شاہد کمال07 مارچ 2017غزل0606
درختوں کے بدن کا سبز گہنا چھین لیتی ہےہَوائے زرد سب منظر سہانا چھین لیتی ہے
تری بخشش کی اس رُت میں بھی کوئی جبر ہے شاملہنسی پھولوں کی کلیوں سے چہکنا چھین لیتی
مزید »شاہد کمال28 فروری 2017غزل0596
یقیں کہتے ہیں جس کو اُس میں اک امکان رہتا ہےمیں پتھر ہوں تو اس پتھر میں اک انسان رہتا ہے
تمہارے شہر کی بنیاد میں آسیب ہے کوئییہاں جو شخص رہتا ہے بہت حیران رہت
مزید »فاخرہ بتول27 فروری 2017غزل0814
نیند کے شہر کو جاتے ہیں تو تھک جاتے ہیں خواب کا بوجھ اُٹھاتے ہیں تو تھک جاتے ہیں
کس طرح پلکیں اٹھا کر تری جانب دیکھیں؟ ہم تو پلکوں کو گراتے ہیں تو تھک جاتے ہیں
مزید »شاہد کمال22 فروری 2017غزل0680
خوشیاں مت دے مجھ کو، درد و کیف کی دولت دے سائیں مجھ کو میرے دل کے اک، اک زخم کی اُجرت دے سائیں
میری اَنا کی شہ رگ پر خود میری اَنا کا خنجر ہےمیرے لہو کے ہر قطر
مزید »فاخرہ بتول21 فروری 2017غزل0779
نظر کو چار کرنا آ گیا ھےترا دیدار کرنا آ گیا ہے
فقط اصرار کی تھوڑی کمی ہےتجھے تکرار کرنا آ گیا ہے
گلے ملتا ہے سب سےمسکرا کےعدو کو وار کرنا آ گیا ہے
یہ شکوه ہ
مزید »شاہد کمال14 فروری 2017غزل0850
طشت از بام کردیئے جائیں اور بدنام کردیئے جائیں
سچ بھی اپنا وجود کھو بیٹھےاتنے اِبہام کردیئے جائیں
اِس یقیں سے تو اب یہ بہتر ہےگردِ اَوہام کردیئے جائیں
اب متا
مزید »شاہد کمال08 فروری 2017غزل0730
پھر کوئی دست خوش آزار مجھے کھینچتا ہےجذبہ عشق سرِ دار مجھے کھینچتا ہے
میں محبت کے مضافات کا باشندہ ہوں کیوں ترا شہرِ پُر اسرار مجھے کھینچتا ہے
یہ بھی حیرت ہے
مزید »فاخرہ بتول03 فروری 2017غزل0786
عاشقی راستے میں چھوڑ گئیبےکلی راستے میں چھوڑ گئی
تیرگی نے دیا ھے ساتھ سداروشنی راستے میں چھوڑ گئ
ھم ترے بعد جی تو لیتے مگرزندگی راستے میں چھوڑ گئ
دل کی اُسکو
مزید »فاخرہ بتول31 جنوری 2017غزل0778
جواب جو بھی ھو ھم نے سوال کر تو دیا وفا کے دشت میں خود کو، مثال کر تو دیا
وفا کا اور کوئی کیا ثبوت دیں کہ تمھیں؟ خود اپنے ہاتھ سے دل کو، نکال کر تو دیا
اب ھم
مزید »شاہد کمال30 جنوری 2017غزل0754
چشمِ صحرائی سے باتیں کرتے ہیں سورج بینائی سے باتیں کرتے ہیں
شب کی رعنائی سے باتیں کرتے ہیں آؤ تنہائی سے باتیں کرتے ہیں
جانے کیوں اب شام ڈھلے یہ دیدۂ و دلوح
مزید »