کسی بھی فیصلے سے پہلے دماغ آزاد ہونا چاہیے تبھی آپ صحیح فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اسے فوجی زبان میں "کلئیر مائنڈ" کہتے ہیں۔ اگر آپ کنفیوز ہیں، نروس ہیں تو پھر آپ فیصلہ صحیح نہیں کرپائیں گے۔ آپ کی جھجک اور خوف آپ کے فیصلے پہ اثرانداز ہوں گے۔
اپنی زندگی میں پہلی دفعہ میں اس ملک کے واحد طاقتور ادارے کے فیصلہ ساز کنفیوژن کا شکار دیکھ رہا ہوں۔ مائنڈ کلئیر نہیں ہے۔ نواز شریف بھلے قائد اعظم نہیں۔ نیلسن منڈیلا نہیں، لیکن اس نے ان کو متذبذب کر دیا ہے۔
اگلیں کہ نگلیں ؟؟؟
اندازے کی ایک غلطی نے انہیں کنفیوزڈ پوزیشن میں لا کھڑا کیا ہے، نہ وہ اسکا ووٹ بینک توڑ سکے، نہ اپنی میڈیا ہینڈلنگ سے اس کو غیر مقبول کر سکے، نہ اسے سزا دلا کہ خوفزدہ کر سکے۔ وہ ان کے سینے پہ مونگ دلنے کے لئے یہاں آ گیا ان کے اندازوں کے برعکس۔ اب کیا کریں۔ ؟؟؟؟
لاہور میں لوگوں کی موجودگی اور پھر اس سے بھی زیادہ ان کے مشتعل جذبات کوئی اور ہی کہانی سنا رہے ہیں۔ احتجاج اور اشتعال کی وہ آواز اس دن بہت زور سے سنی گئی کئی ناکوں اور پلوں پہ جو مکالمہ ہوا اب سوشل میڈیا کی زینت ہے۔ یقینا ان تک رپورٹس پہنچ چکی ہوں گی پہلے ہی کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرکزی سپورٹ، پنجاب اب ویسا نہیں رہا۔ بولنے لگ گیا ہے اور اگر اپنے بولیں تو آواز بہت دور تک جاتی ہے جن کو اس کا یقین نہیں وہ ایک بیوی کی کتاب کے چھپنے سے دو مہینے پہلے والی چیخیں یاد کر لیں۔ تازہ واقعہ ہے۔
لاہور میں نکلنے والی ریلیاں ہمارے خدشات اور ان کی رپورٹس سے بعینہہ مطابقت رکھتی ہیں۔ شائد ہتھیار ڈالنے میں آخری چیز جو مانع ہے وہ ہے "انا"، لیکن اس انا کا کیا فائدہ جو "عزت" کے بغیر ہو۔ ابھی وقت ہے عزت بچا لیں۔ انا کی قربانی دے دیں۔ عوامی انا کو کچل کے آپ 70 سال سے حکومت کر رہے ہیں لیکن عوام آپ کی انا کی بھی حفاظت کریں گے اگر وہ دشمن کے لئے ہو تو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