تمہارے نام بولو تم زمین و آسماں لکھ دوں؟
سجاوٹ کو تمہاری اس جبیں پر کہکشاں لکھ دوں
محبت بھی تمہاری تو تجسس کے سوا کیا ہے
میں اپنے واسطے کاغذ کے دل پر خوش گماں لکھ دوں؟
اگر صحراؤں کو دیکھو تو ان میں پھول کھل جائیں
تمہاری اس نظر کو اس غزل میں گلستاں لکھ دوں؟
ہماری سمت جو دشمن بڑھے وہ خاک ہو جائے
میں اپنی بد دعاؤں میں اگر آہ و فغاں لکھ دوں
کرن طوفان میں کشتی کنارے پر پہنچ جائے
میں پانی پر اشارے سے فقط اک "بادباں" لکھ دوں