1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. فیصل رمضان اعوان/
  4. اونٹ کی ٹانگ اور گدھے کے کان

اونٹ کی ٹانگ اور گدھے کے کان

سندھ کے ضلع سانگھڑ میں وڈیرے نے اپنی جاگیر میں اونٹ کے گھسنے پر اس اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی۔ یہ خبر گذشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر چل رہی ہے۔ اونٹ کی چیخ وپکار کی مختلف ویڈیوز بھی دیکھی جاسکتی ہیں سندھ حکومت مذکورہ اونٹ کے غریب مالک کو دو اونٹ بھی دے چکی ہے جبکہ معذور اونٹ کو علاج معالجے کے لئے کراچی لایا جاچکا ہے۔

آج ایک اور خبر بھی دیکھنے کو ملی جو سانگھڑ واقعہ سے مماثلت رکھتی ہے ضلع راولپنڈی کے علاقے روات میں کسی وڈیرے نے گدھے کے کان کاٹ دئیے۔ ویسے انسان اور جانور میں عقل وشعور کا بنیادی فرق ہی معاشرتی حیوانوں کو ایک دوسرے سے الگ تھلگ کرتا ہے لیکن کیا آج کے حضرت انسان نے جانوروں سے بدلہ لینے کی ٹھان لی ہے؟ کیا خوب سوچ ہے بلکہ مذکورہ دونوں واقعات میں بے چارے حیوان بدترین حیوانوں کے ظلم کا شکار ہوئے۔

اونٹ کے مالک کو انصاف مل گیا اور اونٹ کو بھی انصاف مہیا کیا جارہا ہے شنید ہے کہ اونٹ کی مصنوعی ٹانگ کے لئے سندھ حکومت متحرک ہے اور جلد ہی اونٹ اپنے پاؤں پر کھڑا ہوجائے گا۔ سوشل میڈیا پر اونٹ کی دردناک چیخ وپکار نے یقیننا حساس طبیعت والوں کو ضرور رلایا ہوگا ایک بے زبان جانور کو جس انداز میں ایک وحشی جانور نے اپنی فرعونیت کا نشانہ بنایا بلاشبہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور افسوسناک واقعہ ہے۔

اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کے پورے واقعہ میں ایک طاقتور قوم۔۔ قوم ثمود کی ہولناک تباہی اور اس قوم کے نام ونشان مٹنے کا پوری تفصیل اللہ جل شانہ کے کلام قرآن مجید فرقان حمید میں یہ واقعہ ملتا ہے۔ اس افسوسناک واقعہ کو حضرت صالحؑ کی اونٹنی کو قتل کرنے والی بدبخت قوم کے واقعہ سے سبق لینا چاہئے تھا لیکن افسوس کہ اس مقدس اونٹنی کا واقعہ شاید سندھ کے اکثر باسیوں نے سن ہی نہ رکھا ہو کیونکہ علم و عقل اور شعور و آگہی سے دور رکھنا ابھی سندھ کے دوردراز علاقوں میں بدستور قائم ہے اور سندھ حکومت کبھی بھی سندھ کے باسیوں کو انسانی زندگی گزارنے کے لئے بنیادی انسانی ضروریات مہیا نہیں کرے گی کیونکہ انہی لوگوں کے ووٹ سے سندھ کے وڈیرے ہمارے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچتے ہیں اور اس عمل کو مزید آگے بڑھانے کے لئے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

کبھی کسی جوڑے کو کاروکاری کا الزام لگا کر قتل کردیا جاتا ہے کبھی کسی خاتون کو قرآن پاک سے نکاح میں جوڑ دیا جاتا ہے تو کبھی کوئی بدمست وڈیرہ کسی اونٹ کی ٹانگ کاٹ ڈالتا ہے۔ اندرون سندھ میں جہالت نے اپنے پنجے بہت مضبوطی سے گاڑھے ہوئے ہیں پشت پناہی کے لئے وڈیرے اپنے سے سنیئرز وڈیروں کے حکم کے بغیر کچھ نہیں کرتے اونٹ کی رونے والی دردناک چیخ وپکار سندھ میں کہیں قوم ثمود واقعہ کو دہرا نہ دے کیونکہ ایسے حیوانوں کو اللہ تعالی عبرت کا نشانہ بھی بنا سکتا ہے۔

گدھے کے کان کاٹنے کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ گدھے کے مالک نے گندم کی کٹائی کے بعد فارغ ہونے والی کھیتوں میں چرنے اور پانی پینے کے لئے چھوڑ رکھا تھا کہ اس دوران اس گدھے سے بڑے طاقتور گدھے نے اپنی زمینوں میں گھومنے پر کان کاٹ کاٹنے کی سزا دے دی۔ کان کٹنے کے بعد گدھے نے حضرت انسان کی اس گھٹیا حرکت پر کوئی خاص احتجاج نہیں کیا کیونکہ یہ واقعہ پنجاب کے خطہ پوٹوھار میں رونما ہوا ہے۔ یہاں چونکہ سندھ کی طرح جہالت تو نہیں ہے لیکن ان وڈیروں کی پوری کوشش ہے کہ یہاں بھی وہی غلامی کا راج ہو جو سندھ میں ہے دیکھیں ایسے وڈیروں کو یہاں اس خطے میں جہالت کو قائم کرنے میں کامیابی ملتی ہے یا نہیں۔

ان دو واقعات میں بے عقل بے زبان جانوروں کے ساتھ ظلم و بربریت کاجس انداز میں مظاہرہ کیا گیا یقیننا یہ انتہائی شرمناک فعل ہے لیکن اس کے بعد کیا کیا جائے کہ اس کے بعد ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکے تو میرے خیال میں اللہ کے حضور عافیت کے لئے دعا مانگنی چاہئیے کیونکہ معاشرے میں اونٹ کی ٹانگ اورگدھے کے کان کاٹنا ہماری اخلاقی پستی کی انتہا ہے کہ جب ہم جانوروں کو بھی معافی نہیں دے سکتے ان کو نت نئی سزائیں دے رہے ہیں لگتا ہے یہیں کہیں سے ہماری بربادی کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب پر رحم فرمائے۔۔

فیصل رمضان اعوان

Faisal Ramzan Awan

فیصل رمضان اعوان روزنامہ اساس روزنامہ، جناح اور دیگر قومی اخبارات میں کالم لکھتے ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے ایک نجی کمپنی میں جنرل منیجر ہیں۔