پاکستان کے 3 اہم مسائل تھے 2013 میں جن کو حل کئے بغیر زندگی اجیرن تھی۔ بجلی، گیس اور امن و امان۔ ۔ ۔ ۔
بجلی کی لوڈشیڈنگ بعض علاقوں میں 20 گھنٹے تک تھی۔ ۔ ۔ اور شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ 8 سے 12 گھنٹے تک جاتی تھی گرمی کی صورتحال کے ساتھ۔ ۔ ۔
جون 2012 میں بجلی پروڈکشن
12000 MW
کے لگ بھگ تھی
(https://www.dawn.com/news/727263)
گیس، کی سچویشن تھی کہ سردیوں کے بیک کے دو مہینوں میں تو گیس ملتی ہی نہیں تھی۔ گرمیوں میں بھی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔ رمٖضان میں سحری بغیر بجلی اور گیس کے کرنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں ہم لوگ۔ سی این جی تقریبا نا بید تھی کہ 3، 4 گھنٹے لائن میں لگ کہ آپ کو گیس بھروانی پڑتی تھی اوریہ سہولت بھی دن میں 3 دن تھی۔ اور یہ گرمیوں کی سچویشن بتا رہا ہوں۔
امن و امان کی صورتحال یہ تھی کہ جیسے بارش کا پوچھتے ہیں ایسے ہم خودکش حملوں کا پوچھتے تھے کہ آج کہاں کہاں ہوا۔ روالپنڈی جہاں میری رہائش ہے اس میں سب سے اہم روڈ مال روڈ جس کے قریب ہی جی ایچ کیو ہے۔ ۔ ۔ کا کوئی چوک ایسا نہیں جہاں دھماکہ نہ ہوا ہو۔ ۔ ۔ ۔ زیادہ تفصیل میں
نہیں جاتے۔ ۔
2012
میں 220 کے قریب خود کش حملے ہوئے
(https://en.wikipedia.org/.../Terrorist_incidents_in...)۔ ۔ ۔ ۔
یہ تھی وہ سچویشن جو اس حکومت کو درپیش تھی۔ ۔ ان مسائل کے علاوہ جو مسائل 70 سال میں ہم حل نہیں کرسکے وہ تو تھے ہی جیسا کہ معیشت، تعلیم، صحت، رسد کی ترسیل کے مسائل، صنعت، اور روزگار کے مسائل۔ ۔ اس کے ساتھ کراچی میں ایک گینگ نما سیاسی پارٹی کی حکومت تھی جو باوجود عوامی سپورٹ کہ ایک غنڈہ گردی کے سینڈیکیٹ کی طرح سے کام کر رہی تھی۔ ۔
خارجہ پالیسی کا عالم یہ تھا کہ انڈیا، روس تو کبھی راضی رہے نہیں ہم سے۔ ۔ ۔ چائنا بھی کھنچا ہوا تھا باوجود اس لالچ کے کہ ہم اس کے لئے سونے کی چڑیا ہیں وہ سی پیک پہ کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہا تھا۔ امریکہ کے ڈرونز نے ماسی ویہڑہ بنایا ہوا تھا پاکستان کو۔ ۔ ۔ ایران کے ساتھ آخر میں گیس پائپ لائن کا معاہدہ کر کے زرداری صاحب نے سیاسی کارڈ کھیلا اور آنے والی حکومت کے لئے مشکلات کھڑی کرنے کی کوشش کی۔ ۔ اسلامی ملکوں میں سے کوئی بھی ہمارے قریب نہ تھا۔ ۔ ۔ سعودی، ترکی کوئی ہمارا ساتھ دینے کو تیار نہ تھا۔ ۔
ہم تقریبا ایک ناکام ریاست تھے۔ ۔ اور باقی دنیا یہ اشتہار ہمارے ماتھے پہ چسپاں کرنے کے لئے تیار تھی۔ ۔ ۔
بجلی کا مسئلہ شدید نوعیت کا تھا۔ ۔
موجودہ پروڈکشن
19000 MW
ہے جبکہ ڈیمانڈ 22000
کو کراس کر رہی ہے۔ ۔ ڈیمانڈ میں 8٪ ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ ۔ اکانومی کی صورتحال میں بہتری کے ساتھ اس میں مزید آضافہ ہو گا۔ ۔ ۔ اور مزید کام کرنا پڑے گا۔ لیکن موجودہ حکومت کے پروجیکٹس جو اگلے سال کے میں اختتام پذیر ہونے ہیں ان کو ملا کہ 23000 میگا واٹ تک پروڈکشن ہو جائے گی۔ چند ایک پروجیکٹس لیٹ ہو رہے ہیں اور چند ایک صحیح طرح تکمیل تک نہیں پہنچ سکے۔ ۔ کچھ پروجیکٹس چھپکلی کی طرح گلے میں بھی پھنسے ہوئے ہیں جیسا کہ نیلم جہلم۔ ۔ ۔
https://www.pakistantoday.com.pk/.../delay-in-power.../
لیکن مثبت بات یہ ہے کہ لانگ ٹرم منصوبے بھی انہوں نے شروع کیے جو سستی بجلی پیدا کریں گے۔ ۔ ۔ چند ایک چائنا کے تعاون سے شروع ہوئے ہیں۔
https://www.pakistantoday.com.pk/.../delay-in-power
