1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. محمد اشتیاق/
  4. اسٹیبلشمنٹ کی پرانی شراب

اسٹیبلشمنٹ کی پرانی شراب

یونٹ میں نئے میجر صاحب آئے۔ پہلے ٹاسک کے طور پہ ان کو علاقے کی "ریکی " کرنے کا حکم ملا یونٹ کمانڈر کی طرف سے۔ موصوف نے آکہ اپنے زیر کمان لوگوں کو ہدائت کی کہ کل ہم علاقے کی "ریکی" پہ چلیں گے۔ ایک کلرک نے صاحب کو اس تکلیف سے بچنے کے لئے حل بتایا کہ پچھلے افسر کی دی گئی رپورٹ میں چند نشانات کی تبدیلی کے ساتھ وہی رپورٹ کاپی پیسٹ کر لیتے ہیں۔ اس علاقے میں کون سا نئے پلازے بن گئے ہیں۔ نوجوان، پرعزم اور جذباتی افسر نے اس مشورے کا باقاعدہ برا بنایا اور حکم دیا کہ کل سے بذات خود 'ریکی" پہ جائیں گے۔

ریکی کا سلسلہ شروع ہوا۔ ڈرافٹنگ بھی ہورہی تھی۔ پر بات نہیں بن رہی تھی کہ ایک ایک چیز کی تفصیل حاصل کرنا اور اس کو تحریر میں لانا کافی وقت کا تقاضہ کرتا تھا جو نہیں تھا۔ اوپر سے رپورٹ جمع کرانے کا دباو آیا تو عزم نے دم توڑ دیا۔ اور آخر ایک دن اسی کلرک کو ٹوٹے عزم کے ساتھ بلایا گیا اور پرانی رپورٹ لانے کو کہا اور اس میں ضروری تبدیلیوں کے ساتھ اس رپورٹ کو جھاڑ پونچھ کرکے آگے پیش کردیا۔

2008 کے بعد بھی نئے افسر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ نئے سرے سے تاریخ لکھیں گے۔ پرعزم تھے۔ اپنی شاہانہ طبیعت اور مالی ضرورتیں پوری ہوتی رہیں تو عزم جوان رہا۔ کسی نے مخصوص فیصلوں میں دخل اندازی نہیں کی تو چلتا رہا لیکن جب سیاسی حکومتوں نے خارجہ پالیسی کے اختیارات واپس مانگے تو عزم ٹوٹنے لگا۔ سو پرانی فائلیں جھاڑ کے نئے ناموں کے ساتھ آگے کردی گئیں۔ 2014 کا دھرنا، پانامہ پہ برق رفتار مخصوص انصاف، جب ان سے بھی کام نہ چل سکا تو بھٹؤ کی دھاندلی کے خلاف استعمال کی گئی "نفاذ نظام مصطفٰی" والی فائل نکالی گئی، اس کو جھاڑ پونچھ کر فیض آباد پہ چپکا دیا گیا۔

اب دیکھتے ہیں کہ اس دفعہ ڈائرکٹ آنا ہے یا نہیں ؟ مولوی مشتاق تو تیار ہیں کیا ہم بھی نئے بھٹو کو برداشت کرلیں گے جو تین نسلوں تک ہمارا پیچھا کرتے رہیں گے ؟ لیکن ایک بات مدنظر رکھنی ہوگی، ایوب خان نے اپنی ریٹائرڈ زندگی آرام سکون سے اپنے گھر گزاری۔ 30 سال میں یہ فرق پڑ گیا کہ مشرف صاحب شائد آرام سکون سے تو ہوں گے پر اپنے "گھر " نہیں۔ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ایک دفعہ عدالت سے مفرور بھی ہو چکے ہیں۔ اور دس سال بعد شائد نئے مشرف کو یہ سہولت میسر نہ ہو۔ سوچ سمجھ کہ یہ قدم اٹھانا پڑے گا۔ کیوں کہ آخری دفعہ یہ فائل بازاروں میں آفیسرز کو عوام کے ہاتھوں تھپڑ پڑنے پہ داخل دفتر ہوئی تھی۔


محمد اشتیاق

Muhammad Ishtiaq

محمد اشتیاق ایک بہترین لکھاری جو کئی سالوں سے ادب سے وابستہ ہیں۔ محمد اشتیاق سخن کدہ اور دیگر کئی ویب سائٹس کے لئے مختلف موضوعات پہ بلاگز تحریر کرتے ہیں۔ اشتیاق کرکٹ سے جنون کی حد تک پیار کرنے والے ہیں جن کا کرکٹ سے متعلق اپنی ویب سائٹ کلب انفو ہے جہاں کلب کرکٹ کے بارے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ بہ لحاظ پیشہ محمد اشتیاق سافٹ ویئر انجینئر ہیں اور ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازمت کر رہے ہیں۔