1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. معاذ بن محمود/
  4. سپورٹ لوکل

سپورٹ لوکل

آج کا مضمون میں دل سے بحیثیت ایک سچے محب وطن پاکستانی کے لکھ رہا ہوں۔ ملک دشمن عناصر اور غداران ملت احباب سے التماس ہے کہ اس مضمون سے دور رہیں کیونکہ اس میں آپ کو مطالعہ پاکستان کی آمیزش نظر آنا برحق ہے۔

آسٹریلیا میں مقامی مصنوعات کو سپورٹ کرنے کا جذبہ خوب ہے۔ یہاں مقامی شراب سے لے کر مقامی کباب تک بلکہ مقامی بزنس تک کے آسٹریلین ہونے کو ایک احساس تفاخر کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ مقامی برانڈ خاص کر تسمانیہ کے اوئیسٹرز اور تسمانیہ کی شراب انڈسٹری میری ادنی معلومات کے مطابق درآمد شدہ اجناس کی نسبت مہنگی ہوتی ہیں اور لوگ خریدتے بھی ہیں۔ اس کا فائدہ ناصرف مقامی انڈسٹری کو ہوتا ہے بلکہ بحیثیت کلی ریاست کو بھی خوب ہوتا ہے۔

مزید برآں قوم کے اندر مجموعی طور پر ایک self esteem کا عنصر بھی بڑھتا ہے۔ مقامی مصنوعات کو فروغ دینے سے دیگر مقامی مصنوعات کو فروغ ملتا ہے۔ اس سے مقامی روزگار میں اضافہ بھی متوقع ہوتا ہے۔ مزیدبرآں مقامی انڈسٹری کو ترجیح دینے سے ملکی زرمبادلہ ملک کے اندر ہی رہتا ہے۔ اسی طرح مجموعی طور پر کاربن فٹ پرنٹ بھی کم سے کم رہتا ہے۔

مجھے تقابل پسند نہیں تاہم چونکہ ابھی تک میں پاکستانی ہوں لہذا جی ضرور مچلتا ہے کہ کاش ہماری مقامی مصنوعات کو ہماری اپنی پاکستانی عوام بھی باہر سے درآمد شدہ مصنوعات پر ترجیح دے۔ ہم مکمل اعتماد اور بھروسے کے ساتھ اپنی لوکل پراڈکٹس کا استعمال کریں تو ہمارے ریاستی مالی مسائل بھی کم ہونا شروع ہوں گے۔ اس کے علاوہ ہمارا بیرونی ممالک پر انحصار بھی کم سے کم ہوتا رہے گا اور ہم بحیثیت قوم اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی جانب چل پڑیں گے۔ ہمارا تشخص جو ہم پاکستانیوں کی نظروں میں خراب ہوچکا ہے جس کی ساکھ مخدوش ہے، مقامی مصنوعات کے استعمال سے وہ بھی بہتری کی جانب گامزن رہے گی۔

میں نے اس بارے میں ذہن پر خوب زور دیا لیکن مجال ہے جو ابن فاضل صاحب کے علاوہ آج سے پہلے کوئی دوسرا نام لوکل انڈسٹری کو پروموٹ کرتا دکھائی دیا ہو۔ آج لیکن ہم پاکستانیوں کی قسمت اس ضمن میں کچھ کھل سی گئی ہے۔ الحمد للّٰہ ثم الحمد للّٰہ سر ابن فاضل کے بعد آخرکار کسی کو خیال آیا کہ لوکل انڈسٹری کی سپورٹ میں اپنا فریضہ سرانجام دے سکیں۔

ہم شروعات کرتے ہیں اے ایس آئی امجد علی بیلٹ نمبر 11820 لاہور سے، ان کے ہمراہ کانسٹیبل طاہر حسین اور غلام حسین سے۔ آپ حضرات کا تعلق شرطہ پنجاب سے ہے۔ آپ پولیس جیسے عظیم سرکاری ادارے میں جس جانفشانی کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں اس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ لیکن آپ حضرات نے آج کی تاریخ میں لوکل بزنس کے فروغ میں جو کردار ادا کیا وہ سنہری حروف سے لکھے جانے کے لائق ہے۔ آپ کے علاوہ ڈرائیور محمد احمد ولد احمد رضا سکنہ پاک پتن، مسمی محمد موسی ولد بشری مانیکا سکنہ پاک پتن (شریف)، مسمی احمد شہریار ولد اعجاز احمد سکنہ بحریہ ٹاؤن لاہور بھی سرخ سلام کے مستحق ہیں۔

آپ تمام حضرات نے الیوم ایک کامیاب چھاپے کے دوران مقامی شراب برآمد کر کے اس کی مناسب تشہیر کا جو بیڑا اٹھایا، الحمد للّٰہ ثم الحمد للّٰہ تاریخ گواہ ہے اس سے پہلے ایسا کبھی نہ ہوا۔ پولیس کا جو کام تھا سو تھا مگر پاک پتن کے فرزندان ملت نے جان جوکھوں پر کھیل کر جس طرح ولایتی شراب سے برات کا اظہار کرتے ہوئے مقامی شراب انڈسٹری پر اعتماد کا اظہار کیا، یہ امر قابل تحسین ہے۔

آپ حضرست نے مقامی برانڈز Moon Whisky اور Murree Brewery کی مصنوعات کو جیک ڈینئیلز تا سکائی ووڈکا، شیواز ریگل، بکارڈی، گلین فڈچ وغیرہ سب پر ترجیح دے کر عوام الناس کو ثبوت دیا کہ مقامی انڈسٹری کو سپورٹ کرنا کوئی اتنی بڑی بات نہیں۔ پولیس اہلکاروں کو بھی ایک بار پھر سلام کہ جس خوبصورتی سے مقامی برانڈز کا نام لے کر انہیں جلا بخشی، یہ اس ملک و قوم اور اس کی معیشت پر ایک بڑا احسان ہے۔

مضمون کے اختتام میں باچیز ایک بار پھر استدعا کرے گا کہ مقامی مصنوعات کو حتی الامکان فروغ دیا جائے۔ بلکہ جن حضرات نے کچی کپی کی کھپت میں اپنا اپنا حصہ ڈالا ان سے بھی التماس ہے کہ آگے آئیں، اپنی success stories دنیا کے سامنے رکھیں تاکہ آخری سانس لیتی مقامی انڈسٹریز اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکیں، ہمیں بہتر سے بہتر روزگار میسر آئے اور ملک معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے۔

وما علینا۔ ۔ الخ