دل کی ساری کتاب لکھ دیتے
عشق خانہ خراب لکھ دیتے
مجھ پہ لکھنا غزل کٹھن ھے اگر
تم فقط " ماہتاب " لکھ دیتے
حالِ دل لب پہ آ سکا نہ اگر
کاغذوں پر جناب لکھ دیتے
بھیجنے میں اگر قباحت تھی
مجھکو خط میں گلاب لکھ دیتے
کس نے پڑھنا تھا اس کہانی کو؟
زندگی کا حساب لکھ دیتے
یہ تغافل ھے بےسبب تو نہیں
تم اسے اضطراب لکھ دیتے
وصل برباد کر گیا ھے بتول!
کاش اسکو سراب لکھ دیتے