1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. محمد اشتیاق/
  4. شہدا کا سیاسی استعمال

شہدا کا سیاسی استعمال

یہ شہید اس ملک پہ قربان ہوا۔ قوم کی خاطر قربانی دی۔ اس نے جو حلف اس قوم کو دیا تھا اس پہ سرخرو ہوا۔ جو وعدہ وہ اس قوم سے کرتا رہا اس نے پورا کیا۔ پاکستان کی خاطر جان دی اور پاکستان بھی اس کی خدمات کا اعتراف کرے گا۔ لیکن سمجھنے کی بات یہ ہے کہ یہ قربانی اس نے پاکستان کے لئے لڑتے ہوے اس کی سرزمین پہ دی۔ باجوہ صاحب کی گھر کے باہر سیاستدانوں سے لڑتے جان نہیں دی۔ بلکہ بلوچستان میں ان سے لڑتے جان دی ہے جن کو بغاوت پہ ایک اور سابقہ ہیرو جنرل مشرف نے ایک بوڑھے پاکستان پرست بلوچ کو مار کے اکسایا۔

اس بلوچ نے کبھی پاکستان کی سالمیت پہ حرف نہیں آنے دیا تھا بلکہ وہ 70 کی دہائی میں بلوچوں کی علیحدگی کی تحریک کی واحد رکاوٹ بنا اور وہ ایک بلوچ سیاستدان تھا۔ ایک کرنل کی شہادت کا بہانہ بنا کہ کوئی بوٹ پالشیا اس ملک کے آئین پہ، قانون پہ یا کسی اور طبقے پہ غرانا اور بھونکنا شروع کر دے۔ یہ بالکل غلط اور بلا جواز ہے۔

کسی شہید کے خون کو آپ اپنی سیاست کے لئے استعمال کریں گے تو اصل میں آپ اس شہید کی تذلیل کر رہے ہیں۔ اس شہید نے کسی سیاستدان کا نام لے کہ اس کے خلاف جہاد کا اعلان نہیں کیا تھا۔ سیاستدانوں کو گالی دینے سے پہلے سوچا کرو کہ ان کا سرخیل قائد اعظم محمد علی جناح ہے۔۔ اگر ان سیاستدانوں میں کوئی غلط ہے تو ان شہیدوں کے باس میں عبداللہ خان نیازی ہے جو ہماری تاریخ کا ایک کلنک ہے۔ اس کو کس کھاتے میں ڈالوگے؟

اگر کرپشن مسئلہ ہے تو فوج میں بھی کرپشن ہے اور بے انتہا ہے۔ اس کی ٹپ یا سرا آپ نے جنرل راحیل شریف کے دور میں دیکھا کہ ایک سرحدی علاقے کا ایک چھوٹا سا جرنیل جب تھوڑی سی کرپشن کرتا ہے تو اس کا بیٹا "بی ایم ڈبلیو" میں پھرتا ہے۔ یہ ہلکی سی جھلک ہے۔ اس کا والیم اس سے کہیں بڑا ہے۔ کبھی پردہ ہٹے گا تو پتہ چلے گا کہ اس کے پیچھے کیا ہے۔

نون لیگ پہ بات کرنا تو ٹٹ پونجیوں کے لئے آسان ہے کہ خود کش حملوں کا شکار اس ملک کو انہوں نے امن دیا۔ ورنہ ملک بھی یہی تھا اور فوج بھی یہی تھی۔ آپریشن کرنے کی جرات کسی میں نہ تھی۔ یہ جو آج گالیاں دیتے ہیں اس وقت اپنے گھر زندہ پہنچتے تھے تو مائیں ان کی بلائیں لیتی تھیں کہ شکر ہے میرا چاند زندہ واپس آگیا اور آج وہ چاند اس ملک کو امن دینے والے پہ پھنکار رہا ہے۔ اس کی حیثیت آستین کے سانپ کی سی ہے۔۔ اس ملک میں یہ حالات بھی تھے کہ جی ایچ کیو میں کئی گھنٹے تک دہشت گرد گھسے رہے کیا وہ بھی نواز شریف کی غلطی تھی؟ کیا اس وقت باجوہ جیسا کوئی مجاہد نہیں تھا؟

اور پشتین۔۔ وہ غدار ہے یا محب وطن۔ اس کا سرٹیفکیٹ کون دے گا۔ کیا کسی ایجنسی کے پاس یہ ثبوت ہے کہ اس کے باہر کسی سے رابطے ہیں؟ ہے تو جا کے گرفتار کر لو۔۔ نہیں تو بک بک بند کرو اور اس کے سوالوں کا جواب دو۔۔ یہاں کوئی اپنی تذلیل اور بے عزتی پہ سوال کرے تو وہی غدار قرار دیا جاتا ہے

یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ قائداعظم نے کہیں نہیں کہا کہ یہ ملک فوج کا ہے اور ہر کام اسے کے جنرل کے حکم پر ہوگا۔ وہ بھی ملک کا ادارہ ہے اور اس ریاست کے ماتحت ہے اور اس ریاست پہ ایک حکومت ہوتی ہے جو ان اداروں کو احکامات جاری کرتی ہے اور اس حکومت کو ایک وزیر اعظم کنٹرول کرتا ہے۔ جو ایک سیاستدان ہوتا ہے۔ اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا یہی آئین میں لکھا ہے اور آخر کار کو یہی ہونا ہے۔

محمد اشتیاق

Muhammad Ishtiaq

محمد اشتیاق ایک بہترین لکھاری جو کئی سالوں سے ادب سے وابستہ ہیں۔ محمد اشتیاق سخن کدہ اور دیگر کئی ویب سائٹس کے لئے مختلف موضوعات پہ بلاگز تحریر کرتے ہیں۔ اشتیاق کرکٹ سے جنون کی حد تک پیار کرنے والے ہیں جن کا کرکٹ سے متعلق اپنی ویب سائٹ کلب انفو ہے جہاں کلب کرکٹ کے بارے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ بہ لحاظ پیشہ محمد اشتیاق سافٹ ویئر انجینئر ہیں اور ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازمت کر رہے ہیں۔