جب بھی پاکستانی ٹیم کوئی بڑا میچ ہارتی ہے تو پورے ملک میں ایک ہاہا کار مچ جاتی ہے، وقتی طور پہ سسٹم کی برائیوں پہ تنقید کا سلسلہ چلتا ہے، اور پھرکسی ایک کامیابی پہ یہ واویلہ بند ہو جاتا ہے۔ اگر کامیابی نہ ملے تو ایک کمیٹی بنا کے عوام کا غصہ ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور اسی بہانے کچھ پرانے کھلاڑیوں کو ان کی تفتیش پہ لگا دیا جاتا ہے۔ ان حضرات کو کمیٹی میں شامل دیکھنے کی اتنی عادت ہو گئی ہے شائقین کو کہ اگر وہ کسی کمیٹی کا حصہ نہ ہوں تو خدانخواستہ ان کی زندگی کے بارے میں پریشانی ہو جاتی ہے۔ پھر ان کمیٹی کی رپورٹ اور نتائج آنے تک ہماری عوام اس کو بھول چکے ہوتے ہیں۔ ہاں ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بورڈ اپنے نا پسندیدہ کھلاڑی کو اس کے ذریعے شکار کرتے ہیں اور پھر سے ہم دائرے کے شروع پہ آجاتے ہیں۔
لیکن ان نتائج کی اصل وجوہات پہ غور کرنے کی توفیق نہ تو بورڈ کو ہو رہی ہے نہ شائقین کی ان مسائل پہ نظر ہوتی ہے۔ آج ہم ایک ایسے ہی اہم مسئلے کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں -ہماری کرکٹ کی تباہی کا ایک بہت بڑا عنصر ایڈ ہاک ازم ہے۔ پی سی بی میں برسر اقتدار گروپ کو جہاں اپنے مخالفیں کو کچلنے کی ضرورت پڑ تی ہے تو ایڈ ہا ک کمیٹی کو عمل میں لا کراپنا ایجنڈا اگے بڑھا تے ہیں - پی سی بی پاکستان میں کرکٹ کا اکلوتا ذمہ دار ادارہ ہے ہونا تو یہ چاییۓ کےپی سی بی ایسے ڈسٹرکٹ جہاں ایسوسی ایشن میں مسائل ہیں وہاں کے مسائل کو توجہ سے حل کر کے وہاں جمہوری طریقے سے الیکشن کراے اور سسٹم کو پنپنے میں مدد دے لیکن ہوتا یہ ہے کے جو گروپ بھی پی سی بی میں طاقت رکھتے ہوں وہ کسی ایسے ڈسٹرکٹ میں اپنے سے مخالف نقطہ نظر والے لوگوں کو برداشت نہیں کرتےاوراس کے لیے ہتھیار استعمال ہوتا ہے "ایڈ ہا ک کمیٹی" - کچھ ایسی سیاست ہی کا شکار ہے ڈسٹرکٹ سرگودھا۔
سرگودھا دسٹرکٹ میں بھی عرصہ دراز سے ایڈہاک پہ کرکٹ چل رہی ہےاور اس کی کہانی ایسے کئی اور ڈسٹرکٹ سے ملتی جلتی ہے۔ اس کہانی سے پی سی بی کے کرتا دھرتا لوگوں کی ذہنیت اور طریقہ واردات سمجھنے میں آسانی ہو سکتی ہے۔ سرگودھا ڈسٹرکٹ فیصل آباد ریجن کا حصہ ہے۔ اس میں ٹوٹل رجسٹرڈ کلب انیس تھے۔ یہاں سے ریجن کے الیکشن ہوےتو چودہری انور گروپ نے کامیابی حاصل کی اور سرگودھا ڈسٹرکٹ نے ان کی فل سپورٹ کی اپریل 2016 میں پی سی بی نے سرگودھا دسٹرکٹ میں سیکروٹنی کرائی۔ اس سیکروٹنی کے نتیجے حیران کن سامنے اےاور 19 رجسٹرڈ کلب میں سے 12 کو رجیکٹ قرار دیا گیااس طرح 19 میں سے صرف 7 کلب رجسٹرڈ رہ گئےاس سے بھی دل چسب بات یہ ہوئی کے7 نئے کلب رجسٹرد کئے گئےاور مجموعی تعداد کلبز کی 14 ہو گئی ساتھ ہی ڈسٹرکٹ میں الیکشن کا علان کر دیا گیا لیکن اس پہ کلبز نے سٹے لے لیااور تا حال الیکشن نہ ھو سکے، اس طرح سرگودھا ڈسٹرکٹ اس وقت ایڈ ہاک کمیٹی کو بھگت رہا ہے۔ اس کے بعد رجیکٹ ہونےوالے کلب عدالت چلے گئےاور ان کا مقدمہ ہائی کورٹ میں تھاجہاں ان کلبز کا مقدمہ خارج ہوا لیکن وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہےاورعدالت سے اپیل کی جس نے ان کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئےایک دفعہ پھر ان کے کیس پہ غور شروع کیا، اس طرح اب ان کا رجیکشن والا کیس ہائی کورٹ کےڈبل بینچ کے سامنے پیش ہو رہاہے اور وہ کلبز پر اعتماد ہیں کے وہ ریجن کے طاقتور لوگوں کا سامنا جاری رکیھں گےاور اپنا حق لیں گے اس مقدمے کا فیصلہ ان کے حق میں آے گا -
پاکستان مین کلبز کی سیاست سمجھنے والوں کوبھی اندازہ ھو گا کہ اس طرح سے دسٹرکٹ میں کٹھ پتلی ایسوسی ایشن لانے کی کوشیش کی گئ اور بہت سارےدسٹرکٹ میں بھی اسی کہانی کو دہرایا گیا ہے -ایڈہاک کمیٹی کا انہیں دہرہ فائدہ ہے، اگرنئے رجسٹرڈ شدہ کلبز کے زریعے الیکشن ہو جائیں اور کوئی اس کے خلاف عدالت میں نہ جاے تو مرضی کی ایسوسی ایشن بن جاتی ھے۔ اور اگر کلبزعدالت چلے جائیں تو ایڈہاک لگا کہ وہاں کی کرکٹ کو کنٹرول کیاجاتا ہے ہے، اور یہ ایڈ ہاک دنوں یا مہینوں پر نہیں سالوں پر مشتمل ھوتی ہےاور ایڈہاک کمیٹی اس دوران مخالف ذہن رکھنے والے کلبس کو مسلمان کرنے کے لیےکوشیش جاری رکھتے ہیں اور اکژ اس میں کامیاب رہتے ہیں-
کیوں کے کوئی بھی کلب اس بات کا متحمل نہیں ہو سکتاکہ اس کے با صلاحیت اور قابل کھلاڑیی سالوں تک کسی بھی انڈر 16۔ انڈر19 یا سینئر ڈسٹرکٹ ٹیم کا حصہ بننے کے لیےتقریبا نا اہل ہوجائیں یہ ٹیم سیلیکشن ایڈہاک کمیٹی ہتھیار کے طور پر استیمال کرتی ہےاور اس بات کو یقینی بناتی ہےکہ مخالف کلبز کا کوئی بھی کھلاڑی کسی بھی ٹیم میں شامل نہ ہو سکے سالوں تک اس امتحان کو برداشت کرنا کسی کلب کے لئے ممکن نہیں ہوتا ہےمجبورا کلبز ایک ایک کر کے گھٹنے ٹیک دیتے ہیں ظلم اور اخلاقی کرپشن کی یہ کہانی بار بار دہرائی جاتی ہے۔
کرکٹ کی تنزلی، ٹیلنٹ کا نہ ہونے کا رونارونے والے کھلاڑی اور عہدے دار اس رخ پر غور نہیں کرتےکہ صرف سیاست کی وجہ سے آپ ایک بہت بڑا ٹیلنٹ پول (pool) سیلیکشن کے عمل سے ہی باہر نکال دیں تو پھر اوپر آپ اچھے نتائج کیسےحاصل کئے سکتے ہیں پی سی بی کو چاییےکے وہ ایڈہاک کی یہ تلوارکلبز کے سر سےہٹائے تا کہ غیر حقیقی نمائندوں سے اختیارحقیقی نمائندوں تک منتقل ہو اور میرٹ پہ کام شروع ہو اس طرح ٹیم سیلیکشن میں کوٹا سسٹم کا بھی خاتمہ ہو گا
نوٹ :سرگودھا ڈسٹرکٹ کے حقائق کےحوالے سےکوئی ریڈر اگراپنی راے دینا چاہے تو ہماری سائٹ یا
[email protected] پہ اپناموقف بھیج سکتا ہےان کے موقف کوویب سائٹ www.clubinfo.pk پر پیش کر دیا جاے گا