میں ہو گا کہ۔
(Wisdom has limits and stupidity has no limits) عقلمندی کی ایک حد ہوتی ہےاور حماقت کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ لہٰذا جاہل لیڈر اپنی عوام کے سامنے(نان اسٹاپ) بیوقوفی کےساتھ بولتا جارہا ہے، اور اسکی جاہل عوام تالیاں ٹھوکتی اور بھنگڑے ڈالتی ہے۔ یہ لیڈر اختیارات ملتے ہی موقع غنیمت جان کر زیادہ سے زیادہ قرض لے کر بیرونِ ملک بھیجتے رہے، اور پاکستان کا حشر نشر کر دیا، اور انتہا یہ کہ ایٹمی اثاثے بھی حوالے کرنے پر آمادہ ہیں۔ دہشت گردی کی کتنی اقسام ہیں کہ ہمیں اس کا ادراک نہیں جب کسی کا دل چاہتا ہے ملک توڑنے پر کمربستہ ہوجاتا ہے اور دھمکاتا ہے کہ اگر ہمارا احتساب ہوا تو پاکستان کا ستیاناس کردیں گے۔ پیپلز پارٹی اتنے عرصے سے حکومت میں ہے اور ان کی موجودگی میں سندھ کی حالت خراب سے خراب ہوتی جارہی ہے اور سندھی لیڈر سندھ میں جہالت کو قائم و دائم رکھنا چاہتے ہیں تاکہ عوام الناس شعور سے دور رہے اور کسمپرسی سے زندہ رہتے ہوئے ووٹ صرف پیپلزپارٹی کو دیں دنیا بھر کی قوتیں مسلمانوں کی تباہی کے درپے ہیں اور ہمیشہ سے چاہتے ہیں کہ اسلام اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے اب تو دنیا میں فطری طور پرہر بات واضح ہو گئی ہے کہ مغرب اور امریکہ جو ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ دشمنی کرتے ہیں امریکہ نے ہم کو ہمیشہ دھوکا دیا ہے ہمارے مقابلے میں ہمارے دشمن کے ہاتھ مضبوط کئے ہماری ناکامی اس وجہ سے ہے کہ ہمارے اندر ایمان کی ایسی کمزوری ہے کہ ہم خالصاللہ کی طرف متوجہ نہیں ہوتے بلکہ کنفیوژن کے ساتھ پکارتے تو اللہ کو ہیں، اور نظر اللہ کے دشمنوں کو دیکھتی ہےکہ ان سے کوئی مدد ضرور مل جائے گی۔ ایسی صورتحال میں اللّہ کی طرفسے مدد کہاں سے آئے گی۔ ہمارے سامنے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مثال ہے ان کو آگ میں پھینک دیا گیا تو آپ کے آگ میں گرنے سے پہلے پہلے کئی فرشتے آئے اور انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی مدد کے لئے یہ کردیں گے اور وہ کردیں گے، آخر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے چیخ کر کہا کہ میرے اور میرے رب کے درمیان سے ہٹ جائومجھے وہی منظور ہے جو میرا رب چاہے گا۔ بس اسی لمحے اللہ نے حکم دیا، اے آگ ابراھیم کیلئے سرد اور سلامتی میں تبدیل ہوجا۔ خبرہے کہ وائس آف امریکہ پاکستان میں موجودغداروں کی مدد کے لیے آ رہا ہے ان کو بڑا درد ہے کہ جنوبی پاکستان میں اتنی بڑی آبادی کے لئے سندھی زبان میں پروگرام شروع کیا جائے اس طرح سندھ کی عوام سے کوئی بھلائی نہیں ہوگی مگر زرداری کے وفاداروں میں اضافہ کرنا ہے اسی طرح پشتو اور بلوچی میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنا ہے در اصل معاملہ یہ ہے کہ اس ملک میں دولتمند مجرموں کو بڑی سہولت دی جاتی ہے۔ جب تک نواز شریف اور زرداری کو ڈیل ملتی رہے گی یہ اپنے شر کو اس حد تک بڑھا سکتے ہیں کہ نعوذباللہ پاکستان کو صفہ ہستی سے مٹا دیں۔ اگر ان بڑے مجرموں کو کیفر کردارتک پہنچا دیا جاتا تو پاکستان میں کب کا امن قائم ہوچکا ہوتا مجھے اچھی طرح یاد ہے جب پاکستان بنا تھا تو دوسرے ہی دن سے ہی بی بی سی نے ہندی سروس کا آغاز کر دیا تھا، دراصل ہندی سروس کے آغاز کا مطلب ہندوستان کی عوام کے لیے کوئی بھلائی نہیں تھی بلکہ اندیشہ یہ تھا کہ اگر ہندی سروس نہیں چلائی گئی تو ہندوستان کے عوام اردو زبان کو اپنا لیں گے تو ہو سکتا ہے ان میں محبت قائم ہوجائے اورایک دوسرے کو دشمن سمجھنے کے بجائے دوست سمجھنے لگیں۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب ہندوستان کے بڑے بڑے پنڈت بھی بی بی سی سے نشر کی ہوئی ہندی سمجھنے کے قابل نہیں تھے لیکن دشمنی کا یہ انداز انہوں نے قائم کیا اور اب پورے ہندوستان میں ایسی ہندی بولی جاتی ہے کہ اردو بولنے والوں کے لئے اس کا سمجھنا مشکل ہے اسی طرح امریکا اور بی بی سی کی یہ بھی کوشش ہوگی کہ وہ سندھیوں کے لئے تو پروگرام کریں گے پشتون کے لئے بھی پروگرام کریں گے اور بلوچوں کے لیے بھی پروگرام کریں گے اورلسانی بنیاد پر منافرت پھیلایں گے۔ در اصل یہودونصارہ ہمیشہ سے ہمارے دشمن ہیں۔ ہماری جڑیں اکھاڑنےکے لئے ہم پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ فی الحقیقت دنیا کی تاریخ کے مطالع سے حقیقت سامنے آتی ہےکہ ان لوگوں نے ہمیشہ غریب عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے۔ اسپین کے مسلمانوں پر کیا ظلم نہیں کیے۔ امریکہ کی دریافت پر ریڈ انڈین کس طرح قتل کیئے۔ آسٹریلیا میں وہاں کی مقامی آبادی کے ساتھ کیا ظلم نہیں کیا۔ مسلمانوں پر 9/11 کاالزام لگایا، عراق لیبیااورمشرقِ وسطٰی میں تباہی کا ذمّہ دار کون ہے؟ جاپان پر ایٹمی حملہ کس پاداش میں کیا گیا ابھی کل کی بات ہے1971 میں جاپان کے خلاف ہارپ نامی موسمی ہتھیاراستعمال کرکے سونامی کیسے لایا گیا۔ انہوں نے جو کچھ بھی کیا یہ دودھ کے دھلے ہوئے ہیں اور مسلمان دہشت گرد ہیں؟ انہیں سندھ کا بڑا دکھ ہے۔ کبھی کشمیر کا دکھ محسوس کیا؟ ایسٹ تیمورکو ایک آزاد ملک بنا دیا۔ سوڈان کو تقسیم کر دیا، کیا صرف اسلئے کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں تھا، بلکہ وہ اسلام کے خلاف تھے۔ انڈونیشیا اور سوڈان میں مسلمانوں کے خلاف کھڑے تھے۔ ہمارے ملک میں جوغدار انکے پے رول پر ہیں۔ وہ پاکستان کی تباہی کے درپے ہیں۔ کیونکہ یہ اسقدر جاہل ہیں کہ انکو شعور نہیں ہے کہ غداروں کا ہمیشہ کیا حشر ہوتا ہے۔ دوسری مصیبت یہ کہ انصاف کا نظام بہت ناکارہ ہے یہ انگریزوں کا بنایا ہوا قانو ن ہے۔ اس سے انصاف کی کیا امید کی جا سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے مجرموں کے ساتھ بھلائی کی جاتی رہتی ہے اور وہ آستین میں سانپ کی طرح پلتے رہتے ہیں۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارا نظامِ قانون اسلامی ہونا چاہیے تاکہ کوئی ریٹائرڈ جج بھٹو کی سزا کو عدالتی قتل نہ کہے۔ اور امیروں کے جرائم کا فیصلہ این آر او۔ یا سزا یافتہ مجرم کی ضمانت نہ ہو سکے۔ انصاف کا میعار امیر اور غریب دونوں کیلئے یکساں ہو۔ ایک خبر اور ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کا پڑھا لکھا ہونا ضروری نہیں ہے۔ کوئی ہے جو اس جہالت سے نجات دلائے۔

سید حسین عباس

Syed Haseen Abbas

سید حَسین عبّاس مدنی تعلیم ۔ایم ۔اے۔ اسلامیات۔ الیکٹرانکس ٹیلیکام ،سابق ریڈیو آفیسر عرصہ پچیس سال سمندر نوردی میں گذارا، دنیا کے گرد تین چکر لگائے امام شامل چیچنیا کے مشہور مجاہد کی زندگی پر ایک کتاب روزنامہ ’امّت‘ کیلیئے ترجمہ کی جو سنہ ۲۰۰۰ اگست سے اکتوبر ۲۰۰۰ تک ۹۰ اقساط میں چھپی۔