ڈاکٹر ماسارو اموٹو نے 2004 میں Hidden message in water کے نام سے انتہائی خوبصورت اور شہرہ آفاق کتاب لکھی یہ کتاب بنیادی طور پر انتہائی اہم اور دلچسپ سائنسی تحقیق پر لکھی گئی ہے انہوں نے جاپان کے ایک ڈیم سے پانی لیا، پانی کو جمایا، پھر پانی کو مختلف۔ آوازیں، مختلف لفظ اور موسیقی کی مختلف دھنیں سنائیں۔ اس دوران وہ خوردبین(Microscope) سے پانی میں ہونے والی تبدیلیوں کو نوٹ کرتے رہے۔ انہوں نے دیکھا کہ پانی کو مختلف آوازیں سنانے کے بعد پانی میں حیرت انگیز تبدیلی اورمختلف تصویریں بنتی ہیں۔ انہوں نے جب پانی کو مثبت لفظ سنائے، جیسا کہ شکریہ، محبت تو پانی میں خوبصورت رنگ اور خوبصورت تصویریں بننا شروع ہو گئیں، جب انہوں نے پانی کو منفی لفظ جیسا کہ نفرت، غصہ وغیرہ سنائے تو پانی میں بھدی، بد صورت اور بے ہنگم تصویریں بننا شروع ہو گئیں۔ بظاہر یہ عجیب سی تحقیق ہے لیکن اسکا ہماری زندگیوں سے بہت گہرا تعلق ہے۔ ہمارے جسم کا ساٹھ فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے، اس تحقیق سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے رویوں، ہمارے مزاج میں ہونے والی تبدیلیوں کا ہمارے ادرگرد کے ماحول اور لوگوں سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اگر ہم مثبت لوگوں میں رہیں گے، مثبت ماحول میں رہیں گے تو ہمارے جسم میں موجود پانی میں مثبت اور خوبصورت تصویریں اور خوبصورت رنگ بنیں گے جس کا ہمارے مزاج پر مثبت فرق پڑے گا۔ اسی طرح اگر ہم منفی لوگوں میں رہیں گے ان کی منفی باتیں سنیں گے، منفی ماحول ہمارے اردگرد ہو گا تو ہمارے اندر موجود پانی میں برے رنگ اور بھدی تصویریں بننا شروع ہو جائیں گی جس کی وجہ سے ہمارے مزاج میں منفی تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہو جائیں گی۔
ایک قول ہم بچپن سے سن رہے ہیں “A man is known by the company he keeps”، لیکن اس قول کے اندر چھپے فلسفے کا، اس کے پیچھے چھپی اس حقیقت کا اندازہ نہیں تھا کہ انسان ویسا ہی ہوتا ہے جیسے لوگوں کے ساتھ وہ رہتا ہے۔ وہ ان جیسا کیوں ہو جاتا ہے کیونکہ اس کے جسم میں موجود پانی کے اندر کے تغیرات اس کے باہر کے رویے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اس تحقیق سے اوپر دیے گئے قول کی سچائی کا اندازہ ہوتا ہے۔ اپنے اردگرد دیکھیں اور اس بات کا تجزیہ کریں کہ ایسے کتنے لوگوں کو آپ جانتے ہیں جو پہلے کسی اور طبیعت، کسی اور مزاج کے مالک تھے لیکن کسی انسان کے آنے کی وجہ سے یاکسی خاص ماحول میں جانے کی وجہ سے ان کے رویوں میں ان کی عادتوں میں کس حد تک تبدیلی آگئی وہ کتنا بدل گئے۔ اس کے بعد اپنی زندگی کا تجزیہ کریں کہ برے دوستوں کی محفل سے، برے ماحول کی وجہ سے آپ میں کتنی تبدیلی آئی ہے۔ ہمارے بڑے اکثر کہا کرتے تھے کہ برے لوگوں کی محفل سے تنہائی بہت بہتر ہے اور اچھے لوگوں کی محفل تنہائی سے بہت بہتر ہے۔ اچھے لوگ خوشبو کی طرح ہوتے ہیں آپ ان کا ساتھ آپ کو معطر کر دیتا ہے اور برے لوگوں کی مثال لوہار کی بھٹی کی طرح ہوتی ہے جس کے پاس سے گزرنے پر کپڑوں کے جلنے کا اندیشہ رہتا ہے۔
آج سے ہی فیصلہ کریں کہ ان لوگوں کی محفل سے دور رہیں گے جن کی وجہ سے آپ کے جسم میں موجود پانی کے اندر بے ترتیب رنگ اور بھدی تصویریں بننے لگ جاہیں اورجن کی وجہ سے آپ کے رویے میں بھی منفی تبدیلی آنا شروع ہو جائے۔ اسی طرح ان لوگوں کی محفل میں ہمیشہ بیٹھیں جن کی محفل میں بیٹھ کرآپ کے جسم میں موجود پانی میں خوبصورت رنگ ابھرنے لگ جائیں، خوبصورت اور منظم تصویریں بننے لگ جاہیں جو کہ آپ کے رویے میں مثبت تبدیلی لے کر آئے۔
(نوٹ : میں چونکہ تاریخ اور ادب کا ادنا سا طالب علم ہوں اس لئے ہہرحال غلطی کی گنجائش رہتی ہے، اگر میرے کسی قاری کو کسی تاریخی حوالے سے کسی قسم کا کوئی اعتراض ہو تو کسی بھی وقت نیچے دیے گئےEmail پر میری تصحیح کی جا سکتی ہے مجھے بے حد خوشی ہو گی [email protected])