شاہد کمال05 مئی 2017غزل0612
وہ عجب شخص کہ جو جامۂ صد چاک میں تھاخاک ہوکر بھی وہی عرصۂ افلاک میں تھا
شدتِ آتش وحشت سے دھواں اُٹھا ہےکچھ لہو دل کا بھی شاید رگِ خاشاک میں تھا
اپنے ہاتھوں
مزید »سید جعفر شاہ28 اپریل 2017غزل11156
کچھ ایسے وردی والے ہیں جو ہم پر رعب جماتے ہیں کچھ مذہب کے رکھوالے ہیں جو نا حق خون بہاتے ہیں
ہر محنت کش نے ہاتھوں میں اب تھامے سرخ پیھرے ہیں ہاں جاہل لوگ حکومت
مزید »شاہد کمال28 اپریل 2017غزل0686
کوچۂ رنگ و بُو میں رہتے ہیں ہم سخن لکھنؤ میں رہتے ہیں
منزلِ آب و گِل ہے شہر اپناقصرِ ذوقِ نمو میں رہتے ہیں
صورتِ خواب اُن کی آنکھوں میں دلنشیں آرزو میں ر
مزید »فاخرہ بتول27 اپریل 2017غزل01048
لوگ کہتے رہے ستارہ تھاآسمانوں میں وہ اشارہ تھا
میں نے دونوں کو ہی بُھلا ڈالاکچھ محبت تھی کچھ خسارہ تھا
وصل اک خواب، آخری ہچکیعشق ہجرت کا استعارہ تھا
تم نے بس
مزید »شاہد کمال24 اپریل 2017غزل0806
ذرّے سے دشت، دشت سے صحرا کیا گیایوں میری وحشتوں کو سراپا کیا گیا
میرے لہو سے تشنہ لبی کی گئی کشیدپھر میری کشت خاک کو دریا کیا گیا
مسند نشین محفل یارانِ یار تھ
مزید »ڈاکٹر ابرار ماجد17 اپریل 2017غزل0712
کچھ بھی کہنے سے اپنا گھر بھی دشمن کا گھر لگتا ہے
چاہا تو بہت نہ کھولوں لب اپنے پر منافقت اب یہ صبر لگتا ہے
قاضی، ملاں، محافظ ہو یا کوئی صحافی ہر کسی کی باتوں
مزید »کرن رباب نقوی02 اپریل 2017غزل01148
ہجر میں دردناک وحشت تھی
ایک اِک پَل مِرا قیامت تھی
رُوح تک آبلے اُتر آئے
اُس کے لہجے میں وہ تمازّت تھی
جسم باقی تھا، دِل فگار ہوا
جان جاتی تھی، ایسی حالت
مزید »شاہد کمال02 اپریل 2017غزل0679
اے ذوق عرض ہنر حرفِ اعتدلال میں رکھمیں اک جواب ہوں، مجھے کو مرے سوال میں رکھ
نقوش خاک بدن کو تو منتشر کردےمرے وجود کو پھر میرے خط و خال میں رکھ
پھر اُس کے بعد
مزید »شاہد کمال18 مارچ 2017غزل0673
غبار زخم فضا میں اچھال آے ہیں ہوا کے پاوں میں زنجیر ڈال آے ہیں
بڑا غرور تھا دنیا کوخود پہ سو اس کوہم اک فقیر کے کاسہ میں ڈال آے ہیں
سمندروں پہ ابھی تک سکوت طا
مزید »شاہد کمال07 مارچ 2017غزل1647
درختوں کے بدن کا سبز گہنا چھین لیتی ہےہَوائے زرد سب منظر سہانا چھین لیتی ہے
تری بخشش کی اس رُت میں بھی کوئی جبر ہے شاملہنسی پھولوں کی کلیوں سے چہکنا چھین لیتی
مزید »