1. ہوم/
  2. غزل/
  3. کرن ہاشمی/
  4. اس سے پہلے کہ مرا نام اچھالا جائے

اس سے پہلے کہ مرا نام اچھالا جائے

اس سے پہلے کہ مرا نام اچھالا جائے
کیا ہی اچھا ہے کہ خود کو بھی سنبھالا جائے

عین ممکن ہے یہ پتھر کا صنم ہو میرا
کیوں نہ اس سنگ کو اب موم میں ڈھالا جائے

تیری آنکھوں کی فقط ہے یہ کرشمہ سازی
میں جہاں جاؤں اسی سمت اجالا جائے

مجھ کو بدنام جو کرنا ہے تو حجت کیسی
لاؤ اس خاک کو جی بھر کے اچھالا جائے

تجھ سے پہلے بھی کرن دل تو دھڑکتا ہوگا
آؤ دل میں ہی ترے درد کو پالا جائے