کمیونزم، سوشلزم، سرمایہ دارانہ نظام سے کیوںکر مختلف ہے۔ اور کیسے اس سے بہتر ہے، سرمایہ دارانہ نظام کی سمجھ بھی ہمیں اتنی ہی ہے جتنی دکھی انقلابی مصنف کی کتابیں پڑھ پڑھ کے "سماجی طاقتوں" کی ہوتی ہے۔ اس پس منظر کے ساتھ کمیونزم اور سوشلزم کو سمجھنے کے لئے چند کامریڈ ز سے معلومات لینے کی کوشش کی۔ اور ان کے بتائے گئے دستاویزات اور انٹرنیٹ لنک سے کمیونزم کی ایک شکل بنائی ہے۔ بطور طالب علم کمیونزم کو سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ کمیونزم ہے کیا اور کمیونسٹ اس کو کس طرح سے رائج کرنا چاہتے ہیں -
کمیونزم ایک خاص طبقے "مزدور" کو ضرورت سے زیادہ مدد کرتا ہے، مزدور ان کے نظریئے کا بنیادی ہیرو ہے، اور ہر بندہ جس کے لئے وہ مزدور محنت کرتا ہے ان کے لئے ولن ہے۔ اس نظام کے رائج ہونے کے بعد کوئی بھی کسی کی مزدوری مستعار نہیں لے سکتا۔ ہر کوئی اپنے حصے کی مزدوری کرے گا کوئی بھی مالک نہیں۔ ہمارے موجودہ نظام میں بھی ہر بندہ اپنے لیول پہ مزدور ہی ہے اور اپنے طریقے سے وہ مزدوری کر رہا ہے۔ لیکن جس طرح سے کمیونزم ایک طبقے کو سارے اختیار دے رہا ہے، اس طرح ہم کسی ایک طبقے کو معاشرے کی گردن پہ سوار نہیں کر سکتے۔ اگر آپ ایک طبقے کے استحصال کے خلاف ہیں تو اپنے نظام میں دوسرے طبقے سے نا انصافی کریں گے تو وہ نظام نہیں چلنے لگا۔ نفرت کی بنیاد پہ کوئی نظام کھڑا نہیں رہ سکتا۔
بنیادی فلسفہ کہ آپ اپنی محنت سے جو پروڈکٹ لیتے ہیں، وہ اپنی ضرورت کے مطابق اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔ زائد حکومت کی ملکیت ہے۔ آپ کی ضرورت کو کون ڈیفائن کرے گا ؟ آپ ؟ حکومت ؟ ہمارے نظام میں ایک بند ہ اپنی ضرورت کو خود ڈیفائن کرتا ہے۔ اگر ایک کسان 10 بوری گندم کی اگاتا ہے۔ اس کی ضرورت 6 بوری کی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام میں وہ بیشک 8 بوری رکھ کے 2 بیچ دے۔ ۔ کمیونزم آپ کو 8 رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔ 6 آپ کی۔ ۔ باقی 4 حکومت کی۔ اور یہ 6 کی ضرورت بھی حکومت بتائے گی آپ کو۔ مطلب اگلی دفعہ کسان اگائے گا ہی 6۔ ۔ ۔ وہ 4 ایکسٹرا یا مزید کیوں محنت کرے گا۔ کیونکہ زائد محنت کا اسے کوئی فائدہ نہیں۔ جب کسی کا آگے بڑھنے کا لالچ ہی ختم کر دیا جائے تو وہ زائد محنت نہیں کرے گا۔ یہ سستی اور کاہلی آخر کار آپ کے سسٹم کو لے ڈوبے گی۔ ۔ ۔ وہ سسٹم چاہے "سفید ریچھ " جتنا بڑا ہی کیون نہ ہو- اس حوالے سے کچھ تشنگی ہے اور شائد وہ سوشلزم اور کمیونزم کے فرق کی وجہ سے ہے۔ مزید وضاحت چاہی ہے، اور کوشش کروں گا کہ پھر کبھی اس پہ مزید تفصیل میں جا سکوں۔
سوشلزم اور کمیونزم میں ایک بنیادی فرق جس سے کامریڈ بتانے سے کترا رہے تھے، وہ یہ ہے کہ سوشلسٹ سٹیٹ آپ کو اپنی پراپرٹی رکھنے کی اجازت دیتی ہے جبکہ کمیونسٹ سٹیٹ نہیں دیتی ہے۔ حکومت ہی مالک ہے تمام چیزوں اور پروڈکٹس کی۔
دعوٰی اس نظآم میں بھی برابری کا ہے کہ اس ملک میں سب برابر ہوں گے۔ کمیونزم میں مالک اور ورکر میں کوئی فرق نہیں برابر ہیں۔ مزے کی بات ہے کہ سوائے ہندو سسٹم۔ کسی بھی نظام میں برابر ی کے اس اصول کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ لیکن کمیونسٹ اس معاشرتی خرابی کو( جس میں کسی ایک آدمی کو پیسے، رتبے یا عہدے کی وجہ سے زیادہ عزت دی جاتی ہے ) کو ایکسپلائٹ کرتے ہیں لیکن برابری کی یہ مثال اپنے کسی بھی رائج شدہ نظام میں نہیں دکھا سکتے۔ نتیجتا فلاں بندے کے دور میں تھا۔ ۔ فلاں کے دور میں نہیں تھا قسم کی مثالیں۔ ۔ ۔ ۔ وہ تو کیپیٹل اور اسلامی نظام میں بھی ملتی ہیں، تو آپ کیا بیچ رہے ہیں ؟
سب سے بڑا اختلاف جو ہے، وہ اس نظام کا کسی بھی ملک میں رائج کرنا ہے، کمیونسٹ کے نزدیک یہ نظام سرمایہ داروں کے خلاف ہے اور حکومتیں سرمایہ داروں کے زیر اثر ہیں۔ اور سرمایہ دار کبھی بھی انتخابات کے ذریعے ان کو اپنا نظام رائج نہیں کرنے دیں گے۔ سو کیا طریقہ باقی بچا ؟ خون خرابہ۔ خونی انقلاب۔ مزدور یا ورکنگ کلاس کو اکساتا ہے کہ وہ جلاو، گھیراو اور قتل عام کے ذریعے حکومتوں پہ قبضہ کریں۔ اور کوئی دوسرا طریقہ اقتدار میں پہنچنے کا ان کے پاس ہے نہیں۔ میری طرف سے یہ نظام صرف اس وجہ سے بھی ریجیکٹ ہے۔ جو نظریہ لوگوں کے دلوں میں گھر کر کے نہیں بلکہ ان کے سر پہ بندوق رکھ کے رائج کیا جائے وہ صحیح نہیں ہو سکتا۔