نظر کو چار کرنا آ گیا ھے
ترا دیدار کرنا آ گیا ہے
فقط اصرار کی تھوڑی کمی ہے
تجھے تکرار کرنا آ گیا ہے
گلے ملتا ہے سب سےمسکرا کے
عدو کو وار کرنا آ گیا ہے
یہ شکوه ہےکہانی ھے کہ آنسو؟
مجھے اظہار کرنا آ گیا ہے
میں ہر الزام سر پر لے رہی ہوں
مجھے اقرار کرنا آ گیا ہے
کناره دور ہے لیکن مجھے بھی
یہ دریا پار کرنا آ گیا ہے
وه میرے بعد بھی کرتا رہے گا
اب اس کو پیار کرنا آ گیا ہے
اسے دیکھا غزل هونے لگی ھے
یه کاروبار کرنا آ گیا ھے
میں سوۓ دار تنہا جا رہی ہوں
مجھے انکار کرنا آ گیا ہے