ایک فوجی اتحاد ہے مسلمان ملکوں کا۔ جو شائد پہلی ایسی کوشش ہے۔ سعودیہ کے کوششوں سے بنا اور وہی اس کو لیڈ کرتے نظر آتے ہیں۔ اس کو بنانے کی کوششیں 2015 سے شروع ہوئیں اور اس میں 34 ملک شامل ہیں۔
پہلے تو یہ بات حیران کن اور خوش آئند ہے کہ مسلمانوں نے اپنی ایک فوج بنائی ہے۔ اللہ تو کرے کہ ایران بھی اس اتحاد کا حصہ بنے یہ بات شائد موجودہ حالات میں مشکل دکھائی دیتی ہے پر ناممکن نہیں، کیوںکہ پاکستان، ترکی اور مصر کی شمولیت کے بعد ایران اور شام ہی دو اسلامی فوجی طاقتیں اس اتحاد سے باہر ہیں۔ غالب گمان یہ ہے کہ یہ سنی اتحاد ہے جو سعودی بلاک نے فرقہ وارانہ بنیادوں پہ بنایا ہے۔ حالانکہ سعودیہ کو بذات خود اس وقت شائد فرقہ وارانہ سے زیادہ جغرافیائی خطرے محسوس ہو رہے ہیں۔
پاکستن کے سابقہ آرمی چیف راحیل شریف کی بطور کمانڈر تعیناتی ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور دہشت گردی کے خلاف ان کی حکمت عملی کا اعتراف ہے اور پاکستان کی اس اتحاد میں سیریس شمولیت کا اشارہ بھی۔ ایران مخالف اتحاد ہونے کے تاثر نے پاکستان کے اندر بھی ایک الگ بحث کو جنم دیا ہے۔ اور سعودی مخالف اور حامیوں کے درمیان سوشل میڈیا پر ایک جنگ شروع ہو گئی ہے۔ میرے نزدیک اگر دو گروپس میں سے پاکستان کو ایک منتخب کرنا ہو تو سعودیہ، ایران کی نسبت بہتر ہے۔ سی پیک کی وجہ سے ایران ہمارا مخالف ہوا پڑا ہے، بلوچستان میں پاکستان مخالف قوتوں کو سپورٹ کررہا ہے۔ اور ماضی قریب میں بھی ہمیں کبھی ایران کی طرف سے ٹھنڈی ہوا نصیب نہیں ہوئی۔ بحیثیت ملک ہم دیکھیں تو سعودیہ کی مدد ہر حکومت کے ساتھ شامل رہی۔ بہت سی مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ حالانکہ جغرافیائی حساب سے ہمیں ایران زیادہ سوٹ کرتا تھا۔
اس وقت سی پیک ہمارے لئے رگ جاں کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ اور ایران کو اس سے تکلیف ہے، یو اے ای کو بھی ہے۔ دونوں کا بزنس متاثر ہو گا اس لئے انہوں نے انڈیا کے ساتھ راہ و رسم کو مزید تیز کیا ہے کیوںکہ قدرتی طور پہ ہماری کسی بھی قسم کی ترقی ہمارے اس ازلی دوست انڈیا کو نہیں بھاتی۔
ہمیں اب اس دوستی دشمنی کے چکر سے باہر آ کہ اپنے ملکی مفاد کو دیکھنا چاہیے۔ اگر اپنے فائدے کو دیکھتے ہوئے روس اپنے پرانے دوست انڈیا کی مرضی کے خلاف ہماری طرف ہاتھ بڑھا سکتا ہے تو ہم اپنا کیوں اپنا مفاد عزیز نہ رکھیں۔ جو لوگ ہمارے اس لائف انشورنگ پروجیکٹ پہ ہماری سپورٹ کرتے ہیں وہ ہمارے دوست اور جو اسکے مخالف ہیں وہ ہمارے مخالف۔ امید ہے کہ خطے میں جو صورت بن رہی ہے اس کے بعد ایران کا اس پاکستان، چین اور رشیا بلاک سے دور رہنا مشکل ہو گا۔ لامحالہ طور پہ فرقہ وارانہ مسائل کو پس پشت ڈال کہ اس اسلامی بلاک کا حصہ بھی بنے گا۔