ہماری جہالت اور لاعلمی کی وجہ سے ہمیں ہمیشہ یہ فکر ہوتی ہے کہ پچھلے ہزار برس میں کوئی مسلمان سائنٹسٹ نہیں پید ہوا کسی ٹی وی پروگرام میں انیق احمد جو مذہبی پروگرام کرتے ہیں ان کے سامنے ہمارے بڑے دانشور اعتزاز احسن صاحب سوال کرتے نظر آتے ہیں اور موجود مولوی یا جو بھی شریک پروگرام فردہوتا ہے اس کے پاس اس کا علم ہے نہ جواب۔ اگر موصوف خود گوگل پر توجہ فرماتے تو کئی نام ان کے سامنے آجاتے۔ سعودی عرب میں بھی ڈاکٹر اور سائنسداں کم نہیں ہیں۔ ہزارسال کی بات کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور قدیرخان صاحب ان کو نظر کیوں نہیں آتے ہیں ویسے بہت سارے اور سائنسداں بھی تھے جن کے ساتھ مغرب کے لوگوں نے بڑے مظالم کئے اور ہماری بنیادی غلطی یہ ہے کہ ہم نے اللہ کے حکم کو نہ مانا کہ کافر یا غیر مسلم ہمارا دوست نہیں ہو سکتا ہمارا قصور یہ تھا کہ ہم نے غیر مسلموں سے دوستی کی ان پر اعتبار کیا اور انہوں نے ہمارے پیچھے سے ہم پر وار کیا اور ہر مرتبہ ہر جگہ مسلمانوں کی بربادی میں لگے رہے۔ میں نے ذیل میں الجزیرہ ٹی وی کےویڈیو کا لنک کا حوالہ بھی دیا ہے اور کسی صاحب نے یوٹیوب پر بھی ایک ویڈیو بنائی ہے جس میں بڑی تفصیل سے انہوں نے مسلمان سائنس دانوں کا تذکرہ کیا ہے اور ان پر ہونے والے مظالم بھی بتائے ہیں اور پرانی بات پرانی ہو گئی۔ بہت سارے ایسے واقعات ہیں جن کا کبھی تذکرہ نہیں ہوا ہمارے ملک میں کام کرنے والے بے مثال افراد تھے مگر ان کو یا تو امریکہ نے دھمکی دے کر بٹھا دیا۔ یا ان کو مجرم بنا کر جیل میں ڈال دیا گیا۔ آج کل یوٹیوب پر ایک ویڈیوبھی چل رہی ہے کہ غریب آدمی نےایک ہوائی جہاز بنالیاہے اور پاکستان کے ادارے اس کے پیچھے لگ گئے ہیں کہ اس سے جہاز بنانے کے عمل میں نا دانستگی سے ان کے قوانین کی خلاف ورزی ہوگئی ہوگی۔ بلکہ ویڈیو پر لکھا ہوا ہے کہ اس آدمی کو سزائے موت دی جائے کیوں کہ اس نے جہاز بنانے کی جرائت کیسے کی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا جرم کیا تھا؟ امریکہ کی دہشت گردی یہ ہے کہ کسی قسم کا بھی سرمایا، Asset ہو، علمی ہو، طبعی ہو، تیل ہو، گیس ہو، کوئی قیمتی دھات ہو سب بغیر کسی دلیل کے امریکہ کی ہے۔ اور اسکے حصول کیلئے وہ ہر ممکن طریقہ اختیار کرے گا۔ اور ریاست، امریکہ کے سامنے لیٹ جاتی ہے۔ یا سربراہِ مملکت اس آدمی کو بیچ دیتا ہے (عافیہ صدیقی کے ساتھ کیا ہوا) وہ تو ڈاکٹرعبدالقدیر کی قسمت اچھی تھی جو بچ گئے۔
https://youtu.be/5qZnZrbjwcw یہ الجزیرہ ٹی وی کا لنک ہے یہ یو ٹیوب کا اردو لنک https://youtu.be/vFCkKor4HXsہے۔ ہمارے ہاں اس قسم کے کسی آدمی کی پذیرائی نہیں کی جاتی ہے۔ آج پاکستان میں جو الیکٹرانکس میں اتنا کام ہوا۔ اللہ جانتا ہے کہ کیسے ہوا۔ ورنہ ایک زمانے میں ریڈیو کے پرزے رکھنا بھی جرم تھا۔ ذرا سی بات پر ٹرانسمیٹر کے پرزے رکھنےکے الزام پر سزا ہو جاتی تھی۔ ہمارے ہاں جمہوریت اس لیئے مقبول ہے کہ اس میں ووٹر اور لیڈر دونوں جاہل ہوتے ہیں۔ چپراسی کی نوکری کیلئے تو میٹرک کی شرط ہے مگر لیڈر کیلئے کسی تعلیم کی ضرورت نہیں۔ اگرچہ کہ وہ پوری قوم کی قسمت سے کھیلے گا۔ ایک لیڈر کو میں نے خود سنا کہ اگر ہم کو چنا تو ہم مردوں اور عورتوں دونوں کیلئے میٹرنیٹی ہوم بنوادیں گے۔ اللہ ہماری قوم کو جہالت سے بچا آمین۔