1. ہوم/
  2. غزل/
  3. حامد عتیق سرور/
  4. اس سے ہوتا رہا مجبوریء الفت کا بیاں

اس سے ہوتا رہا مجبوریء الفت کا بیاں

شرح این قصہ مگر شمع برآرد بہ زباں
اس سے ہوتا رہا مجبوریء الفت کا بیاں

وہ جو چاہے تو کبھی بات کرے، لب کھولے
ہجر کا بھید کہے، وصل کا عقدہ کھولے

شمع، درماندگیء عشق سے واقف ہوگی
اس کو پروانے سے کوئی تو محبت ہوگی

کیسے تکتا تھا اسے کہتا تھا وحشت کیا ہے
تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے

اس کی ہر آن طلب، چہرہء جاناں کا طواف
عشق نے بھر دیا سینے میں تمنا کا شگاف

شمع چاہے تو کبھی قصہ مجنون کہے
عشق میں جان لٹا دینے کا مضمون کہے

ورنہ پروانہ تو اس فکر سے آزاد رہا
عشق میں شاد، فنا ہو کے بھی آباد رہا

یار لوگوں نے محبت کی کتھا، الجھائی
ورنہ پروانہ، ندارد، بہ سخن پروایی