آئینے میں غبار تھوڑی ھے
آنکھ اب اشکبار تھوڑی ھے
دیر آنے میں کر رہا ھے وصال
ھجر سر پر سوار تھوڑی ھے
یہ جو ڈوبا تو زندگی ڈوبی
عشق ھے کاروبار تھوڑی ھے
کون آ ئے گا اب ضمانت کو؟
پیار ھے یہ اُدھار تھوڑی ھے
ہر کوئی آکے بس نہیں سکتا
دل ھے کوئی دیار تھوڑی ھے
جس کو دیکھا، کہا تمہی تم ہو
یہ وفا کا معیار تھوڑی ھے
آؤ ھم ٹوٹ کر ملیں صاحب!
زندگی بار بار تھوڑی ھے
جائیے، چھیڑ چھاڑ اپنی جگہ
آپ سے ھم کو پیار تھوڑی ھے
یونہی دیکھا ھے بس گھڑی کی طرف
آپ کا انتظار تھوڑی ھے
اُسکو بھُولیں کہ یاد اُسکو کریں
دل پہ اب اختیار تھوڑی ھے
سر سے اُترے گا عشق کیسے بتول؟
ایسا ویسا خمار تھوڑی ھے