موم کے خواب کو تکیے پہ پگھلتے دیکھا
سالِ نو میں نے تری یاد میں جلتے دیکھا
لوگ جاگے تھے نیا سال منانے کے لیے
میں نے پلکوں پہ چراغوں کو مچلتے دیکھا
اُس نے بس اتنا کہا خواب میں آیا نہ کرو
میں نے آنکھوں میں ستاروں کو اُترتے دیکھا
پھر وہی ہجر کا منظر ہی ملا آنکھوں میں
یہ نیا سال بھی کھڑکی سے گذرتے دیکھا
جب کہا اُس نے ـــ نیا سال مبارک ہو بتول!
داستاں تھی جسے اک پل میں سمٹتے دیکھا