قدرت کے فیصلوں کے خلاف چلتے چلتے ہم تھک چکے ہیں۔ تھکے ہارے شخص سے کیا توقع کی جاسکتی ہے وہ تو سستی اور کاہلی کا شکار ہوگا جو ہوگیا سو ہوگیا۔ آئیے ہم سب نئے سرے سے زندگی کو جیتے ہیں یہ زندگی جینے کا عمل کہیں سے ہی شروع ہوسکتا ہے۔ ملک بھر کی طرح ہمارے ہاں بھی درختوں کا بے دریغ قتل عام کیا گیا۔ بس یوں سمجھئیے کہ ہم نے اللہ تعالی کی اس عظیم نعمت کی قدر نہ کی۔
اسی کی دہائی تک ہرجانب درختوں کے جھنڈ ہوتے تھے گھنے جنگل ہوتے تھے ہرقسم کا درخت اس زمین کے سینے پر کھڑا سرسبز وشاداب کتنی طمانیت کا احساس دلاتا تھا۔ آج ہمارے ہاں بہت سے درختوں کی اقسام لاپتہ ہوگئی ہیں۔ بچپن کے زمانے کے وہ درخت جن کے سنگ ہمارا جینا مرنا تھا یہ درخت ہمارے دکھ سکھ کے ساتھی تھے ایسے غائب ہوئے جیسے ان کا وجود تھا ہی نہیں۔ انسانی حیات میں درخت معاشی اور معاشرتی لحاظ سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جن سے بہت سے فوائد حاصل کئے جاتے ہیں۔ انسانی زندگی میں درختوں کا کلیدی کردار ہے یہ ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں ان کا تحفظ اتنا ہی ضروری ہے جتنا ہمارے لئے غذا صحت تعلیم اور صاف شفاف ماحول ضروری ہے۔
درختوں کی کمی کی وجہ سے آئے روز درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے مختلف مہلک بیماریاں جنم لے رہی ہیں اور یہ حقیقت ہے ہم سب اس وقت کسی نہ کسی آفت کا شکار ہیں۔ یہ درخت کرہ ارض کے حسن کا عظیم تحفہ ہیں ان سے ماحول اور موسم خوشگوار رہتا ہے لیکن ہمارے ہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد درختوں کے فوائد سے آگاہی نہیں رکھتی۔ یہ درخت نہ ہوں تو زندہ رہنے کے لئے آکسیجن کی کمی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی زیادتی ہمیں موت کے گھاٹ اتار دے۔
آج ہم سب دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارے اردگرد جنگلی حیات کی کمی نے ہمارے ماحول کو ویران کردیا ہے دوردور تک درختوں کی کمی کی وجہ سے چرند پرند بے گھر ہوگئے ہیں۔ جنگلی حیات کا تحفظ ضروری تھا ہم سب نے اپنی لاعلمی اور لالچ کی وجہ سے ان جنگلی حیات کو دربدر کردیا۔ صبح سویرے مختلف قسم کے بہت سارے پرندے ماحول کو اپنی خوبصورت آوازوں کے ساتھ اللہ رب العزت کی تسبیح سناتے تھے وہ خوبصورت آوازیں نجانے کہاں غائب ہوگئیں۔ بہت سے مقامی پرندے ہماری کبھی نہ ختم ہونے والی لالچ کی بھینٹ چڑھ گئے ہم سب نےمل کر ان کے گھونسلے چھین لئے وہ سب بے گھر ہوکر ہجرت پر مجبور ہوگئے۔
اللہ تعالی نے ہمیں زندگی جینے کے لئے ایک خوبصورت خطہ عطا کیا، چار خوبصورت موسم عطا کئے لیکن حضرت انسان نے اپنی تباہی وبربادی کے لئے کیا کچھ نہیں کیا تبھی آج ہم بہت سے مسائل میں گھرے ہوئے ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ باتوں سے نہیں بلکہ عملی طور پر ہم شجرکاری مہم کا باقاعدہ حصہ بنیں۔ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں محنت کریں اسی میں ہماری بقاء ہے۔ ساون کا مہینہ آنے کو ہے اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ ہم سب نے اس صدقہ جاریہ میں اپنا حصہ ڈالنا ہے درخت لگانے ہیں اور ان کا تحفظ بھی کرنا ہے۔
ہمارے ہاں بدقسمتی سے بہت سے لوگ درختوں کی اہمیت کو نہیں سمجھتے تبھی جنگل کے جنگل لمحہ بھر میں ختم کردئیے گئے۔ خدارا درختوں کی اہمیت کو سمجھیں اور اپنے ماحول کو جینے کے قابل بنائیں، بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ سے بچنے کے لئے زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اسی میں ہم سب کی بقاء ہے۔