جس طرح اونچی عمارت ستونوں اور بنیادوں پرکھڑی ہوتی ہے، اسی طرح اردو ادب کی خوبصورت عمارت بھی کچھ ستونوں اور بنیادوں پر مضبوطی سے جمی ہوئی ہے۔ ان ستونوں میں ایک مضبوط اور خوبصورت ستون اشفاق احمد نام کا بھی ہے۔ علم اور دانش کے جس رتبےپر، جس مرتبہ پر اور جس بلندی پر وہ فائز رہے، وہ بلندی انسانی تاریخ میں بہت کم لوگوں کے نصیب میں آئی ہے۔ اشفاق احمد زاویہ کی ہر نشت کے آخرمیں ایک فقرہ ضرور کہا کرتے تھےاور میرا آج کا مو ضوع اسی فقرے کے حوالے سے ہے میں بات آگے بڑھانے سےپہلے وہ فقرہ بیان کر رہا ہوں۔ اشفاق احمد فرمایا کرتے تھے۔
"اللہ آپ کو آسانیاں نصیب فرمائے آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے"۔
آسانیاں کیا ہیں؟ اور ہم اپنی حدود میں رہتے ہوئے محدود وسائل کے ساتھ کس طرح اپنے اردگردآسانیاں تقسیم کر سکتے ہیں؟ یہ بہت بنیادی سوالات ہیں۔ جن کا جواب تلاش کرنے کی چھوٹی سی کوشش کرتے ہیں۔ آسانیوں کو ہم کچھ بنیادی حصوں میں تقسیم کر کے ان کاجائزہ لیتے ہیں۔
سب سے پہلے ان آسانیوں کی بات کرتے ہیں جو ہم دوسروں کو دے سکتے ہیں۔ درحقیقت یہی وہ بنیادی آسانیاں ہیں جن کا تذکرہ اشفاق احمد کیا کرتے تھے۔ سب سے پہلے اس بات کو اچھی طرح سمجھنا ہے کہ اپنے اردگرد موجود لوگوں میں آسانیاں تقسیم کرنے کے لئے ہمیں زیادہ وسائل کی قطعاً ضرورت نہیں ہوتی، یہ آسانیاں کسی بھی صورت میں ہو سکتی ہیں۔ یہ آسانیاں ہمارے منہ سے نکلے خوبصورت لفظوں کی صورت میں ہو سکتی ہیں، یہ آسانیاں ہماری مسکراہٹ کی صورت میں ہو سکتی ہیں، یہ آسانیاں کسی کو اپنا وقت دے کر بھی پیدا کی جا سکتی ہیں یا یہ آسانیاں ہمارے اچھے رویوں کی شکل میں بھی ہو سکتی ہیں۔ یاد رکھیں، لوگوں میں آسانیاں تقسیم کرنے کے لئے مال و دولت کا ہونا ضروری نہیں۔ جو بھی ہمارے پاس موجود ہے اسکو لوگوں میں تقسیم کرناشروع کر دیں اور یقین کریں ہمارے پاس اللہ تعالی کی دی ہوئی بے شمار نعمتیں موجود ہیں ایسی نعمتیں جن کو ہم نے کبھی نعمت میں شمار کر کے کلمہ شکر نہیں ادا کیا ہوتا۔ اس کی مثال کو اس طرح سے دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ہمیں بصارت جیسی نعمت سے نوازاہے ہم رنگوں کو، اردگرد کے مناظر دیکھ سکتے ہیں ان سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں، ان کو محسوس کر سکتے ہیں۔ لیکن ہمارے اردگرد ایسے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں جن کے پاس یہ نعمت نہیں ہے اس صورت حال میں ہم کچھ دیر کے لئے ان لوگوں کی آنکھیں بن کر ان کے ساتھ آسانیاں تقسیم کر سکتے ہیں۔ اسی طرح ہمارے پاس مسکراہٹ جیسی نعمت ہے جس کو ہم ہر وقت اپنے چہرے پر سجا کر لوگوں میں آسانیاں تقسیم کر سکتے ہیں، ہمارے پاس پیار اور محبت جیسی نعمت ہر وقت موجود رہتی ہے جو ہم لوگوں کو دے کر ان میں آسانیاں تقسیم کر سکتے ہیں۔ ہمارے پاس میٹھے لفظ موجود ہوتے ہیں جن سے ہم لوگوں کی زندگیوں میں مٹھاس بھر سکتے ہیں۔
اسی طرح کچھ آسانیاں وہ ہوتی ہیں جو ہمیں دوسروں سے ملتی ہیں۔ کبھی یہ آسانیاں دوسرے ہمیں عمداً دیتے ہیں اور کبھی کبھی سہواً ان سے سرزد ہو جاتی ہیں۔ اس قسم کی آسانیوں کا سیدھا سا فارمولا بنا لیں۔ اگر یہ آسانیاں آپ کو اپنے قریبی لوگوں کی طرف سے ملتی ہیں تو اسکو واپس کرنا اپنے اوپر فرض کر لیں اور کوشش کریں ہمیشہ اس سے زیادہ واپس کریں جتنا آپ کو ان کی طرف سے ملا تھا اور اگر بالفرض یہ آسانیاں آپ کو انجان لوگوں کی طرف سے ملی ہیں اوران انجان لوگوں کوڈھونڈ کر یہ قرض نہیں اتار سکتے تو اس طرح کی آسانیاں آپ بھی کسی کے لیے پیدا کر دیں۔ اس طرح ہمارے معاشرے میں ہر انسان آسانیاں تقسیم کرنےوالا بن جائے گا۔
آسانیوں کی ایک قسم یہ بھی ہوتی ہے جو ہمیں اللہ تعالی کی طرف سےخاص طور پر ملی ہوتی ہیں، اور درحقیقت ایسی آسانیوں کا شمار ممکن ہی نہیں ہے اس طرح کی آسانیوں پر بھی اوپر دیا گیا فارمولا لاگو کریں، اللہ تعالی کی دی ہوئی ہر نعمت کو ان لوگوں تک پہنچائیں جو ان آسانیوں سے محروم ہیں۔ ایسا کرنے سے اللہ تعالی آپ کی آسانیوں میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا۔
ہمیشہ دوسروں کی لئے آسانیاں پیدا کریں، اوراگر آپ کو کسی کی طرف سے آسانیاں ملتی ہیں تو اسکو لوٹانے میں دیر مت کریں اور اللہ تعالی کی طرف سے ملی ہوئی خاص آسانیاں لوگو ں کے ساتھ تقسیم کرنا کبھی مت بھولیں، آپ کی زندگی آسان ہو جائے گی۔ اللہ آپ کو آسانیاں نصیب فرمائے آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