ایک بات مشاہدے میں آئی ہے کہ فیس بک کے کچھ لکھاری بھائیوں کو "لائیک" کی لت لگ گئی ہے۔ اچھا خاصا اپنے شعبے میں لکھنے پہ عبور رکھنے والے بندے کی جب وال چند دن سونی ہو جائے تو اس کے اندر کیڑا جاگتا ہے سیاست پہ لکھنے کا۔ رونق لگانے کے لئے عمران خان کی حمایت میں لکھنے سے زیادہ آزمودہ نسخہ کوئی نہیں - سو وہ لکھ دیتے ہیں بنا سوچے سمجھے ، سیاسی حمایت ایک چیز ہے اس میں ذاتی خوبیاں ایسی ایسی ڈھونڈ کے لاتے ہیں کہ خود خان صاحب بھی حیران ہوتے ہوں گے کے اے میں ای آں۔
سمجھ نہیں اؔتی کہ ایک بدتمیز ، انا پرست آدمی میں یہ ویژن کہاں سے ڈھونڈ کے لاتے ہیں ۔ آپ کو لگتا ہے کہ خان صاحب نے چودھری ، رانوں اور خواجوں کے ساتھ مل کے کچھ نہیں کیا ۔ لیکن وہی کام تریں ، خٹک ، علیموں کے ساتھ مل کے کر رہے ہیں ۔آس پاس کے نام بدلنے سے کیا آپ خان صاحب کو فرشتوں کی لسٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں ۔ مانا آپ کو چودھری ، رانے اور خواجے ہضم نہیں ہو رہے، دکھ دے رہے ہیں ۔ اچھے نہیں لگتے ، آپ ان کو چور ، ڈاکو، لٹیرا کچھ بھی سمجھ سکتے ہیں ۔ تو خان صاحب کے آس پاس آپ کو فرشتہ صفت علیم خان نظر آرہے ہیں ۔ جن کا نام لینڈ مافیا کی دنیا میں عزت و احترام سے لیا جاتا ہے ۔ آپ کو عمران خان کی ہواوں کی سیر کرانے والا جہانگیر ترین نظر آتا ہے جس کی ترقی ضرب المثل ہے ، آپ کوتوفیق نہیں ہوتی کہ کبھی ترین صاحب کے بزنس کی ترقی کا راز ہی معلوم کر لیں کہ شریف فیملی 47 سے بزنس کر رہی ہے وہ ابھی ہواوں میں اڑنے کے قابل نہیں ہوئے ۔ آپ نے ماشااللہ ایک نسل میں ہی سب کچھ اچیو کر لیا۔ پر ان پہ غور کرنا آپ کا کام نہیں ۔ چھوڑیں ۔ آپ تونعیم الحق صاحب جیسے جری مرد پہ بھی غور نہ کریں ، اپنی ہی پارٹی کی خواتین کو اخلاق سے گرے ہوے میسج کرنا کوئی ایسی بات تو نہیں جس پہ سوال اٹھایا جائے ۔ پر یہ آپ کا مسئلہ نہیں ہے ۔ آپ کے لعن طعن کے لئے چودھری ، رانے اور خواجے حاضر ہیں اور خان صاحب کا تو یہ بالکل مسئلہ ہے ہی نہیں ۔ اخلاق ، شرافت ، عزت ؟؟ یہ کس چڑیا کا نام ہے
آپ بھلے خان صاحب کی فصیح دشنام طرازیوں اور بچگانہ سیاسی فیصلوں سے فہم و فراست کشید کرکے خیالی محل کھڑے کر لیں ، حقیقت یہ ہے کہ خان صاحب کی حیثیت ایک فارغ ذہنی مریض جو مداری کی طرح مجلس میں لوگوں کی پگڑیاں اچھال کے خوش ہوتا ہے ، ٹھٹھہ کرنا جس کا مشغلہ ، بدزبانی جس کی تربیت ۔ ایک ایسا بدمست ہاتھی جس سے غیر تو غیر اپنوں کی عزت بھی محفوظ نہیں ، یقین نہ ہو تو وجیہہ الدین، اکبر ایس احمد سے پوچھ لیں ۔ خان صاحب کے سارے اصول تریں اور علیم کے قدموں میں دم توڑ دیتے ہیں ۔ ذاتی کردار کی کون سی خرابی ہے جو حضرت میں نہیں ۔ لیکن دعوٰی خلافت راشدہ واپس لانے کا۔ کون سے در پہ یہ اقتدار کے لئے نہیں جھکا۔ پر اس کے ہاتھ پہ اقتدار کی لکیر نہیں ۔ اورخام خیالی کہ یہ اقتدار نہیں پاکستان کی حالت بدلنے آنا چاہتا ہے ۔ اگر ایسا ہوتا تو پہلے کے پی کے کی حالت بدل دیتا ۔
