چکوال، لاہور، سیالکوٹ، گجرات، فورٹ عباس اور دیگر شہروں کیبرفی بہت مشہور ہے۔ چکوال میں نثار ہوٹل، لاہور میں چاچا بسّا، سیالکوٹ میں سلیمان سویٹس کی گوند والی برفی، گجرات میں کھٹانہ سویٹس کیبرفی یا فورٹ عباس کیبرفی سب ہی بچوں، بڑوں میں یکساں مقبول عام ہیں۔ برفی بنانا ایک محنت طلب کام ہے اسی لئے عمدہ برفی کوئی کوئی بناتا ہے۔ لیکن یہ سب بتانے کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ آج کا موضوع خیال مٹھائی ہے بلکہ سے ہماری مراد ہمارے دوست انجینئر عرفان اللہ جنھیں ہم سب دوست پیار سےبرفی کہتے ہیں۔
عرفان کا ہم سے تعلق سکول کے زمانے کا ہے، یہ تو ہمیں یاد نہیں کہ عرفان سے ہماری دوستی کیوں اور کیسے ہوئی مگرجب دوستی ہوئی تو خوب ہوئی۔ عرفان نام ہے ایک لااُبالی، بلا کے ذہین اور شرارتی کردار کا۔ عرفان ششم سے نہم جماعت تک ہم جماعت رہا۔ ساری کی ساری جماعت عرفان سے پناہ مانگتی، سپورٹس میں اتنے عمدہ کھلاڑی کہ سکول کی ٹیم کے کپتان بن گئے، نہ صرف کپتان بنے بلکہ ٹیم کو جیت کی راہ پر گامزن کیا۔ اتنا حاضر دماغ کھلاڑی کے دوران کھیل انجان کھلاڑی کو آرام سے دھوکہ دے د ے اور اپنی بہترین کھیل سے خوب داد وصول کرے۔ آگے چل کے عرفان نے انجینئر رنگ کی ڈگری حاصل کی۔ اور تعلیم سے فراغت کے بعد پاکستان ٹیلی ویژن میں ملازمت اختیار کی۔
اب تک کا یہ دور سہانہ اور خواب ناک تھا، مگر زندگی ایک جیسی نہیں رہتی۔ ہمارے دوست کی زندگی میں اس دن ایک اہم موڑ آیا جس دن عرفان کی کار کو حادثہ درپیش آیا۔ وہ حادثہ عرفان کی زندگی کو یکسر تبدیل کر گیا۔ جس دن حادثہ پیش آیا اس دن اور ما بعد عرفان کو ڈھنگ کی ڈاکٹری توجہ نہ مل سکی۔ وجہ ہڑتالی ڈاکٹرز تھے۔ مسیحا کے منتظر رہے مگر مسیحا اپنی مسیحائی سے بغاوت کئے رہے۔ مگر عرفان نے ہمت نہ ہاری اور موت اور زندگی کی کشمکش میں جیت عرفان کی ہوئی۔ لیکن یہ جیت گہنائی ہوئی تھی۔
عرفان اب ساری زندگی اپنے پیروں پر کھڑا نہ ہو سکے گا۔ جی ہاں، یہ حادثہ کسی اور کے ساتھ پیش آتا تو شاید ہمت اور زندگی کی رمق ہار دیتا، لیکن یہ عرفان ہے۔ عرفان آج بھی جاب کر رہا ہے اور اپنی زندگی بھرپور گزار رہا ہے۔ بلکہ بقول عرفان اب اسے جینے کا مقصد ہاتھ آ گیا ہے۔ عرفان اپنا ذیادہ وقت ایک ادارے کو دیتا ہے جو عرفان اور عرفان جیسے دیگر دوستوں کی فلاح و بہبودکرتا ہے۔
اگر کہانی یہاں تک رہتی تب بھی مکمل تھی مگر یہ بھی سنئے کہ عرفان نے انٹرنیشنل پیراپلیجکس سپورٹس کے مقابلوں میں نہ صرف پاکستان کی نمائندگی کی بلکہ پاکستان کے لئے تمغے کے حصول کا وسیلہ بھی بنے۔ میں اکثر اپنا اور عرفان کا تقابل کرتا ہوں تو اپنے آپ کو کہیں کم پاتا ہوں۔ عرفان ہم سب سے بازی لے گیا۔ عرفان تم جیت گئے، تمھارا مقصد جیت گیا اور شاید تم پیدا ہی جیت کے لئے ہوئے تھے۔۔