جم روہن کو موٹیویشنل سپیکر کے حوالے سے ایک خاص مقام حاصل ہے۔ موٹیویشن اور زندگی کےموضوع پر انہوں نے بہت ساری شاہکارکتابیں بھی تخلیق کر رکھی ہیں۔ زندگی کے موضوع پر انکی ایک شہرہ آفاق کتاب"Five Major peace to the life puzzle" میں ہمیں پانچ ایسے نقطوں کا ذکرملتا ہے جن کا ہماری زندگی اور ہماری کامیابی کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہوتاہے۔ یہاں ایک بات کی وضاحت بہت زیادہ ضروری ہے وہ یہ کہ کامیابی کی تعریف ہر انسان کے لئے مختلف ہو تی ہے، ہم صرف مال و دولت کے حصول کو اس کھاتے میں نہیں ڈال سکتے۔ میں اپنی بات کی طرف واپس آتا ہوں۔ میں اس وقت ان پانچ نقظوں میں سے صرف ایک پہلے نقطے پر اپنی رائے کا اظہار کروں گاجو اہمیت کے حوالے سے سب سے زیادہ اہم ہے۔ زندگی کی بہت ساری ایسی حقیقتیں، زندگی کے بہت سارے ایسے حقائق ہماری آنکھوں کے سامنے ہوتے ہیں جن پر ہماری زندگی کی گاڑی کا مکمل دارومدارہوتا ہے، یہ حقائق اس سڑک کی طرح ہوتے ہیں جس پر ہماری زندگی کی گاڑی دوڑ رہی ہوتی ہے، لیکن ہم اکثر ان حقائق کو بہت بری طرح سے نظر اندازکر جاتے ہیں، جس کے نتیجہ میں زندگی بے چینی اور بے سکونی کی وادیوں میں داخل ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کےبر عکس اگر ہم ان حقائق کو نظر انداز کرنے کی بجائے ان کی اہمیت کومدنظر رکھتے ہوئے ان کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیں تو ہماری زندگیوں میں بہت ساری آسانیاں آسکتی ہیں۔ انسانی کامیابی میں بہت سارے عناصر شامل ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ عناصر ہمارے اندر موجود ہوتے ہیں اور کچھ کا تعلق ہمارےاردگرد کی دنیا سے ہوتاہے۔ باہر کی دنیا سے زیادہ اہمیت ہماری اندر کی دنیا کی ہوتی ہے کیونکہ you are, what you think you are آپ ویسے ہی ہوتے ہیں جیسا آپ سوچتے ہیں کہ آپ ہیں۔ اس لئے اندر کی دنیا میں سب سے زیادہ اہم زندگی کی فلاسفی ہو تی ہے۔ آپ کی زندگی کے بار ے میں جیسی فلا سفی ہو گی آپ کی زندگی اسی ڈگر پر چلے گی، آپ کی سوچ اسی راستے کی مسافر بنے گی اورآپ اسی منزل کے متلاشی بن جائیں گے، آپ کی ساری کوششیں ایک مرکز کی جانب سفر شروع کر دیں گی۔ اس کتاب میں فلاسفی کو جہاز کے بادبان سے تشبیہ دی گئی ہے، جس طرح کسی بھی جہاز کا بادبان اس کی منزل کا تعین کرتا ہے اسی طرح انسانی زندگی بھی اسی منزل کی مسافر بن جاتی ہے جس منز ل کے بارے میں ہم نے اپنے ذہن میں مخصوص فلاسفی بنائی ہوتی ہے۔ فلاسفی کا عنصر ہمارے اندر موجود ہوتا ہے لیکن یہ فلاسفی ہم اردگر د کے ماحو ل سے، اردگرد کے لوگوں سے، اردگرد رائج اصولوں سے اخذ کرتے ہیں۔ اسی نقطے سے ہماری زندگیوں میں خرابی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ کیونکہ ہم اپنی زندگی کی فلاسفی کو کسی اور کے قلم اور کسی اور کی سیاہی سے لکھتے رہتے ہیں۔ ہر انسان کی زندگی دوسرے سے مختلف ہوتی ہے، ہر انسان کے حالات دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں، ہر انسان کی راحت کے راستے دوسروں سے مختلف ہوتے ہیں۔ یہ زندگی کا سب سے اہم مرحلہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے انسان انسانیت کی لکیر کے اندر آتا ہے۔ زندگی کی فلاسفی ہر انسان کے لئے مختلف ہو تی ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ زندگی کی فلاسفی ایسی ہو جو زندگی میں آسانیاں پید ا کر دے، جو زندگی کو جبر مسلسل سے نکال دے توزندگی میں اچھے لوگوں میں بیٹھنا شروع کر دیں، اچھی محفلوں میں جانا شروع کر دیں۔ کیونکہ انسان اپنے اردگرد کے ماحول سے ہی سب کچھ سیکھتا ہے۔ اگر اردگرد کا ماحول اچھا ہو گا، اگر آپ کے اردگرد شاندار لوگ ہوں گے تو آپ کی زندگی کی فلاسفی بھی اسی مناسبت سے ہوگی۔ زندگی کی فلاسفی کے تعین کے بعد ایک بات اور بہت زیادہ اہم ہے۔ وہ یہ زندگی کی فلاسفی کو کبھی بھی حتمی مت سمجھیں، کبھی بھی اپنے برتن کو اتنا مت بھریں کہ باہر کی کوئی بھی چیز اس میں نہ سما سکے۔ کیونکہ اگر آپ کابرتن بھر گیا تو باہر کی کوئی چیز اس پر اثر نہیں کر سکے گی۔ قاسم علی شاہ نے ایک دفعہ بہت خوبصورت کہانی سنائی تھی میں وہ آپ لوگوں کو سنانا چاہتا ہوں۔
فرماتے ہیں کہ ایک مصور نے دل کی بہت خوبصورت تصویر بنائی۔ بادشاہ کی خدمت میں پیش کی گئی تو بادشاہ نے اس کی قیمت دریافت کی۔ مصور نےکہا حضور اپنی مرضی سے کچھ بھی عنایت کردیں۔ بادشاہ نے اسکے وزن کے برابر اسکو اشرفیاں دے دیں۔ بادشاہ نے وہ تصویر اپنی خواب گاہ میں لگوا دی۔ رات بھر بادشاہ اس تصویر کو دیکھتا رہا۔ صبح کو ملکہ نے تصویر دیکھ کر اس میں نقص نکالا کہ اس تصویر میں بنے دل کے دروازوں میں ہینڈل نہیں ہیں۔ چونکہ ہینڈل نہیں ہیں اس لئے یہ کھولے نہیں جا سکتے۔ بادشاہ نے اگلے دن مصور کا سر قلم کرنے کا حکم صادر کر دیا۔ اگلے دن مصور بادشاہ کے روبرو پیش ہوا تو اس نے بہت خوبصورت جواب دیا۔ مصور بولا "حضور دل کے دروازوں کے ہینڈل کبھی بھی باہر کی طرف نہیں ہوتے۔ دل کے دروازوں کے ہینڈل اندر کی طرف ہوتے ہیں اور دل کے دروازے ہمیشہ اندر سے کھلاکرتے ہیں۔
ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ اپنی ساری زندگی فلسفہ زندگی کے بغیر ہی گزار دیتے ہیں، ذرا دیر کے لئے سوچئے کہ آپ کو اگرمعلوم ہی نہیں ہوگا کہ آپ نے کہاں جانا ہے، اگر آپ کو اپنی منزل کا ہی نہیں پتہ ہوگا تو آپ ساری زندگی ہوا کے دوش پر اپنی اپنے ٹھکانے بدلتے رہیں گے، اور یاد رکھئےگا بہت ساری کشتیوں کا سوار کسی بھی منزل پر نہیں پہنچ پاتا۔ اس لئے ہمیشہ کوشش کریں کہ اچھے لوگوں میں رہیں، اچھے ماحول میں سانس لیں، اچھی اور پاکیزہ محفلوں کا حصہ بنیں تاکہ زندگی کی فلاسفی کو مرتب ضرور کر سکیں۔ ایک بار فلسفہ زندگی مرتب ہو گیا اور خود کو سمجھتے ہوتے مرتب ہوا تو زندگی ایک مخصوص راستے پر نکل پڑے گی۔ اس کے بعد ہمیشہ اس فلسفہ زندگی میں گنجائش ضروررکھیں۔ اپنے برتن میں ہر وقت جگہ ضرور رکھیں اور اپنے دل کے ہینڈل کو اندر سے کھول کر رکھیں تاکہ اس میں وقت کے ساتھ ساتھ مختلف رنگ بھرے جا سکیں، تاکہ اس میں اچھی باتوں کو شامل کیا جا سکے، تاکہ اچھےلوگوں اور اچھے خیالاے کو اپنا ہمسفر بنا یا جاسکے۔