فاخرہ بتول نقوی ایک بہترین شاعرہ ہیں جن کا زمانہ معترف ہے۔ فاخرہ بتول نے مجازی اور مذہبی شاعری میں اپنا خصوصی مقام حاصل کیا ہے جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ فاخرہ بتول کی 18 کتب زیور اشاعت سے آراستہ ہو چکی ہیں جو انکی انتھک محنت اور شاعری سے عشق کو واضح کرتا ہے۔ فاخرہ بتول کو شاعری اور ادب میں بہترین کارکردگی پر 6 انٹرنیشنل ایوارڈز مل چکے ہیں۔ فاخرہ بتول کو سال 2017 کی بہترین شاعرہ کا ایوارڈ بھی مل چکا ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ اس دنیا کے لئے باعث فخر ہے۔ ورلڈ نیشن رائیٹرز یونین میں “دی بیسٹ پوئیٹ آف دی ورلڈ 2017“ دیا گیا ہے۔ فاخرہ بتول نقوی مندرجہ ذیل ایوارڈز وصول کر چکی ہیں۔۔۔
- 1 - International Best Poet Prize 2013”, form International Poetry Translation and Research Centre, China.
- 2 - “Frang Bardhi Prize in 2014” from ATUNIS Albania.
- 3 - “World Epitome of Humanity" from World Institute for Peace (WIP) Nigeria. In 2016.
- 4 - World Union of Poets, Italy, made her appointment as Co-Deputy of Deputy General Director.
- 5 - Awarded her with Bronze Medal.
- 6 - The Best Poet of the World, 2017“,One Star Diploma (Grade-I), "Temirqazyq - in the international poetry contest hosted by the World Nations Writers' Union, on celebration of 26th anniversary of independence of Kazakhstan.
فاخرہ بتول ایک ادبی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ان کے نانا سید امیر احمد شاہ بخاری پنجابی پوٹھوہاری زبان کے قادر الکلام شاعر تھے۔دادا سیّد یوسف علی نقوی دینی سکالر تھے۔چھوٹی بہن کرن رباب نقوی اردو کی خوبصورت شاعرہ ہیں جنکے 2 شعری مجموعے داد وصول کر چکے ہیں۔ فاخرہ بتول نقوی اب تک مندرجہ ذیل کتب کی تصنیف کر چکی ہیں۔
- 1 - پلکیں بھیگی بھیگی سی
- 2 - چاند نے بادل اوڑھ لیا
- 3 - کہو وہ چاند کیسا تھا؟
- 4 - اب بھرے شہر میں مجھے ڈھونڈو
- 5 - سمندر پوچھتا ہو گا
- 6 - دُور مت نکل جانا
- 7 - بھلا دیا ناں؟
- 8 - گلاب خوشبو بنا گیا ہے
- 9 - محبت کی نہیں تم نے
- 10 - محبت خاص تحفہ ہے
- 11 - دشت ِ تنہائی میں (انتخاب)
- 12 - اُسے روکتے بھی تو کس لئے؟
- 13 - شر عادتیں (طنزو مزاح)
- 14 - سرگوشی(کالم)
- 15 - بچّے سارے سچّے ( بچّوں کے لئے نظمیں)
- 16 - حُسین فاتح ہے کربلا کا (حُسینی کلام)
- 17 - The Aline Eyes
- 18 - میراثِ ولایت (حسینی کلام)
لیکن افسوس ہے کہ ان کا تذکرہ پاکستانی میڈیا میں اس طرح نہیں ہو پایا جس کی وہ حق دار تھیں۔ الیکٹرانک میڈیا میں اس کا تذکرہ نہیں ہوا اور نہ ہی پرنٹ میڈیا میں۔ صرف چند ایک اخبارات نے ہی اسے اپنی اخباروں میں جگہ دی۔ ان کے چند منتخب شدہ اشعار پڑھیئے اور سر دھنیئے، باقی کا کلام آپ سخن کدہ پہ پڑھ سکتے ہیں۔
امیر شہر کو احساس تھا غریبوں کا
سو اس نے بھوک کو تقسیم کر دیا ان میں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
چونک کر نام پوچھنے والے
بُھول جانے کی انتہا کر دی
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
دن، جگہ، وقت بتانے کی بھی زحمت ھو جناب!
آپ سے شرفِ مُلاقات، کہاں مُمکن ھے ؟ ؟ ؟
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
البم کھول کے دیکھا تو احساس ہوا
کیسے کیسے لوگ بھُلانے پڑتے ہیں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تُو نے رستہ بدل لیا ورنہ
ھم ترے ساتھ دور تک جاتے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تم جسے دیکھ کے دل ہار چُکے ہو صاحب!
دیکھ لینا کہیں تصویر پُرانی ہی نہ ہو
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اِس کیلنڈر میں کچھ نیا ھے بتول!
یہ بچھڑے کا سال ھے، کیا ھے؟
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میں نے سمجھا تھا سمندر تُم کو
“تھا“ کا مطلب تُمھیں آتا ھو گا؟
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جا رہے ہو تو ساتھ لے جاؤ
اپنے سامان میں مری انکھیں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تم نے گُم کر دیا تھا دانستہ
اب بھرے شہر میں مجھے ڈھونڈو
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
فن سے کیسے بھوک مٹائے بچوں کی؟
سوچ رہا ھے آج کا یہ فنکار ابھی
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
خوابوں کو جا کے بیچ دے، آنسو خرید لے
اتنا غیور آج کا فنکار بھی نہیں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بہت مصروف اب رہنے لگا ھے
گلی سے جو کبھی جاتا نہیں تھا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اُسے جاتے ہوئے دیکھا ہی کیوں تھا
وہ منظر آنکھ میں پتھرا گیا نا۔ ۔ ۔ ؟
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
عشق پھر ہار گیا، زہر پیالہ جیتا
یہ عجب موڑ کہانی میں کہاں سے آیا؟
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یہ کسی خواب سے جاگا ھوا منظر ہی نہ ھو
ترے ہاتھوں میں مرا ہاتھ کہاں مُمکن ھے !
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہاتھ سے ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں
کوئی آسان ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وفا کرنا ؟
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہونی ھے تو اک بار ہی ہو جائے محبت
یہ بھُول ھے ایسی کہ دوبارہ نہیں کرتے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یہ شُمارہ ھے زندگی کا اگر
ہجر اِس میں شمار ھے صاحب!
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تم کو واپس بُلا رہا ھے یہ دل
کیا کوئی التجا ضروری ھے؟
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یونہی دیکھا ھے بس گھڑی کی طرف
آپ کا انتظار تھوڑی ھے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میں نے خوشبو کی حقیقت پوچھی
پھول خاموش رہا دیر تلک
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
گھاؤ دل کا تو بھر گیا لیکن
ترا احسان بھولتا ہی نہیں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اُسکو بھولے بنا کوئی چارہ نہیں، وہ ہمارا نہیں
عشق اک بار ھے یہ دوبارہ نہیں، وہ ہمارا نہیں
بطور سخن ور فاخرہ بتول نقوی سخن کدہ سے کافی عرصے سے منسلک ہیں۔ ہم سخن کدہ کی جانب سے فاخرہ بتول نقوی کے حق میں دعا کرتے ہیں کہ اللہ کرے زور قلم اور ذیادہ۔۔۔۔۔