1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. فیصل رمضان اعوان/
  4. آہ مصور منیر مرحوم

آہ مصور منیر مرحوم

ڈھرنال گاؤں ضلع تلہ گنگ کی مغربی سمت میں میانوالی روڈ کے جنوب میں میال اور ترحدہ کے قریب کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے۔ تلہ گنگ اور لاوہ کی مضافاتی دیہی آبادیاں اپنے ماضی کی اعلی اقدار اور شاندار روایات آج بھی زندہ وسلامت رکھے ہوئے ہیں اور یہاں کے باسی اپنے شاندار ماضی کو آج تک نہیں بھولے۔ دلیری ایمانداری اور غیرت مندی یہاں کے لوگوں میں بالکل آپنے آباؤ اجداد کی طرح آج بھی زندہ ہے۔ یہاں کئی طلسماتی کردار کی کچھ شخصیات بھی گزری ہیں جن کی اولادیں انہی علاقوں میں مستقل رہائش پذیر ہیں۔

ڈھرنال گاؤں کی اصل وجہ شہرت بھی ایک طلسماتی کردار کی حامل شخصیت ہے جن کا نام مرحوم محمد خان ڈھرنال ہے۔ محمد خان ڈھرنال قتل وغارت گری اور اپنی دشمنیوں کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ بہادری میں ان جیسا کردار شاید ہی ہمیں کہیں سننے کو ملا ہو۔ بچپن میں والد مرحوم جب ان کی بہادری کے قصے سناتے تو وہ بڑا پرلطف، بامزا، پراسرار اور عجیب و غریب لگتا، لیکن خیر سے محمد خان ڈھرنال کا زمانہ تھا غیرت اور دلیری کے واقعات۔۔ بہرحال ہمیں بھی وہی سبق سکھا یا جارہا تھا جوان کے ارد گرد ہوتا تھا۔ آنکھوں دیکھا حال بھی سنایا جاتا تھا اس کا اثر میرے خیال میں لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا نہیں کرتا تھا بلکہ غیرت سے جینے کا ہنر اور وقار سے مرنے کا درس ملتا تھا۔ ڈھرنال کی اصل وجہ شہرت تو مرحوم محمد خان ڈھرنال کی وجہ سے تھی۔

اسی سر زمین پر علم وادب کا ایک بڑا نام مصور منیر مرحوم کا بھی ہے، انہوں نے فن مصوری میں وہ مقام پایا جو کسی تعریف کا محتاج نہیں۔ یہاں چونکہ دو مختلف سوچوں کے لوگ پائے جاتے ہیں جیسا کہ تحریر کے شروع میں میں نے محمد خان ڈھرنال کی وجہ شہرت کا ذکر کیا ان کے کردار اور بغاوت اور دلیری پر بات کی، یہ سوچ یہاں ایک بڑی تعداد میں موجود ہے، دوسری طرف ایک فن میں ماہر ایک بڑا نام۔۔ ایک عظیم فنکار مصور منیر مرحوم کا نام ہے۔

بدقسمتی سے یہ حلقہ یہاں کافی کم تعداد میں پایا جاتا ہے لیکن الحمداللہ جو لوگ بھی علم وادب کی خدمت کررہے ہیں بلاشبہ وہ قابل تحسین ہیں اور ان کا کردار ہمیشہ سے مثالی رہا ہے۔ لیکن یہ عزت شہرت وہ رب تعالی کسی کسی کے نصیب میں لکھتا ہے مصور منیر اپنے فن کے استاد تھے دنیا بھر میں ان کے فن پاروں کی نمائشیں ہوتی تھیں اور ان کو ایوارڈز سے نوازا جاتا۔ کئی گولڈمیڈل بھی حاصل کئے۔

گزشتہ روز جب ان کے اچانک انتقال کی خبر ملی تو تادیر ان کے جانے کا غم رہا ایک ایسے عظیم انسان کی جدائی نے مغموم کردیا کہ اب ان جیسی شخصیت کا نعم البدل کہاں۔ تلہ گنگ شہر میں منعقدہ ایک ادبی تقریب میں تقریر کے فوراََ بعد ان کی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور حرکت قلب بند ہونے سے وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ اللہ تعالی ان کی تمام منازل آسان فرمائے اور ان کی کامل مغفرت فرمائے۔

مصور منیر مرحوم ایک ایسی نادر شخصیت تھے جن کی انتھک محنت نے ان کو اپنے فن کے عروج تک پہنچایا اور وہ دنیا میں وطن عزیز پاکستان کی ایک قومی شناخت بنے۔ آج مصور منیر ہمارے درمیان نہیں رہے یہ باب اب ہمیشہ ہمیشہ کے بند ہوگیا۔ وہ ایک عظیم علمی وادبی شخصیت کے طور پر جانے پہچانے جاتے تھے۔ ان کی علمی ادبی اور فنی خدمات نے ہمارے علاقے کو دنیا بھر میں اور پیارے وطن میں ایک منفرد پہچان دی۔ ان کے اچانک چلے جانے سے یہ خلا اب ہمیشہ خالی رہے گا۔ بارگاہ الٰہی میں ان کے لئے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو اور ان کی کامل بخشش فرمادے۔

فیصل رمضان اعوان

Faisal Ramzan Awan

فیصل رمضان اعوان روزنامہ اساس روزنامہ، جناح اور دیگر قومی اخبارات میں کالم لکھتے ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے ایک نجی کمپنی میں جنرل منیجر ہیں۔