لوڈ شیڈنگ اس وقت جولائی 2017 میں روالپنڈی شہر میں 0 ہے۔ ۔ ۔ زیادہ گرمی کی صورت میں 2 سے 3 گھنٹے ہوتی ہے۔ ۔ ۔ بریک ڈاونز میں کافی کمی واقعہ ہوئی ہے لیکن مکمل ختم نہیں ہوئے۔ ۔ ۔ انفرا سٹرکچر میں بہتری لانے کی کوشش ہوئی ہے لیکن جلدی اور زیادہ ہونی چاہیے تھی۔ ۔ ۔ نئی کیبلز سے کافی بہتری ہے۔ ۔ وولٹیچ کے مسائل بڑھے ہیں کیونکہ انفراسٹرکچر لوڈ برداشت نہیں کرتا۔
سوئی گیس کا مسئلہ تقریبا حل ہو گیا ہے اور آخری گزرنے والی سردیوں میں گیس کی کمی کے واقعات سننے میں کم آئے ہیں۔ ۔ پریشر کے مسئلے ہوئے ہیں جنوری میں جب کہ لوڈ بہت بڑھ جاتا ہے۔ ۔ ۔ لیکن پچھلے ادوار کے مقابلے میں مسئلے نہ ہونے کے برابر ہیں۔
سی این جی۔ ۔ ۔ جو گرمیوں میں بھی لائن میں لگ کے لینی پڑتی تھی وہ اب بغیر لائن کے مل جاتی ہے۔ ۔ اور ریٹ شائد حیران کن بات ہے کہ زرداردی دور سے کم ہے۔ یونٹ کنورژن کے باوجود۔ ۔ اور ہر جگہ دستیاب ہے۔
امن و امان کی صورتحال میں انقلابی تبدیلی ہے۔ خود کش حملے 10 گنا کم ہو گئے ہیں۔ ۔ طالبان کا زور وزیرستاں میں ٹوٹ چکا ہے۔ ۔ کراچی کی فضا دہشت سے پا ک ہے۔ ۔ ۔ بلوچستان جو علیحدگی کے قریب تھا وہاں سے کمزور آواز بھی نہیں آ رہی۔ ۔ لاپتہ افراد کی ایک لمبی لسٹ تھی اب لاپتہ افراد کا کوئی الزام نہیں لگتا۔ پنجاب جو کے پی کے کے بعد دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا وہ اب بہت محفوظ ہے۔ ۔ اگر چہ ابھی جنگ جاری ہے اکا دکا واقعات ہو رہے ہین لیکن صاف محسوس ہورہا ہے کہ یہ پسپا ہوتے ہوے لوگوں کی ذہنیت کے عین مطابق کارروائیاں ہیں۔
خارجہ پالیسی کا سب سے اہم کارنامہ یہ رہا کہ امریکہ جس کو شدید نفرت کے باوجود ہم دور نہیں کرسکے تھے پچھلے 70 سال میں۔ ۔ وہ اب اس خطے میں ہونے کے باوجود ایک آوٹ سائیڈر ہے پاکستان کے لئے۔ ۔ ۔ یہ بلا شبہ ایک بہت اہم کامیابی ہے اور ہماری آزادی اور خود مختاری کی طرف ایک قدم ہے۔ ۔ ۔ لیکن امریکہ پورا زور لگا رہا ہے اپنے قدم جمانے کے لئے جو ہم مختلف دھرنوں اور غیر یقینی کیفیات کے صورت میں بھگت رہے ہیں۔
دوست ملک چائنا۔ ۔ ۔ اس سے زیادہ قریب کبھی بھی نہیں تھا۔ ۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ ہم اپنے پاوں پہ کھڑے ہو رہے ہیں تو سب سے بڑا حصہ چائنا کا ہے۔ ۔ ۔ اتنی بڑی انویسٹمنٹ پاکستان میں کبھی کسی ملک نے نہیں کی جتنی چائنا کر رہا ہے اور بجا طور پہ اپنے فائدے کے لئے کر رہا ہے لیکن ہم بھی اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔
چائنا، سی پیک منصوبے نے بہت سے ملکوں کو متوجہ کیا ہے۔ ۔ شمالی ریاستوں اور روس کی دلچشپی خوش آئند ہے۔ روس کے ساتھ کبھی بھی ہماری دوستی نہیں رہی لیکن اب اس نے ہمارے ساتھ فوجی مشقیں کر کے ایک قدم آگے بڑھایا ہے۔ ۔ ۔ ہمارے ان اچھے تعلقات سے ہمارے ازلی پڑوسی کے ماتھے کی سلوٹیں تسکین کا باعث بھی ہیں۔
افغانستان کے ساتھ امریکہ کی وہاں موجودگی میں، اور سی پیک کی شکل میں انکل سام کی دم پہ پاوں رکھنے کے بعد اچھے تعلقات کی امید کم کی جا سکتی ہے۔ ۔ اور حالات کشیدہ ہی رہے ہیں۔ ۔ ۔
ایران کے ساتھ حالات میں بگاڑ آیا ہے۔ ۔ ۔ ایران کی بلوچستان میں علیحدگی پسندوں سے دلچسپی اور چاہ بہار کے ممکنہ بزنس پہ گوادر کی چوٹ، سعودیہ سے اچھے تعلقات اس بگاڑ کی اہم وجہ ہیں جو شائدکچھ عرصے تک بحال نہ ہو سکیں۔
سعودی عرب سے تعلقات اچھے رہے، اسلامی مشترکہ فوج میں ہمارے کمانڈر کی سلیکشن سے یہ زیادہ مضبوط ہوے۔ ۔ مشکل وقت میں زر مبادلہ سے کی گئ مدد نے ہمیں کافی سہارا دیا۔ ۔ ۔ لیکن سعودی عرب کے جارحانہ علاقائی منصوبوں سے بہرحال دور رہنے کی ضرورت ہے جو شائد ابھی ممکن نہیں۔