ایک دفعہ کا ذکر ہے، کچھ لوگ بس میں سوار کہیں جارہے تھے۔ ان لوگوں میں یونیورسٹی کے پروفیسرز، کالج اور سکول کے اساتذہ اور مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل تھے۔ بس خراماخراما اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھی۔ کچھ دیر بعد ایک" انڈر پاس" آیا۔ بس ڈرائیورنے سوچا کہ بس اس انڈر پاس کے نیچے سے گزر جائے گی۔ اس لئے ڈرائیور نے بس باہر کے راستے پر لے جانے کی بجائے انڈرپاس کی طرف کر لی۔ انڈرپاس کی اونچائی اتنی زیادہ نہیں تھی کہ بس گزاری جاسکتی۔ چنانچہ بس انڈرپاس میں معمولی سے فاصلے کی وجہ سے پھنس گئی۔ چونکہ اس بس میں انتہائی ذہین پروفیسرز اور اساتذہ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ اس لیے فوراًمشوروں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ایک پروفیسر نے مشورہ دیا کہ بس کی چھت اتار لی جائے لیکن یہ ممکن نہیں تھا۔ ایک استاد نے مشورہ دیا کہ بس کے چاروں ٹائر اتار دیے جائیں تاکہ بس کی اونچائی کچھ کم ہو جائے، لیکن اس صورت حال میں بس کو حرکت دینے کا مسئلہ درپیش تھا۔ ایک دانشور نے تویہ مشورہ بھی دے مارا کہ یا تو انڈر پاس کو تھوڑا سا توڑ دیا جائے یا ہتھوڑے سے بس کی چھت کو تھوڑا سا نیچے دبا دیا جائے۔ حتی کہ سب نے بہت کوشش کی لیکن کوئی ممکنہ حل نہیں نکل سکا۔ پا س سے ایک عام سا آدمی گزر رہا تھا۔ اس کے حلیے اور باتوں سے اندازہ ہو رہا تھا کہ وہ پڑھا لکھا بھی نہیں ہے۔ لیکن اس نے اس مسلے کا سادہ سا حل پیش کیا جو کسی کے ذہن میں نہیں آسکا۔ آپ لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ اس عام سے آدمی نے ایسا کون سا مشورہ دیا ہوگا، ممکن ہے آپ لوگ اس عام سے آدمی کے دیےہوئے مشورے کے قریب بھی پہنچ جائیں لیکن آپ لوگ میری طرح ذہین نہیں ہیں اس لئے زیادہ سوچنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ آپ لوگ اس کے دیے گئے مشورے تک نہیں پہنچ پائیں گے۔ اس آدمی نے مشورہ دیا کہ بس کے چاروں ٹائروں سے ہوا نکال دی جائے، بس کی اونچائی کچھ کم ہو جائے گی اور بس انڈر پاس سے آسانی سے گزر جائے گی۔ انہوں نے ایساہی کیا اور بس انڈر پاس سے نکل گئی۔ اس مشکل صورت حال میں تما م دانشوروں اور پروفیسروں کے ذہن میں اتنا آسان اور سادہ سا حل نہیں آسکا جو ایک عام سے آدمی نے بتا دیا۔
ہر انسان کی زندگی میں بہت سارے ایسے مرحلے آتے ہیں جب اس کو کچھ فیصلے کرناپڑتے ہیں۔ یاد رکھیے !آپ کی کامیابی کا دارومدار آپ کے بر وقت اور صحیح فیصلوں پر ہوتا ہے۔ ایک چھوٹا سا غلط فیصلہ آپ کو پاتال میں لے جا سکتا ہے، ایک چھوٹا سا غلط فیصلہ آپ کوپنی منزل سے بہت دور لے کر جاسکتاہے، ایک چھوٹا سا غلط فیصلہ آپ کو مایوسی کی وادیوں میں دھکیل سکتاہے اور اس کے بر عکس ایک صحیح فیصلہ آ پ کو پاتال سے اٹھا کراوج ثریا تک لے جا سکتاہے، ایک صحیح فیصلہ آپ کو اپنی منزل تک پہنچا سکتا ہے، ایک صحیح فیصلہ آ پ کی زندگی کا رخ حسین وادیوں کی طرف موڑ سکتا ہے۔ بعض اوقات انسان ایسی حالت میں ہوتا ہے کہ وہ درست اور بر وقت فیصلہ نہیں کر پاتا اور بعض اوقات اس کے سامنے اتنے راستے آجاتے ہیں کہ ایک راستے کا انتخاب کرنا قدرے مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت حال میں اپنے اردگرد موجود لوگوں سے رائے ضرور طلب کریں، اپنے اردگرد موجود لوگوں سے مشورہ ضرور کریں، کیونکہ شائد ان لوگوں میں سے کوئی اسی صورت حال سے گزرا ہو اور وہ اس کے سارے نشیب و فراز سے واقف ہو۔ ہر انسان دوسرے سے مختلف سوچ رکھتا ہے، ہر انسان کا زاویہ نظر دوسرے سے مختلف ہوتاہے۔ آپ اگر ایک واقعہ چند لوگوں کوسنا کر ان سے رائےطلب کریں تو ان سب کی رائے اس واقعہ کے بارے میں مختلف ہو گی۔ ہر کوئی اپنے نظریوں کی عینک لگا کر دیکھتا ہے اور بعض اوقات کسی کی عینک سے دیکھے گئے مناظر ہمارے فیصلوں کے لئے بہت اہم ہو جاتے ہیں۔ اس لئے کسی انسان کو حقیر مت سمجھیں، کوئی بھی، کسی بھی وقت آپ کے کسی بھی فیصلے کے لئے بہت اہم رائے دے سکتاہے۔ اس لئے اپنے اردگرد موجود مخلص لوگوں کی رائے لینے میں، ان سے مشورہ لینے میں دیر نہیں کرنی چائیے۔ یہاں ایک بات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے، وہ یہ کہ مشورہ سب سے لیں، اس نیت کے ساتھ تاکہ آپ کے سامنے اس سے متعلق تمام حقائق آجائیں، آپ کے سامنے تصویر کے سارے رخ آجائیں۔ اس کے بعد تمام لوگوں کی رائے کو، تمام لوگوں کے مشوروں کو مد نظر رکھتے ہوئے خود فیصلہ کریں تاکہ زندگی کے کسی بھی مرحلے پر اس فیصلے کی وجہ سے پچھتاوے جیسے احساس سے روشناس نہ ہونا پڑے۔