خان صاحب کے شہرا آفاق الزامات میں سے ایک 35 پنکچر تھا ۔ ماسٹر پیس۔ دھاندلی کا شور مچایا ، دھول اڑائی ، کسی کا چہرہ صاف نہ رہنے دیا۔ فخرالدین جی ابراہیم جیسے نیوٹرل آدمی ۔ جن کی زندگی شرافت اور ایمانداری سے عبارت ہے، تک کو نہ چھوڑا سیٹھی نے ان ہی الزامات پہ خان صاحب کو عدالت میں بلایا۔ بھلا خان صاحب کا جواب کیا تھا ۔۔۔۔ " وہ میرا سیاسی بیان تھا" ۔۔ عجب ماجرا یہ ہے کہ جس الزام پہ لیڈر نہیں کھڑا اس کی بنیاد پہ فالورز دفاع کررہے ہیں . جس الزام کی جانچ پڑتال پہ خان صاحب نے ہنس کے دکھا دیا ۔ اس پہ فالورز ہلکان ہو رہے ہیں ۔
پر قانوں قدرت ہے دھول اڑانے سے صرف دوسروں کے چہرے گدلے نہیں ہوتے، اپنا چہرہ بھی گرد آلود ہوتا ہے ۔ ایک آپ کا دوست، ہمدرد، خیرخواہ، جو خان صاحب کے کہنے پہ دنیا بھر سے چندہ اکٹھا کر کے لاتا تھا اکبرایس احمد ، سنا ہے خان صاحب کو الیکشن کمیشن میں لے گیا ہے مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں ۔ وہ بھلا کون ہے ، پی ایم ایل کا ؟؟؟ یا خان صاحب کا دوست جو ان کے لئے چندے اکٹھے کرتا تھا ؟؟؟ اور خان صاحب کا رسپانس ؟ خان صاحب “مینٹین ایبلیٹی “ کے پیچھے چھپ رہے ہیں ۔ باقیوں سے 20 سال پہلے کی “رسیدیں “ مانگنے والے 2013 کی رسیدیں مانگنے پہ جواب دے رہے ہیں کہ اتنی پرانی رسیدیں محفوظ نہیں ہیں ۔ ایسا فہم وفراست کا نمونہ ، دلیل کا یہ شاہکار واقعی ہماری ہی قوم کے نصیب میں لکھا تھا ۔
ہر ایک کو کرپٹ ، چور، ڈاکو کہنے والے خان صاحب ، اپنی پارٹی چھوڑ ، اپنے صوبے سے ہی کرپشن کا خاتمہ کر دیتے ۔ شیرپاو پہ تو آپ نے کنٹینر پہ کھڑے ہو کہ الزام لگایا ،۔ اس کے وزرا کو تو نکا ل دیا تھا کرپشن کے الزام میں ۔ اب کہاں ہیں ۔ارے اس کے پاس تو جہاز بھی نہیں ۔ اسی کو پکڑ لو ۔
اے این پی والے آپ کے سینے پہ مونگ دل رہے ہیں ۔ کسی ایک تو پکڑ لیں ۔ پر نہیں مقصد یہ ہے ہی نہیں ۔ مقصد یہ ہوتا تو صاف شفاف ماضی والا وجہیہ الدین صرف ترین کا نام لینے پہ ذلیل و خوار ہو کہ نکالا جاتا۔ وجیہہ الدین صاحب بھی معصوم نکلے ، آخر کو جانا پڑگیا۔
جس شخص کو اپنے دانتوں کے درمیان اور ٹانگوں کے درمیان کے اعضاٰ پہ قابو نہٰیں ۔ آپ اس کو ایک لیڈر کی حیثیت سے ہمیں دکھا رہے ہیں ۔ معافی چاہتا ہوں ہم انسان ہیں تھوڑا شعور رکھتے ہیں ۔ تھوڑے کم پڑھے لکھے ہوں گے پر سوچتے ہیں اور ہمارے حواس خمسہ بالکل ایسے ہی کام کرتے ہیں جیسے آپ کے ۔ درخواست ہے کہ ہمیں گوبھیاں نہ سمجھا جائے جن کی عقل مستعار کی لی گئی ہے، جن کو وہی یاد رہے گا جو فیس بک کے ماہرین ان کو یاد کرانا چاہتے ہیں ۔ فیس بک سے نکل آئیں ۔حقیقی دنیا میں آئیں ۔ آپ کو حقیقتوں کا اندازہ ہو یا پھر فیس بک کی ڈائنامکس کو ہی سمجھ لیں ۔ یہ سالی آپ کو وہ دکھاتی ہے جو آپ دیکھنا چاہتے ہیں ۔
مولانا عبدالستا ر نیازی صاحب نے ایک دفعہ کہا تھا کہ “اگر آ پ کو ہر چیز پیلی پیلی نظر آرہی ہے تو ایسا نہیں کہ ہر چیز پیلی ہو گئی ہے بلکہ آپ کی آنکھوں میں یرقان ہے” ۔