آج کل سوشل میڈیا پر ایک کہانی بہت وائرل ہے، یہ کہانی درحقیقت شیو کھیرا کی کتاب" you can win" کے شروع کے حصہ میں دی گئی ہے۔ میں بات شروع کرنے سے پہلے وہ کہانی سنانا چاہتاہوں۔
کسی گاوں میں ہر سال میلہ لگا کرتا تھا۔ میلے میں ایک آدمی غبارے بیچتا تھا، بچے اس کے اردگرد کھڑے ہو کر بہت شوق سے غبارے دیکھا کرتے تھے۔ شروع میں اس نے ہوا والے غبارے بیچنا شروع کئے جو کہ بہت جلدی بک گئے۔ بچوں کی دلچپسی دیکھ کر اس نے غباروں میں گیس بھری تو غبارے ہوا میں بلند ہونے لگے۔ ہوا میں اڑتے غبارے دیکھ کر بچوں میں غبارے خریدنے کی خواہش اور زیادہ ہو گئی۔ بہت سارے بچوں نے غبارے خریدے۔ ایک بچہ بہت دیر سے ہوا میں اڑتے غباروں کو دیکھ رہا تھا۔ کچھ دیر بعد بچہ غبارے بیچنے والےآدمی کے پاس آکر بولا۔ " انکل اگر آپ اس کالے والے غبارے میں گیس بھریں گے تو کیا یہ بھی باقی غباروں کی طرح اڑے گا؟ "۔ بچے کے اس معصومانہ سوال پر آدمی نے مسکراتے ہوئے کہا۔ "رنگ کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، اہمیت اس چیز کی ہوتی ہے جو اس کے اندر ہے۔ اس کے اندر موجود گیس کو کسی بھی رنگ کے غبار ے میں بھر دیں وہ غبارہ ہوا میں بلند ہو جائے گا"۔
موٹیویشن کو حوالے سے یہ بہت خوبصورت کہانی ہے۔ انسان اپنی ناکامیوں پر وقتاًفوقتاً بہت سارے بہانوں کی مہریں ثبت کرتا رہتا ہے۔ کبھی یہ مہرمختلف رنگ کی ہوتی ہے، کبھی یہ مہر ذات کی ہوتی ہے، کبھی یہ مہر برادری کی ہوتی ہے، کبھی یہ مہر مال و دولت کی ہوتی ہے، کبھی یہ مہر سفارش کی ہوتی ہے اور کبھی یہ مہر اچھی تعلیم و تربیت کی ہوتی ہے۔ لیکن ان تمام چیزوں کی ایک خاص حد سے زیادہ اہمیت نہیں ہوتی۔ ہماری زندگی کی سمت اس وقت خراب راستے کی طرف ہو جاتی ہے جب ہم ان سب باتوں کو قبول کر لیتے ہیں، جب ہم یہ قبول کر لیتے ہیں کہ ہمیں کامیاب ہونے کے لئے مال ودولت کے سہارے کی ضرورت ہے، ہمیں کامیاب ہونے کے لئے اچھے حسب و نسب یا اچھی سفارش کی ضرورت ہے یا ہمیں کامیاب ہونے کے لئے اچھے اور خوبصورت چہرے کی ضرورت ہے۔ ان سب باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں یہ ٖفیصلہ کرنا ہے کہ اگر مال و دولت کی بھی اہمیت نہیں ہے، اگر حسب و نسب کی بھی اہمیت نہیں ہے، اگر سفارش یا خوبصورت چہروں کی بھی اہمیت نہیں ہے تو پھر حقیقتاً اہمیت کس چیز کی ہے؟ کس چیز کی ضرورت ہماری زندگیوں میں سب سے زیادہ ہے؟۔ میں آج تک کے قلیل مطالعہ اور تجربے کی بنیادپر جس نتیجہ پر پہنچا ہوں وہ یہ ہے کہ ہماری زندگیوں میں سب سے اہم چیز ہماری سوچ ہوتی ہے، سب سے اہم چیز ہمارے خیالات ہوتے ہیں۔ ہماری سوچ جس راستے پر ہوگی ہم اسی منزل کے مسافر بن جائیں گے، ہماری سوچ ہماری زندگیوں کے زاویوں کا تعین کرتی ہے۔ ہمیں گیس والے غبارے کی طرح ہوامیں جانے کے لئے صرف اچھی اور خوبصورت سوچ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بات سے کبھی بھی فرق نہیں پڑتا کہ ہمارے غبارے کا رنگ کیاہے، یا ہمارے غبارے کا حجم کتنا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جس چیز کی ہماری زندگیوں میں سب سے زیادہ اہمیت ہے، ہم اپنی زندگیوں میں سب سے زیادہ اسی کو نظر انداز کرتے رہتے ہیں۔ ہم نے کبھی بھی اپنی سوچ پر، اپنے خیالات پر محنت نہیں کی، ہم نے کبھی اپنی سوچ کو ٹھیک راستے پر ڈالنے کے لئے کام نہیں کیا، ہم نے کبھی بھی اس بات پر دھیان نہیں دیا کہ ہماری سوچیں کس سمت کی طرف سفر کر رہی ہیں اور سوچوں کے اس بے سمت سفر کی ہمیں آنے والے دنوں میں کیا قیمت چکانی ہوگی، ہم نے کبھی بھی اپنی سوچوں کو، اپنے خیالات کو اس قابل ہی نہیں سمجھا کہ ان کی سمت درست کرنے کے لئے اس پر محنت کی جائے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمیں سوچ کی اہمیت کا اندازہ ہی نہیں ہے، ہم سوچوں اور خیالات کی طاقت کو کبھی سمجھےہی نہیں۔ ہم اپنے اردگرد موجود دوسری غیراہم چیزوں کو اہمیت دیتے رہتے ہیں، ہم باقی غیر اہم چیزوں کو اپنا مدار سمجھتے رہتے ہیں اور اسی مدار کے گرد گھومتے گھومتے زندگی کی شام تک پہنچ جاتے ہیں۔ لیکن اپنے اصل مدار کی طرف کبھی لوٹ کر نہیں آتے، کبھی اپنے حقیقی مسلئے کو نہیں سمجھ پاتے، اسی لئے ساری زندگی ناکامیوں کے گھن چکر میں گھومتے رہتے ہیں اور اسکا ذمہ دار ہمیشہ ان چیزوں کو سمجھتے رہتے ہیں جن کا ہماری کامیابی یا ناکامی کے ساتھ قطعاً کسی طرح کا تعلق نہیں ہوتا۔ اس لئے آج سے ہی ایک کام کریں اپنے نظریوں کی جانچ پڑتال کریں، اپنی سوچوں کی دوبارہ سے تعمیر شروع کریں اور اردگرد کی چیزوں کو اہمیت دینے کی بجائے اپنی سوچ کو اہمیت دیں، اپنے خیالات کے گنجل کو سلجھانے کی کوشش کریں۔ کیونکہ آپ بارحال وہی ہوں گے جو آپ سوچتے ہوں گے، آپ بالکل ویسے ہی ہوں گے جیسے آپ کے خیالات ہوں گے۔